معروف سنگر ’’کے کے‘‘ کی موت اچانک اور بے حد اتفاقی ہے اور جس سے پتہ چلتا ہے کہ موت کبھی بھی اور کہیں بھی آ کر دبوچ سکتی ہے.... مغربی بنگال کے کولکتہ شہر میں لائیو کنسرٹ کی ہنگامہ خیزیوں کو بڑھاتے اور اپنے پُرجوش میوزک سے حاضرین کو جُھومنے پر مجبور کر دینے والے گلوکار ’’کے کے‘‘ کو ایک فی صد بھی اندازہ نہیں ہوگا کہ اُن کی زندگی کا چراغ گُل ہونے والا ہے اور اپنے فن کے ذریعے یہ جو چکاچوند روشنیوں کا سماں باندھ رکھا ہے، بس چند ہی ساعتوں بعد اس کے بالکل برعکس انتہائی گہرے اندھیرے کی نذر ہو جانا ہے کہ جہاں زندگی، روشنی ہے وہیں موت گھُپ اندھیرا... پاکستان میں گلوکار’’کے کے‘‘ کی آواز، سلمان خان کی مشہور فلم ہم دل دے چُکے صنم کے معروف گانے ’’لُٹ گئے ہم تیری محبت میں‘‘ کی بدولت مقبولِ عام ہوئی اور اُنہیں نوجوانوں نے پسندیدہ گلوکار کا درجہ دیا۔
اسماعیل دربار کی الگ ہی دُھن میں ڈھول کی تھاپ پر کے کے کی گائیکی کو بے حد منفرد مانا گیا، حالاں کہ اس سے قبل بھی کے کے نے چند فلموں کے لیے گایا تھا، لیکن صحیح معنوں میں اُن کی پہچان اسماعیل دربار کے اس گانے سے ہی ہوئی اور اس کے بعد تو جیسے لائن لگ گئی... بھارتی فلمی گانوں میں کے کے نے جو پہچان بنائی، وہ آخر تک اُنہی کا خاصا رہی... خُدا جانے (بچنا اے حسینوں)، تو نے ماری انٹریاں (غُنڈے) ،آنکھوں میں تیری (اوم شانتی اوم)، اوہ جاناں (تیرے نام)، تو ہی میری شب ہے (گینگسٹر)، سانسوں کے (رئیس)، چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں (ماچس)، ہولے ہولے (رب نے بنا دی جوڑی)، کوئی کہے کہتا رہے(دل چاہتا ہے) اور اس طرح کے دیگر ان گنت مشہور گانے... بالی وُڈ کے فلم میوزک میں کے کے کی جو خدمات رہیں۔
اُن کا ذکر ذرا کم کم ہی ہوا، کیوں کہ کے کے خاصے شرمیلے مزاج کے انسان تھے اور میڈیا پر اپنا زیادہ ایکسپوژر نہیں چاہتے تھے۔ اپنے پورے کیریئر میں اُنہوں نے بہت ہی کم انٹرویوز دیے، البتہ کانسرٹس میں اُن کی پرفارمنس غیر معمولی اور دل چسپی بہت زیادہ ہوا کرتی تھی، اسی لیے فلمی گانوں کے ساتھ بے تحاشا لائیو کنسرٹس بھی کیے۔ صرف 53 سال کی عمر میں اتفاقی موت کا شکار ہونے والے کرشن کمار کنناتھ نے کے کے، کے نام سے شہرت پائی اور ان کے اصل نام سے بہت کم لوگ واقف تھے، کیوں کہ وہ صرف کے کے کہلانا پسند کرتے تھے، 23 اگست 1968ء کو ساؤتھ کی زبان ملیالم بولنے والے ماں باپ سی ایس مینن اور کناتھ کنا کاؤلی کے یہاں، دہلی میں پیدا ہوئے۔
مُغلوں اور اس کے بعد موجودہ بھارت کی راجدھانی دہلی میں ہی پلے بڑھے، وہیں کے اسکول کے بعد دہلی یونی ورسٹی سے گریجویشن کیا، میوزک کا شوق کم عُمری میں ہی تھا، اس لیے کالج تک آتے آتے ہم خیال دوستوں کے ساتھ راک بینڈ شروع کیا، لیکن روپیہ کمانے کے لیے اُنہیں اس شوق کو وقتی طور پر چھوڑنا پڑا۔
تاہم ہوٹل انڈسٹری میں مارکیٹنگ کا پہلا جاب کرتے ہوئے ہی کے کے کو اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ اُن کے مطلب کا کام نہیں اور وہ صرف سُروں کی آبیاری کے لیے ہی پیدا ہوئے ہیں... خوش قسمتی سے اُنہیں اشتہاری دُنیا میں جِنگلز گانے کا موقع مل گیا اور یہ سلسلہ اس قدر جما کہ سینکڑوں جِنگلز لگا لیے....پھر ایسے ہی ایک حسین موقع پر معروف گلوکار ہری ہرن نے دہلی کے ہوٹل میں کے کے کو لائیو گاتے دیکھا اور سُنا تو بہت مُتاثر ہوئے اور اُنہیں ممبئی آکر فلمی دُنیا میں قسمت آزمانے کی صلح دی، اُس وقت کے کے کی بیوی جیوتی نے بھی ساتھ دیا اور شوہر کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ضرور ممبئی جائیں جہاں، اُن دنوں سونی میوزک لانچ ہو رہا تھا اور اس بڑے ادارے کو میوزک سے وابستہ نئے ٹیلنٹ کی تلاش تھی۔
ممبئی آنے کے بعد کے کے کی جدوجہد رنگ لے آئی اور اُنہیں ایک کے بعد ایک موقع ملتا رہا. کے کے نے اپنا پہلا البم ’’پل‘‘اُن ہی دنوں لانچ کیا، جسے خوب پزیرائی ملی، اس البم کی بدولت کے کے کو میوزک کی قدآور شخصیت اے آر رحمان کی توجہ حاصل ہوئی اور اُنہوں نے ساؤتھ میں بننے والی مُختلف زبانوں کی فلموں کے لیے کے کے کی آواز آزمائی۔
چند تامل وتیلگو فلموں کی کامیابیوں میں رحمان کے میوزک اور کے کے کی آواز نے نُمایاں کردار ادا کیا، تو اُن کی شہرت ممبئی کے فلمی حلقوں تک بھی پہنچ گئی. وشال بھاردواج کی ماچس میں چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں.... بالی وُڈکے لیے کے کے کا پہلا گانا ہے، جس کے بعد اسماعیل دربار کے میوزک میں سنجے لیلا بھنسالی کی ہم دل دے چُکے صنم کے لیے سلمان پر فلمائے گانے تڑپ تڑپ.... کے ذریعے تو کے کے نے میدان ہی مار لیا... سن 99ءکی اس فلم کا یہ گانا اس سال ریلیز ہونے والی سب ہی فلموں کے گانوں پر سبقت لے گیا اور بالی وُڈ میں کے کے کی ایک جگہ طے ہو گئی... انہوں نے فلموں کے علاوہ ٹی وی سیریلز کے ساؤنڈ ٹریکس بھی گائے، جن میں جسٹ محبت، شاکا لاکا بُوم بُوم اور کاویا انجلی زیادہ مشہور ہوئے۔ بُنیادی طور پر شرمیلی فطرت رکھنے والے کے کے، ٹی وی ریئلٹی شوز سے پرہیز کرتے تھے۔ تاہم انڈین آئیڈول جونیئر کا حصہ بنے اور نئے سنگر کی رہنمائی میں اپنا کردار ضرور ادا کیا۔
کے کے کا بڑا کارنامہ کوک اسٹوڈیوز کے لیے عزیز نازاں کی مشہور قوالی چڑھتا سورج.... صابری برادرز کے ساتھ ری مکس کرکے پیش کرنا بھی ہے، جس کے بول ’’زمیں کھا گئی نوجوان کیسے کیسے....‘‘ کے مصداق کے کے کی اپنی زندگی کا دور بھی ٹھیک اسی طرح تمام ہوا... صرف 53 سال کی عُمر میں پوری توانائی اورجوش کے ساتھ اسی سال اکتیس مئی کو کولکتہ کے مہا ودیالے فیسٹیول کے لیے نذرل منچ میں لائیو کنسرٹ کرتے وقت کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ زندگی کی رعنائیوں سے بھرپور یہ آواز اور اسے پرفارم کرنے والا فن کار، بس چند ہی ساعتوں کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جانے والا ہے۔
اس شان دار پرفارمنس اور جان دار پروگرام کو پیش کرنے کے بعد ہال سے ہوٹل واپس جاتے ہوئے کے کے نے سینے میں درد کی شکایت کی، تو ان کا اسٹاف، کولکتہ کے ایم آر آئی ہسپتال لے گیا ،جہاں روانگی کے وقت راستے میں ہی کے کے کو دل کا شدید دورہ پڑا، جو جان لیوا ثابت ہوا. ہسپتال پُہنچنے کے بعد معائنہ کرنے والے ڈاکٹرز نے کے کے کی موت کی تصدیق کردی اور یُوں سُروں کا ایک اور جادوگر، اپنا فنی خزانہ دُنیا کے حوالے کر کے خالی ہاتھ ہی رُخصت ہوگیا... کے کے نے پس ماندگان میں بیوی، ایک بیٹی اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔