بر منگھم میں کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے ویٹ لفٹرنوح دستگیر اور نیزہ باز ارشد ندیم بلاشبہ ایک ہیرو کے طور پر سامنے آئے، ان دونوں کھلاڑیوں نے کامن ویلتھ گیز میں دو گولڈ میڈلز کے ساتھ پاکستان کی 77 ملکوں کے کھلاڑیوں کے درمیان ہونے والی محاذ آرائی میں میڈل ٹیبل18پوزیشن حاصل کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا، ارشد ندیم نے تادم تحریر ترکیہ میں ہونے والے اسلام یک جہتی گیمز میں بھی پاکستان کے لئے گولڈ میڈل جیت لیا ہے، کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے دو گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈلز بھی حاصل کئے۔
یہ 1970 کے بعد کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی اچھی کار کردگی ہے، بر منگھم میں سب سے مایوس کن کار کردگی ہاکی اور خواتین کرکٹ میں نظر آئی، ان دونوں کھیلوں میں پاکستان سے اچھی امید وابستہ تھیں مگر پاکستانی کھلاڑیوں نے بہت ہی خراب پر فارمنس کا مظاہرہ کیا، حکومت کو ہاکی کے کھیل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جوڈو کاز حسین شاہ، ویٹ لفٹرز اور ارشد ندیم نے کامن ویلتھ گیز میں ملک کی لاج رکھ لی ورنہ ہم ایک بار پھر ناکامی کے ساتھ وطن واپس آتے، کھیل کے شعبے میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں جہاں میڈلز حاصل کرنے والے پاکستانی ایتھلیٹ قوم کے ہیرو بن گئے وہیں کچھ ایسے بھی کھلاڑی ابھر کر سامنے آئے جو کھیل کے میدان میں ملک کے مستقبل کی امید نظر آرہے ہیں۔
ان لٹل اسٹار کو گروم کرنا ان کی صلاحیتوں کو نکھارنا انہیں ٹریننگ اور تجربےکی بہتر سہولتیں فراہم کرنا ان کی فیڈریشن ، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ذمے داری ہے، ایتھلیکٹس میں جہاں ارشد ندیم گولڈ میڈل کے ساتھ لیجنڈ ہوگئے، اس کھیل میں شجر عباس نے 200 میٹرز کی دوڑ میں فائنل میں رسائی حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور ثبوت دیا، اب ان پر خصوصی کام کرنے کی ضرورت ہے، ٹیبل ٹینس میں فہد خواجہ نے اپنے تینوں ابتدائی میچ جیت کر لاسٹ32 کے ڈراز میں رسائی حاصل کی۔
باکسنگ کے57 کے جی فیدر ویٹ باکسر الیاس حسین کا کوارٹر فائنل مر حلے میں پہنچنا اس کھیل کے لئے اچھی علامت ہے،ان کو مزید گروم کرنے کے لئے باکسنگ فیڈریشن کے ذمے داروں کو اپنی ذمے داری کا احساس کرنا ہوگا،بیڈ منٹن میں ماہور شہزاد نے سری لنکا اور آسٹریلیا کی ٹاپ درجے کی کھلاڑیوں کو ناکامی سے دوچار کیا، انہوں نے اپنے انفرادی مقابلے کے پہلے میچ میں فتح حاصل کی، پاکستان بیڈ منٹن فیڈریشن کو ان کے لئے بیرون ملک لیگ معاہدے کی کوشش کرنا چاہئے،خواتین اسکواش میں فائزہ ظفر اور آمنہ فیاض کا پلیٹ ایونٹ کے فائنل میں داخل ہونا ان کے ٹیلنٹ کا ثابت کررہا ہے۔
اسکواش فیڈریشن کے حکام کو ان کھلاڑیوں پر خاص توجہ دے کر انہیں آنے والے بڑے مقابلوں کے لئے تیار کرنا ہوگا، ان نئے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے روز گار کے مواقع بھی سامنے لائے جائیں تاکہ انہیں مالی طور پرذہنی آسودگی بھی مل سکے پاکستان کے ٹاپ نیزہ باز ارشد ندیم قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت گولڈ میڈل جیتنے کے بعد 50 لاکھ روپے کے حق دار ہوگئے ہیں، کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے مجموعی طور پر آٹھ میڈلز حاصل کئے، جس میں دو گولڈ ویٹ لفٹر نوح دستگیر اور ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیتا، جبکہ ا نعام بٹ ، طاہر شریف اورزمان انور نے سلور، جوڈو کاز شاہ حسین شاہ، ریسلرز اسد علی اور عنایت اللہ نے برانز میڈل جیتے، قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت گولڈ میڈلسٹ کو 50.50 سلور میڈلسٹ کو20.20 لاکھ اور برانز میدلسٹ کو دس لاکھ روپے فی کس ملیں گے۔
اس طرح قومی خزانے سے ان کھلاڑیوں کو مجموعی طور پر ایک کروڑ 90 لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے میڈلسٹ کھلاڑیوں کی وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرانے کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ ارشد ندیم اور نوح دستگیر بٹ کے لئے صدارتی ایوارڈ کی بھی سفارش کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے میڈلسٹ کھلاڑیوں نے انعامی رقم میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ دور کی مہنگائی اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس میں اضافہ ہونا چاہئے،جبکہ پاکستان کے سلور اور برانز میڈلسٹ کھلاڑیوں نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے سلور میڈلسٹ اور برانز میڈلسٹ کو 30 اور 20لاکھ روپے انعامی رقم ملنی چاہئے۔
جبکہ گولڈ میڈلسٹ نے انعامی رقم ایک کروڑ روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔برمنگھم میں پاکستانی قونصل جنرل سردار عدنان راشد کی جانب سے گیمز میں حصہ لینے والے پاکستانی دستے کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گولڈ میڈلسٹ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ اور برانز میڈلسٹ شاہ حسین شاہ نے خصوصی کیک کاٹا، اس موقع پر دونوں کھلاڑی شرکاء کی توجہ کا مرکز رہے، جبکہ قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان سمیع اللہ اور قومی کر کٹ ٹیم کے سابق کپتان مشتاق محمد کے ساتھ بھی تقریب نے تصاویر بنوائیں۔
میزبان عدنان راشد نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز نوح دستگیر اور شاہ حسین شاہ نے میڈلز حاصل کرکے سبز ہلالی پرچم سر بلند اورہمارے چہروں پر خوشیاں بکھیر دی ہیں، پی او اے کے صدر جنرل ریٹائرڈ عارف حسن نے پاکستانی سفارت خانے کے حکام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے دستے کے ارکان کی حوصلہ افزائی ہوئی، تقریب میں سیکریٹری جنرل پی او اے خالد محمود سمیت قونصل سعدیہ ملک، احمد علی راجپوت ، اصغر بلوچ دستے کے پریس اتاشی آصف عظیم اور کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان اور بھارت کے پہلوان سیاسی اور حکومتی تنازع کے باوجود ایک دوسرے کے بہت نزدیک دکھائی دئیے، دیگر کھیلوں میں اسی قسم کی صورت حال دیکھنے میں آئی، کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات میں خوش گوار رویہ رکھا۔
کھیل کی تیکنک اور ٹریننگ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا، ریسلرز اور ویٹ لفٹرز نے باہمی مقابلوں میں ناکامی اور جیت کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ مصافعہ کیا، جشن میں شریک ہوئے، قومی ترانے کے احترام میں ایک ساتھ کھڑے ہوئے، دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ اختلافات اپنی جگہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلوں کے باہمی مقابلوں کی بحالی سے ہی ہم کھیل کے میدان میں ترقی کر سکتے ہیں۔
ان مقابلوں کے اختتام پر اب پاکستان میں کھیلوں کے حکام کو سر جوڑب کر بیٹھنا ہوگا، ایک پیج پر آنا ہوگا اور مستقبل کے بڑے مقابلوں میں اچھے نتائج کے حصول کے لئے منصوبہ بندی کرنا ہوگی، ہم بھی اگر محنت اور نیک نیتی کے ساتھ پلاننگ کریں تو آ سٹریلیا، نیوزی لینڈ جیسے ملکوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں، جس کے لئے نیت کا صاف ہونا ضروری ہے، دو باکسرز کے لاپتا ہونے کا واقعہ افسوس ناک ہے۔
دستے کے ایڈ من آفیسر احمد علی راجپوت کا کہنا ہے کہ باکسرز نے جو کیا ملک کے ساتھ اچھا نہیں کیا، ان کو مستقبل میں پاکستان اسپورٹس سے باہر کردینا چاہئے۔ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے 52سال بعد اچھی کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے،پاکستان نے دومرتبہ ویلز1958اور1970( اسکاٹ لینڈ) میں دس میڈلز جیتے، پاکستان نے 1970 میں چار گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈلز جیتے تھے جبکہ1958میں تین گولڈ، پانچ سلور اور دو برانز میڈلز حاصل کئے تھے۔
پچھلے گولڈ کوسٹ کے کامن ویلتھ گیمز میں ایک گولڈ اور چار برانز میڈل جیتے تھے، ارشد ندیم 90 میٹر کی تھرو کرنیوالے جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بن گئےما نچسٹر میں 2002 میں پاکستانی ایتھلیٹس نے 8 میڈلز جیتے مگر اس میں صرف ایک گولڈ میڈل شامل تھا جب کہ 2010 میں دہلی میں پاکستان نے دو گولڈ میڈل سمیت 5 کامن ویلتھ گیمز میڈل جیتے تھے، بر منگھم گیمز میں پاکستان نے دو گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈلز حاصل کئے۔