لندن (پی اے) ڈائوننگ سٹریٹ نے کہا ہے کہ یہ تجویز کرنا کہ سلمان رشدی خود پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کو قبول کر سکتے ہیں، مضحکہ خیر ہے۔ یہ بات ڈائوننگ سٹریٹ نے ایران کے ایک بیان پر ردعمل میں کہی۔ ایرانی حکومت کے ایک اہلکار نے پیر کے روز اس بات کی تردید کی کہ تہران رشدی پر حملے میں ملوث تھا۔ یہ اس حملے کے بارے میں ایران کا پہلا سرکاری تبصرہ تھا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم امریکہ میں سلمان رشدی پر حملے کے واقعے میں ان کے اور ان کے حامیوں کے علاوہ کسی اور کو قصور وار اور الزامات کا مستحق نہیں سمجھتے۔ انہوں نےکہا کہ کسی کو اس سلسلے میں ایران پر الزام لگانے کا حق نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جو توہین کی گئی اور اس کی جو حمایت کی گئی وہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کی توہین ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رشدی نے خود پر حملہ کروایا ہے۔ کنعانی نے کہا کہ سلمان رشدی کو اسلام کے تقدس کی توہین اور 1.5 بلین سے زیادہ مسلمانوں اور تمام الہامی مذاہب کے پیروکاروں کی سرخ لکیروں کو عبور کرنے پر عوامی غصے اور غضب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تہران کے تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعظم کے سرکاری ترجمان نے کہا کہ واضح طور پر یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ سلمان رشدی کسی بھی طرح سے خود پر ہونے والے اس گھناؤنے حملے کے ذمہ دار تھے۔ یہ صرف ان پر نہیں بلکہ آزادی اظہار اور اظہار رائے کے حق پر حملہ تھا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت ان کے اور ان کے خاندان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن ہم یکساں طور پر پوری دنیا میں آزادی اظہار کے دفاع میں کھڑے ہوں گے۔ شیڈو فارن سیکرٹری ڈیوڈ لیمی نے ان تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں واقعی بیمار قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعی افسوسناک ہے کہ ایرانی حکومت سلمان رشدی اور ان کے حامیوں کو حملے کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ وہ متاثر کن مصنف اور ہماری اقدار کے بہادر محافظ ہیں۔ ان پر کوئی بھی حملہ آزادی اظہار اور آزادی پر حملہ ہے۔ برطانوی حکومت کو فوری طور پر ان کمنٹس کو واپس لینے اور معافی مانگنے کیلئے ایرانی حکومت پر سفارتی دباؤ ڈالنا چاہئے۔