شازیہ ناز
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں سے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اب پہلے سے کہیں زیادہ نوجوان داخلہ لے رہے ہیں، لیکن ان میں سے صرف کچھ ہی ایسے ہوتے ہیں، جن کا انتخاب کردہ شعبہ واقعی ان کا پسندیدہ شعبہ بھی ہوتا ہے، نتیجتاً وہ کبھی بھی اس شعبے میں اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپاتے، جو اس شعبے کا تقاضہ ہوتا ہے۔ کوئی بھی طالب علم نالائق نہیں ہوتا، بس وہ ایسے شعبے کا انتخاب کرلیتا ہے، جس میں اس کی دل چسپی نہیں ہوتی، اس لیے کار کردگی بہتر نہیں دکھا پاتا۔
غلط کیریئر کے انتخاب کا نقصان نہ صرف ایک فرد کو ہوتا ہے، بلکہ اس کا نقصان پورے معاشرےکو ہوتا ہے۔ سب بڑا نقصان تویہ ہوتاہے کہ ملک میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔کیریئر پلاننگ کے حوالے سے تو ہم پہلے بھی کئی بار بات کر چکے ہیں، کسی بھی شعبے کو بہ طور کیریئر اپنانے سے بہتر ہے کہ اس کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرلی جائیں، آج آپ کو شعبہ کاسٹ اینڈ مینجمنٹ کے بارے میں بتا رہے ہیں، اس سے آپ کا وقت، محنت، پیسہ اور انرجی سب بچے گا۔
اگر آپ حساب میں اچھے ہیں یا کامرس کے طالب علم ہیں، تو یہ شعبہ آپ کے لیے اچھا رہے گا۔ اس وقت مختلف شعبوں کے آپس میں گھل مل جانے کے نتیجے میں ایسےشعبہ جات بھی وجود میں آئے ہیں، جہاں ایک فرد کے ذمے مختلف النوع امور کی انجام دہی ہوتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی نئے منصوبے کے قابلِ عمل ہونے، انتظام و انصرام کو چلانے، وسائل کی نشان دہی کرنے، پیداوار دوسرے متعدد کاموں کی منصوبہ بندی کا بوجھ ایک ہی شخص کے کاندھوں پر آن پڑتا ہے۔
ایسے حالات کا خوش اسلوبی اور کام یابی کے ساتھ سامنا کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس فرد کو ان تمام متنوع شعبہ جات پر دسترس حاصل ہوتا کہ وہ اپنے ادارے کے مفاد میں بہتر نتائج کی ضمانت فراہم کرسکے۔ کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنگ ایسا ہی ایک شعبہ ہے، جس سے منسلک افراد ان پیچیدہ مواقع کے لیے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ زیر تعلیم نوجوانوں کی اکثریت اس شعبے کے بارے میں صحیح سے نہیں جانتی ہوگی کہ کاسٹ اکاؤنٹنگ کیا ہے؟
کبھی آپ نے اپنے قلم کو غور سے دیکھاہے؟ یہ کس طرح تیار ہوا؟ اس میں کتنا خام مال لگا؟ کتنے کارکنوں اور انجینئروں نے اس کے بنانے میں حصہ لیا؟ اس کے بنانے میں کتنی مشینوں کی کارگزاری شامل رہی؟ پھر یہ کہ اس قلم کی قیمت بیس روپے ہے تو کیوں ہے؟ اس کی ایک مخصوص ساخت ہے، لیکن دوسری کمپنی کا تیار کر دہ قلم جو تھوڑا سا مختلف ہے، اس قلم پر لاگت کتنی آئی ہوگی؟ اور فروخت پر منافع کتنا ہوگا؟
کیا اس قلم کی قیمت کم نہیں ہوسکتی؟ کمپنی اسے کہاں کہاں فروخت کرکے کتنا منافع کما رہی ہے؟ کیا اس منافعے کو بڑھایا جاسکتا ہے؟ یہ تمام اور اسی نوعیت کے دیگر سوالات کے جوابات تلاش کرنا کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنگ کہلاتا ہے ، جو لوگ یہ کام کرتے ہیں انہیں کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینٹ کہا جاتا ہے۔ اپنی ماہرانہ تربیت اور معلومات کے باعث یہ افراد عوامی اور نجی دونوں طرح کے اداروں کی ایک لازمی ضرورت بنتے جا رہے ہیں۔ اکاؤنٹینٹ کا کام بالعموم ان قومی اور نجی اداروں میں ہوتا ہے جن کا تعلق کسی صنعت سے ہو۔ وہ اپنے آجروں یا مؤکلوں کو کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنگ کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
ان کے فرائض میں ادارے کی انتظامیہ کا کنٹرول، آئندہ کی منصوبہ بندی، بجٹ کی تیاری، پیداواری اشیا، مصنوعات یا خدمات کی قیمتوں کی پالیسی سازی اور کمپنی کی کارکردگی و کار گزاری کا جائزہ شامل ہے۔ یہ نقد رقوم کی آمد پر نظر رکھتے ہیں، نفع و نقصان کے گوشوارے تیار کرتے ہیں، حسابات کی انٹرنل آڈٹ کرتے ہیں اور کمپنی کے حصے داروں کے مالیات کے حسابات تیار کرتے ہیں۔ کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینٹ مالیاتی پیش گوئیاں، بجٹ کے جائزے اور مالیاتی اطلاعات اور مشورے فراہم کرتے ہوئے، انتظامی فیصلوں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔
کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینٹ کا کام بالعموم ان قومی اور نجی اداروں میں ہوتا ہے جن کا تعلق کسی صنعت سے ہو۔ ان کے فرائض میں ادارے کی انتظامیہ کا کنٹرول، آئندہ کی منصوبہ بندی، بجٹ کی تیاری، پیداواری اشیا، مصنوعات یا خدمات کی قیمتوں کی پالیسی سازی اور کمپنی کی کارکردگی و کار گزاری کا جائزہ شامل ہے۔
یہ حضرات نقد رقوم کی آمد پر نظر رکھتے ہیں، نفع و نقصان کے گوشوارے تیار کرتے ہیں، حسابات کی درونِ خانہ تنقیح (انٹرنل آڈٹ) کرتے ہیں اور کمپنی کے حصے داروں کے مالیات کے حسابات تیار کرتے ہیں۔ کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینٹ مالیاتی پیش گوئیاں، بجٹ کے جائزے اور مالیاتی اطلاعات اور مشورے فراہم کرتے ہوئے، انتظامی فیصلوں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔
اس کی تعلیم حاصل کرنے کے لیےکم از کم گریجویٹ یا مساوی درجے کی کوئی تعلیمی قابلیت ہونا پہلی شرط ہے۔ داخلے کی درخواست دینے والے افراد صرف اہلیت کی بنیاد پر منتخب کیے جاتے ہیں اور اہلیت کا تعین داخلہ امتحان کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ امتحان انگریزی، حساب، معلومات عامہ اور ذہانت کے سوالات پر مشتمل ہوتا ہے۔ یوں تو کسی بھی شعبے میں گریجویشن کرلینے والے طالب علم یہاں پر داخلے کا امتحان دے سکتے ہیں، تاہم ذاتی رجحانات کی اہمیت سے رو گردانی نہیں کی جاسکتی۔
انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم کا سیمسٹر سسٹم رائج ہے، ہر سال میں دو سمسٹر ہوتے ہیں ،جن کی مدت چھ ماہ ہوتی ہے، سیمسٹر کے دوران ہفتہ وار اور ماہانہ ٹیسٹ اور اسائن منٹس کے ذریعے طالب علموں کی صلاحیتیں آزمائی جاتی ہیں۔ اگر آپ بھی اپنا کیرئیر اکاؤنٹس کے شعبے میں بنانا چاہتے ہیں، تو اس مضمون کی روشنی میں اپنی دل چسپی اور صلاحیتوں کا جائزہ لیجیے، نیز اس حوالے سے اپنے اساتذہ یا گھر کے بڑوں کی بھی مدد لیں۔ اس شعبے کی مسلسل وسعت پذیری اور مالی استحکام کو دیکھ کر اب بہت سےنوجوان اس شعبے کا رخ کر رہے ہیں۔