• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیمتی پتھروں کی صنعت کو توجہ دیں ، ملک کا قرضہ اتر سکتا ہے ،سرتاج احمد خان

پشاور( لیڈی رپورٹر)، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ تیاری سے قبل عوام سمیت ہر ایک کی مشکلات کو سنا جائے تاکہ قابل عمل بجٹ بنایا جاسکے ۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس پشاور میں ایس این جی (سب نیشنل گورننس پروگرام ) کی ٹیم کے ساتھ اجلاس میں کیا گیا ۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان ، سارک چیمبر کے نائب صدر حاجی غلام علی ، جیمز اینڈ جیولری کے منہاج باچا ، بزنس کمیونٹی کے سینیئر رہنماعدنان جلیل ،چترال ، چارسدہ اور مہمند چیمبر کے عہدیداروں سمیت دیگر شریک تھے ۔ این این جی ٹیم جو کہ بجٹ کے حوالے سے پورے ملک میں سروے کرکے زمینی حقائق پر مفصل رپورٹ تیار کرتی ہے کے عہدیداروں نے خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی سے صوبے کے حالیہ پیش ہونے والے بجٹ اور اس میں دی جانے والی تجاویز و مشاورت بارے دریافت کیا۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے دیگر مقررین سمیت حاجی غلام علی ، سرتاج احمد خان اور عدنان جلیل نے بجٹ تیاری کے روائیتی کاپی پیسٹ انداز کو انتہائی غیر سنجیدگی قرار دیا اور کہا کہ دنیا میں جن ممالک نے معاشی طور پر ترقی کی ہے ان کے طریقہ کار کو دیکھا جائے تو وہ لوگ بجٹ بنانے سے قبل تمام تر متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے نہ صرف مشاورت کرتے ہیں بلکہ ان سے ملنے والی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بناتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا جاتا ۔ شرکا کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ میں بھی تجاویز دیں گئیں بلکہ ایف پی سی سی آئی کی جانب سے پہلی مرتبہ عملی تجاویز پر مبنی ایک کتابچہ بھی ہر ایک حکومتی و بیوروکریسی ذمہ دار تک پہنچایا گیا جس پر حکومت نے ایڈواٸزری کمیٹی تشکیل دینے کا وعدہ کیا تاہم اس عمل میں مزید سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ سرتاج احمد خان نے بتایا کہ چترال میں مائنز اینڈ منرلز بلاکس کے مسئلے پر بھی حکومت نے تاحال کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں کی ۔ منہاج باچا کا کہنا تھا کہ قیمتی پتھروں کی دنیا میں مانگ ہے اور ایشیاءکی سب سے بڑی منڈی ہمارے پاس ہے جس کو توجہ دی جائے تو ملک کا آدھا قرضہ اتارا جاسکتا ہے لیکن حکومتیں اس سے بے خبر ہیں ۔ اجلاس کے اختتام پر ایس این جی ٹیم نے یقین دہانی کروائی کہ وہ اس حوالے سے بزنس کمیونٹی کی شکایات اور خدشات دونوں کو اپنی سروے رپورٹ کا واضح حصہ بنائینگی تاکہ ذمہ داران تک آواز پہنچ سکے ۔