گلاسگو (طاہر انعام شیخ) اسکاٹش کرکٹ میں نسل پرستی سے متعلق ایک آزادانہ تحقیقات میں کرکٹ بورڈ کو ادارتی طور پر نسل پرست قرار دے دیا گیا ۔ کرکٹ اسکاٹ لینڈ کے تمام عہدیداران نے یہ فیصلہ آنے سے ایک دن پہلے ہی نہ صرف اپنے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا بلکہ نسل پرستانہ رویئے سے متاثرہ تمام افراد سے غیر مشروط معافی بھی طلب کی ہے۔ اسکاٹش کرکٹ ٹیم کے دو بہترین کھلاڑی ماجد حسین اور قاسم شیخ نے خود پر روا رکھے جانے والے نسل پرستانہ اور متعصب رویئے کے خلاف شکایات کر رکھی تھی۔ ماجد کی کرکٹ میں کارکردگی نہایت شاندار رہی تھی، انہوں نے2سو سے زیادہ میچز میں اسکاٹ لینڈ کی نمائندگی کی تھی، وہ سب سے زیادہ ریکارڈ تعداد میں وکٹیں لینے والے کھلاڑی تھے انہوں نے209سے زیادہ کپ جیتے لیکن 2015ء کے ورلڈکپ متعصبانہ رویہ رکھتے ہوئے انہیں گھر بھیج دیا گیا جس کے بعد سے وہ ٹیم میں نہیں کھیلے، ماجد حق اور قاسم شیخ نے اپنے وکیل انسانی حقوق کے رہنما عامر انور کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ بتایا کہ کرکٹ حکام نے ان کو کس طریقے سے ہراساں کیا جس سے ان کو شدید ذہنی دبائو کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں نسل پرستی کے 448واقعات سامنے آئے جب کہ مزید68کے متعلق بھی تفتیش کی جائے گی۔ اسپورٹس لینڈ نے ان واقعات کے بعد کرکٹ اسکاٹ لینڈ کا کنٹرول سنبھال لیا۔انہوں نے ستمبر2022ء تک نیا کرکٹ بورڈ بنانے کا حکم دیا ہے جس میں کم از کم40فیصد مرد40فیصد عورتیں اور 25فیصد نسلی اقلیتوں کے افراد شامل ہوں گے۔ ماجد حق اور قاسم شیخ نے عامر انور کے ہمراہ کہا کہ وہ کسی مالی ہرجانے کیلئے کلیم نہیں کریں گے بلکہ ان کا مقصد صرف اتنا ہے کہ نئی نسل کو مستقبل میں اس طرح کے گھنائونے، بے ہودہ اور خوفناک رویوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ عامر انور کا کہنا تھا کہ صرف کرکٹ ہی نہیں بلکہ زندگی کے دیگر تمام شعبوں سے بھی نسل پرستی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔