یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر مومن کا دل محبت رسولﷺ سے آباد ہے ۔ ہرمسلمان کی رگوں میں عشق ِرسول ﷺخون بن کر دوڑتا ہے ۔ مومن خود کو اپنے آقا ﷺکی بارگا ہ میں ہر وقت حاضر خیال کرتا ہے ۔ آپ ﷺکے ذکر سے قلوب کو راحت ملتی ہے ۔اسلام دشمن طاقتوںکو بھی مسلم دنیا کی حساسیت کا احساس ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ آقائےدو عالم ﷺ کی ذات پر مختلف اوقات میں رکیک حملے کرتی رہتی ہیں۔ اسلام کی تاریخ بتاتی ہے کہ مسلمانوں نے کبھی اس معاملے پر نہ تو کمزوری دکھائی ہے اور نہ ہی اپنے آقا و مولا ﷺ کی شان اور عزت پر کوئی سمجھوتہ کیا۔
آزاد ی اظہار کے نام پر گستاخانہ خاکوں کے واقعات پچھلے برسوں میں کئی مغربی ملکوں میں رونما ہوتے رہے ہیں ، جبکہ بھارت میں تازہ ترین واقعہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرماکے گستاخانہ بیان کی شکل میں سامنے آیا ۔ یہ گستاخانہ بیان دنیا بھرکے مسلمانوں کیلئے دلی اذیت اور غم و غصے کا باعث بنا ، وزیراعظم پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوششوں کا نوٹس لیے جانے پر زوردیا ۔
بھارت میں ایسے بیانات اسلامو فوبیاکے بڑھتے رجحان کے عکاس ہیںاور بھارت بھی ان ممالک کی فہرست میں نظر آنے لگا ہے، جو نبی کریم ﷺکے خلاف گستاخانہ خاکوں اور بیانات کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیںدیتے ۔بی جے پی کی رکن نوپورشرما نے بھارت کے ایک ٹی وی چینل پر سرکاردو عالم ﷺ سے متعلق انتہائی نازیباگفتگو کی ، جس کی وجہ سے بھارتی مسلمانوں کے علاوہ پوری اسلامی دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ۔دنیا بھر کے مسلمانوں میں احساس پیدا ہو چلاہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کا اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنا مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ بھارت کا یہ رویہ اچانک پیدا نہیں ہوا ہے ،بلکہ پاکستان کی اندورنی کمزروی کے باعث وہ پاکستان بنانے کی سزابھارت کے مسلمانوں کو دے رہاہے۔
بھارتی مسلمانوں کے احتجاج کے پیش نظر مودی نے نوپورشرما کو پارٹی کی رکنیت سے معطل کردیا ،جبکہ اس کے ساتھ نوین کمار کو بھی پارٹی سے نکال دیا لیکن بھارتی مسلمان نریندرمودی کے ان اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔سعودی عرب ، ایران،کویت،قطر، عمان،متحدہ عرب امارات اوراردن سمیت16مسلم ممالک نے بھارت سے شدید احتجاج کیا ، کئی مسلم ممالک کے عوام نے بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم شروع کررکھی ہے۔ان ممالک سے بھارت کی 90ارب ڈالر کی تجارت ، تقریباًایک کروڑ بھارتی شہری مسلم ممالک میں ملازمتیں کررہے ہیںان میں متحدہ عرب امارات میں 34لاکھ سعودی عرب میں26لاکھ اور 10لاکھ کویت میں ہیں جو ہر سال اربوں ڈالر زکا زرمبادلہ بھی بھارت بھجواتے ہیں۔
57سے زائد مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ بھارت کی اسلام دشمنی سے متعلق ایک واضح پالیسی تشکیل دیں اور بھارت کو یہ واضح پیغام دیں کہ اگر اس نے آئندہ اسلام اورنبی رحمت ﷺ سے متعلق نازیبا گفتگو کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف ایک عالمی محاذ تشکیل دیاجائے گا ۔جس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی منقطع کیا جائے گا۔بھارت میں مسلمانوں کی جان ، مال ، جائیداد ،عزت ،ثقافت اور مذہبی آزادی کے تحفظ کیلئے متحد ہوکر موثر اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔