• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درآمدات پر عائد پابندی کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا

اسلام آباد(این این آئی)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے 33 کیٹیگریز کی اشیا کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کے اعلان کو 10روز گزر جانے کے باوجود وزارت تجارت نے تاحال اس فیصلے کی توثیق نہیں کی۔ وزارت تجارت کے مطابق کابینہ فیصلے کے بعد پابندی واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کرینگے،میڈیا رپورٹ کے مطابق ای سی سی نے 28 جولائی کو ان اشیا پر سے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا، ای سی سی کے فیصلوں کی عام طور پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں معمول کے طریقہ کار کے طور پر باضابطہ توثیق کی جاتی ہے۔کابینہ کا آخری اجلاس 4اگست کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا تھا تاہم اس اجلاس میں اس معاملے پر منظوری کے لیے غور نہیں کیا گیا۔وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے تاحال ان اشیا پر پابندی ہٹانے سے متعلق ای سی سی کے فیصلے کی توثیق نہیں کی تاہم کابینہ نے ای سی سی کے اس فیصلے کو مسترد بھی نہیں کیا۔خاص طور پر امریکا سمیت دیگر بڑے تجارتی شراکت داروں نے اس پابندی کے نفاذ پر سنگین خدشات کا اظہار کیا جس سے گھریلو ریٹیل انڈسٹری کی سپلائی چین میں خلل پڑتا ہے۔پاکستان میں امریکی سفیر وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعٰیل سے متواتر ملاقاتیں کرچکے ہیں تاکہ پابندی کے نفاذ پر امریکی حکومت کے تحفظات کو ریکارڈ پر لایا جا سکے۔مخلوط حکومت نے 19مئی کو بڑھتے ہوئے درآمدی بل کو کنٹرول کرنے کیلئے 33کیٹیگریز کی اشیا پر پابندی عائد کر دی تھی۔وزارت تجارت نے پابندی واپس لینے کیلئے ای سی سی کو جمع کرائی گئی سمری میں دعویٰ کیا کہ 2ماہ میں ممنوع اشیا کی مجموعی درآمدات 39 کروڑ 94لاکھ ڈالر سے 69فیصد کم ہو کر 12کروڑ 39 لاکھ ڈالر رہ گئی ہیں، تاہم ای سی سی نے مکمل تیار شدہ آٹو، موبائل اور ہوم اپلائنسز یونٹس کے علاوہ درآمدی سامان پر پابندی نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا۔مزید برآں یکم جولائی کے بعد ممنوعہ زمرے میں شمار اشیا کے علاوہ بندرگاہوں پر پہنچنے والی دیگر تمام کھیپوں کو 25فیصد سرچارج کی ادائیگی کیساتھ کلیئر کیا جا سکے گا۔ وزارت تجارت کے عہدیدار نے کہا کہ ہم کابینہ کے فیصلے کے بعد پابندی واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔ ای سی سی کے 28جولائی کے فیصلے میں ان اشیا پر پابندی واپس لینے کے لیے کسی طریقہ کار کا ذکر نہیں کیا گیا جو برآمد کنندگان کے زیر استعمال ہیں۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی اشیا کی درآمد پر پابندی کے حوالے سے وزارت تجارت اور وزارت خزانہ کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان موجود ہے۔
ملک بھر سے سے مزید