• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

23 پاکستانی ملاح کراچی پہنچ گئے، 60 جہازوں پر پھنسے ہوئے ہیں

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) یمن کے وار زون میں پھنسے ہوئے 23 پاکستانی ملاح کراچی پہنچ گئے لیکن 60 اب بھی اریانا جہاز کی مالک سینٹ جیمز شپنگ لمیٹڈ کی ملکیت ایون، سول اورلوا جہازوں پر پھنسے ہوئے ہیں اور شدید مشکلات اور موت وزندگی کی صورت حال کا شکار ہیں۔ اس جہاز راں کمپنی کو امریکہ میں قائم کمپنی سے سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے، ان میں وہ 2 جہاز بھی شامل ہیں، جنھیں بھارتی آبی حدود سے قبضے میں لیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ اس اخبار نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ سینٹ جیمز شپنگ کی ان 4 جہازوں کے مالکان کی جانب سے معاوضے کی ادائیگی سے انکار کے بعد کس طرح 86 پاکستانی ملاحوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، ان ملاحوں کو کسی انشورنس یا ضمانت کا تحفظ بھی حاصل نہیں ہے، اس لئے ان کی زندگی اب بھی خطرات کا شکار ہے۔ چند ملاحوں نے اس رپورٹر کوبتایا کہ انھیں مناسب خوراک، علاج معالجے کی سہولتوں، انشورنس اور میری ٹائم کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق لازمی حفاظتی انتظامات کے بغیر کس طرح خوفناک و غیر محفوظ صورتحال میں زندگی گزارنا پڑ رہی تھی۔ کراچی پہنچنے والے ملاحوں نے اپنی حالت زار آشکار کرنے پر جنگ اور جیو کا شکریہ ادا کیا۔ وزارت خارجہ اسلام آباد کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ GRSM گروپ کے شپ منیجر وں نے پاکستانی حکام سے رابطہ کر کے انھیں یمن کی بندرگاہ Al Mokha پر، جو وار زون قرار دی جاچکی ہے، موجود جہاز اریانا کے 23 پاکستانی ملاحوں کی حالت زار سے آگاہ کیا تھا۔ GRSM نے حکومت سے کہا تھا کہ 86 پاکستانی ملاح بنیادی سہولتوں اور ضروری انشورنس کے بغیر غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں کیونکہ جہازکا مالک ملاحوں کے حوالے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے اور جہاز کو سمندر میں چلنے کے قابل رکھنے میں ناکام ہوچکا ہے۔ سینٹ جیمز شپنگ لمٹیڈ کے ایک ترجما ن نے کمپنی کے سی ای او سام Tariverdi کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ صورت حال 2 ماسٹرز کے درمیان کشمکش اور مختلف واقعات کے بعد موجودہ ملاحوں پر سے مالکان کا اعتبار اٹھ جانے کے بعد مالکان کی جانب سے انھیں تبدیل کرنے کی خواہش کی وجہ سے پیدا ہوئی، اب ملاح تبدیل کردیئے گئے ہیں اور انھیں مکمل ادائیگی کردی گئی ہے اور انھیں پاکستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید