• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ مجھے (ن) لیگ اور PPP کرپشن کا بتاتی رہی، اب بھی وقت ہے نیوٹرلز اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، کیا ملک کی فکر نہیں، عمران خان

اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ‘ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی کرپشن اور کک بیکس کے حوالے سے مجھے اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایس آئی نے بتایا‘میں ہمیشہ سمجھتا رہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو ملک کی زیادہ فکر ہوگی‘ وہ جب چوری دیکھیں گے تو ردعمل دیں گے‘اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں کرپشن کا علم ہونے کے باوجود آپ نے کیسے ان لوگوں کو مسلط ہونے دیاحالانکہ آپ خود کہتے تھے کہ کتنی چوری ہے‘اس کا یہ مطلب ہے کہ چوری آپ کے لیے بری چیز نہیں ہے‘کیا نیوٹرلز کو اس قوم کی فکرہے‘ آپ کوپتا ہے ملک کدھر جا رہا ہے‘نیوٹرلز سے کہتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں‘بند کمروں میں فیصلے اچھے نہیں ہوتے‘ اگر اس مرتبہ صحیح فیصلے نہیں ہوئے تو کئی سنگین مسائل پیدا ہوجائیں گے‘ جتنا مرضی خودکو نیوٹرل کہیں تاریخ میں لوگ آپ کو قصوروارٹھہرائیں گے‘جب میں وزیراعظم بنا تو سب کے مقدمات کا پتہ تھا‘اس وقت بھی میری سمجھ میں نہیں آیا کہ مضبوط کیسز ہیں کیوں نہیں چل رہے لیکن بعد میں پتا چلا ان پر شفقت کا ہاتھ تھا۔ میرے ہاتھ میں نیب ہوتی تو کم از کم 15سے 20 لوگوں کو جیلوں میں ڈال کر ان سے اربوں روپے نکال لیتا‘کینسر کا علاج ڈسپرین سے نہیں کیا جاسکتا‘ اگر کوئی مجھے کہے ان چوروں کے نیچے زندگی گزارنی ہے تو میرے لیے موت بہترہے‘مجھے کبھی آزاد میڈیا سے خوف نہیں ہوا‘مشرق وسطیٰ جہاں بادشاہت ہے وہاں کوئی آزادی رائے نہیں ہے کیونکہ وہ لوگوں پر کنٹرول چاہتے ہیں ۔جمعرات کو اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 1996ء میںزرداری اور نواز شریف نے ڈیڑھ بلین ملک سے باہر نکالا‘ مشرف کی سپورٹ اس لیے کی کہ وہ کرپشن ختم کرنے آیا تھا‘عمران خان کا کہنا تھا کہمیں اینٹی امریکا نہیں، مجھے اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے‘ جب پتا تھا کہ باہر سے سازش ہے، پھر کیسے ان کو ملک پرمسلط ہونے دیا، اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ پاور ہے، پاور کے ساتھ ذمہ داری آتی ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیوٹرل کو پیغام ہے کہ کیا آپ کو ملک کی فکر ہے، ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا تو معیشت کیسے ٹھیک ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ شہبازگل سے ایک جملہ نکل گیا جو اس کو نہیں کہنا چاہیے تھا، مریم، ایازصادق، فضل الرحمان فوج کے خلاف ایسی باتیں کرگئے، ان کےخلاف کچھ نہیں ہوا، کتنا بڑا جرم ہے کہ شہباز گل کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا‘یہ چوروں کو مسلط کرنےکیلئے ہم سے تسلیم کرانا چاہتے ہیں، خوف پھیلا رہے ہیں، میڈیا کا منہ بند کر رہے ہیں، ہمارے لوگوں ، ایم این ایزکوکال کر رہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ شہباز گل سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان کھاتا کیا ہے، شہباز شریف کی کرپشن کے 4گواہ ہارٹ اٹیک سے مرے، انہیں پتا تھا کہ وہ کھاتےکیا ہیں‘ پتا ہوتا ہے تو پھر انہیں ٹھکانے لگاتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھےکبھی آزاد میڈیا سے خوف نہیں ہوا‘ایک صحافی نے نوازشریف پر تنقید کی تو تین دن تک اس کو مار پڑ وائی‘آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی اچھالیں۔

اہم خبریں سے مزید