کراچی (نیوز ڈیسک) برطانیہ کے سابق وزیراعظم گورڈن برائون نے خبردار کیا ہےکہ ملک میں آنے والا موسم سرما اپنے ساتھ عوام کیلئے سنگین نوعیت کی غربت بھی لانے والا ہے کیونکہ ایندھن کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں، حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ہنگامی بجٹ منظور کرے۔ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان کا کہنا تھا کہ تیل کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ملک کے ایک کروڑ 30؍ لاکھ گھرانوں کے ساڑھے تین کروڑ افراد (یعنی ملک کی 49.6؍ فیصد آبادی) اکتوبر تک ایندھن خریدنے کے معاملے میں شدید مشکلات سے دوچار ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس صورتحال کو مالیاتی ٹائم بم قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ بے حس سیاسی رہنمائوں میں اخلاق باقی نہیں رہا اور لگتا ہے کہ وہ لاکھوں افراد بشمول پنشنرز کو موسم سرما میں غربت کی چکی میں جھونک دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے وزیراعظم بورس جانسن، سابق وزیر خزانہ رِشی سونک اور وزیر خارجہ لیز ٹروس کو چاہئے کہ رواں ہفتے ہنگامی بجٹ پر اتفاق کرلیں، اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے اور ان سے بجٹ منظور کرایا جائے۔ گورڈن برائون نے خبردار کیا کہ ایسا نہیں کیا گیا تو جنوری میں ایک مرتبہ پھر تیل کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں ملک کے 54؍ فیصد عوام ’’ایندھن کی غربت‘‘ کا شکار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے انہیں اسکاٹ لینڈ میں اپنے آبائی علاقے فائیف میں وہ مناظر دیکھنے کو ملے جو ہم نے 1930ء میں آنے والے شدید مالی بحران (گریٹ ڈپریشن) کے وقت دیکھنے کو ملے تھے کہ پنشنرز کو اُس وقت اس قدر غربت کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ وہ یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ انہیں اپنے گھروں کی بجلی کے بل ادا کرنا چاہئیں یا اپنے پیٹ کی آگ کو بجھانے کیلئے انتظام کرنا چاہئے، جبکہ نرسیں عطیہ کردہ خوراک حاصل کرنے کیلئے طویل قطاروں میں کھڑی تھیں۔ گورڈن برائون کا کہنا تھا کہ غربت نے سب کا جینا محال کر دیا ہے حتیٰ کہ فلاحی ادارے بھی لوگوں کی مدد نہیں کر پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ چارلس ڈکنز کے ناول میں غربت کا جو منظر پیش کیا گیا تھا لگتا ہے حالات اُسی طرف جا رہے ہیں، برطانیہ ایسے لاوارث چھوڑے جانے والے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی نسل پیدا کر رہا ہے جن کا بچپن چارلس ڈکنز کے ناول میں پیش کردہ شرمناک مناظر سے ملتا جلتا لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں غربت کے خاتمے کے اُس پروگرام کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے جو موجودہ حکومت نے شرمناک انداز سے ختم کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ میں مہنگائی کی شرح اکتوبر تک 13؍ فیصد کی انتہائی حد کو چھونے کے اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ جی ڈی پی بھی سست روی کا شکار ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اکتوبر سے ایک عام گھرانے کا ایندھن (بجلی و گیس) کا سالانہ بل ساڑھے تین ہزار پائونڈز سالانہ تک بڑھ جائے گا۔ یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ ہر گھرانے کی بعد از ٹیکس آمدنی انتہائی حد تک کم ہونے کا بھی اندیشہ ہے جبکہ شرح نمو میں بھی منفی رجحان پیدا ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ سمیت یورپ بھر میں توانائی کا بحران امریکا کی سرپرستی میں یورپ کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کیے جانے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔