• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور کو نشے سے پاک کرنا میری زندگی کا بڑا مشن ہے، ملک رئوف اعوان

پشاور(وقائع نگار)منشیات ایک لعنت ہے منشیات کے خلاف معاشرے میں شعور بیدار کرنے آگاہی مہم شروع کررکھی ہے تاکہ نوجوان نسل کو اس لعنت سے چھٹکارا مل سکیں دور حاضر کا سب سے بڑا المیہ منشیات ہے جس نے زندگی کو مفلوج کردیا ہے منشیات کا یہ کاروبار نوجوانوں کو تو برباد کر ہی رہا ہے، اس کی اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتے ہوئے جرائم کا گراف بھی باعث تشویش ہے میری زندگی کا مشن پشاور کو ہر قسم کے نشے سے پاک کرنا ہے تعلیمی اداروں میں بھی بھرپور آگاہی مہم چلائی جارہی ہے منشیات کی لعنت میں مبتلا نوجوان نسل کی بحالی کیلئے مستند بحالی مراکز میں مریضوں کو منتقل کیا ہےتاکہ انکا حقیقی معنوں میں بہترین علاج ومعالجہ ہوسکیں اور وہ ایک کارآمد شہری کے طوررپر ان مراکز سے نکل سکیں ان خیالات کا اظہار سماجی رہنما اور پشاور میں منشیات کیخلاف نوجوانوں میں آگاہی مہم چلانے والے ایکٹویسٹ ملک رئوف اعوا ن نے جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ وہ لندن سے بارایٹ لا ء کر رہے ہیں لیکن اسکی زندگی کا اصل مقصد اپنی سرزمین اور اپنے نوجوان نسل کی خدمت و رہنمائی کرنا اور انہیں نشے جیسے لعنت سے محفوظ رکھنا ہے گزشتہ ڈیڑھ سال سے پشاور میں نشے کی لعنت کے خلاف خصوصی آگاہی مہم چلا رہا ہوں میری مہم کا سلوگن ہے نشہ موت ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری مہم کے دوران عوام کی طرف سے زبردست پذیرائی مل رہی ہے حکومت کو گزشتہ سال تجاویز دی تھیں اور کمشنر پشاور نے میری تجاویز کی روشنی میں سرکاری سرپرستی میں نشے سے پاک پشاور مہم شروع کررکھی ہے جس کے بہت حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ نشے سے نوجوانوں کی بحالی کیساتھ ساتھ انہیں ہنر سکھانے کا پروگرام بھی شروع کریں۔ تاکہ وہ اس معاشرے میں آنے کے بعد ایک کارآمد اور بہترین شہری کے طورپر زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔ ملک رئوف اعوان نے کہا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے رضاکارانہ طورپر مہم چلا رہے ہیں اور ہر قسم کی فنڈنگ خود کرتے ہیں کسی سےبھی ایک روپیہ تک نہیں لیا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ پراجیکٹ صرف چند مہینوں کے بجائے مستقل بنیادوں پر چلا ناچاہیے اوراس مہم کو باقاعدہ طورپر قانونی تحفظ فراہم کرکے مستقل بنیادوں پر چلانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ا قدامات اٹھائے جائیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس انسان دشمن کاروبار سے وابستہ ہیں انکے خلاف سخت سے سخت قانون بنایاجائےتاکہ معاشرے سے اس لعنت کا خاتمہ ہوسکیں پشاور میں اس وقت قریبا پانچ ہزار افراد نشے کی لعنت میں مبتلا ہیں میری خواہش ہے کہ ان سب کا علاج ہو اور پھر وہ ایک مفید شہری بن سکیں انہوں نے کہا کہ نشے کے علاج کو باقاعدہ طورپر صحت کارڈ کا حصہ بنایا جائے اور نشہ کا علاج کو صحت کارڈ میں شامل کیا جائے تاکہ وہ غریب والدین جن کے بچے نشے جیسے لعنت میں مبتلا ہیں وہ آسانی سے اپنے بچوں کا علاج کرسکیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاشرہ کو منشیات کی لعنت سے بچانے اورپاک کرنے کے لئے ہر طبقہ زندگی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔اس حوالے سے اساتذہ کرام،طلبائاور علمائے کرام کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔علمائے کرام مساجد کے پلیٹ فارم سے لوگوں کو نشے کے نقصانات سے آگاہ کریں،اساتذہ کرام طلبا ء میں نشے سے نفرت کا احساس اجاگر کریں۔اسی طرح والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر کھڑی نظر رکھی نشہ کا استعمال موت اور ذلت کے سوا کچھ نہیں ہے
پشاور سے مزید