• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

فیفا کا بھارتی فٹبال فیڈریشن کو معطل کرنے کا بڑا فیصلہ

فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کسی بھی ملک کے فٹ بال معاملات میں حکومتی مداخلت ایک حد تک برداشت کرتی ہے، پہلے وارننگ، پھر اس ملک کی عالمی رکنیت معطل کردی جاتی ہے۔ گزشتہ ہفتے بھارتی فٹ بال میں مداخلت پر اس کی رکنیت معطل کردی گئی حالانکہ فیفا انڈر 17ویمنز فٹ بال ورلڈ کپ کے ڈراز سمیت ٹکٹوں کی فروخت بھی ہوچکی ہے لیکن فیفا نےاپنی روایت برقرار رکھی اور بھارت کے خلاف سخت فیصلہ کیا۔ پاکستان کو فیفا دو بار معطلی کی سزا دے چکا ہے۔ 

2015  میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا شیرازہ بکھرا اور پھر اس کے بعد سنبھلنے میں نہیں آیا- فیفا نے دو بار پاکستان پر پابندی لگا کرتیسری بار معاملات سدھارنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ 16 اگست 2022  بھارتی فٹ بال کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا جائے گا۔ یہ پہلا موقع ہے جب آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) پر فیفا نے اس کی 85 سالہ تاریخ میں پابندی عائد کی۔فیفا کا کہنا ہے کہ فیفا کونسل کے بیورو نے متفقہ طور پر تیسرے فریق کے غیر ضروری اثر و رسوخ اور فیفا کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن کو فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔ 

فیفا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فٹبال معاملات میں بیرونی مداخلت کی وجہ سے بھارت کو معطل کیا گیا ہےاور جب تک انڈین حکومت فٹبال کے معاملات منتخب باڈی کے سپرد نہیں کرتے رکنیت معطل رہے گی۔فیفا نے بھارت پر پابندی کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا کہ فیفا اور ہندوستانی فٹ بال کے درمیان موجودہ مشکلات کا آغاز اس وقت ہوا جب اے آئی ایف ایف کے سابق صدر پرافل پٹیل( فیفا کونسل کے رکن بھی تھے) نے ملک میں فٹ بال کے سربراہ کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ پٹیل نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک بھارتی فٹ بال کی قیادت کی۔ 

مسٹر پٹیل پارلیمنٹ کے رکن ہیں اور ان کا تعلق نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سے ہے، جو کہ بھارت کی اہم اپوزیشن جماعتوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی عدالت نے گزشتہ مئی میں فٹبال فیڈریشن کو برطرف کر کے 3 رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیفا قوانین کے تحت فٹبال معاملات میں بیرونی مداخلت قبول نہیں۔ بھارتی فٹ بال کے عالمی سرکٹ سے باہر کئے جانے پر بھارت اکتوبر2022 میں انڈر 17 ویمنز ورلڈ کپ کی میزبانی سے بھی محروم ہوگیا ہے۔ فیفا کے پابندی لگائے جانے سے ہندوستانی فٹ بال کا مستقبل کیا ہوگا؟ اس بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔ 

فیفا انڈر 17 ویمنز ورلڈ کپ 2022 اکتوبر میں بھارت میں شیڈول ہے اس کا آغاز 11 اکتوبر کو جبکہ فائنل 30 اکتوبر کو ہونا ہے۔ ایونٹ کیلئے دنیا بھر میں ٹکٹوں کی فروخت بھی ہوچکی ہے۔ فیفا کونسل بیورو جس نے پابندی کے ساتھ فوری طور پر فیفا انڈر 17 ویمنز ورلڈ کپ کے انعقاد کے حقوق بھی بھارت سے چھین لیے۔ پابندی لگائے جانے کے بعد فیفا نے کہا کہ وہ بھارت کی نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت سے رابطے میں ہیں۔ اس سے امید کی ایک کرن نظر آتی ہے کہ پابندی مختصر ہو سکتی ہے، اگر فیفا کی جانب سے چند شرائط پوری ہو جائیں۔ 

بھارت پر جس وقت عالمی فٹ بال پر پابندی کا اعلان کیا گیا اس وقت بھارت کی مینز فٹ بال ٹیم کی عالمی رینکنگ 104 اور ویمنز فٹ بال ٹیم کی رینکنگ 58 تھی۔ فیفا کی کسی بھی ملک میں فٹ بال معاملات پر حکومتی مداخلت پر اس ملک کی رکنیت معطل کئے جانے کا یہ کوئی نیا اور پہلا موقع نہیں ، اس سے قبل عراقی اولمپک کمیٹی کی جانب سے عراقی فٹ بال فیڈریشن کی تحلیل کے جواب میں فیفا نے 2008  میں پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم عراق کی خواتین ٹیم کو فیفا کی جانب سے استثناء حاصل رہا۔ 

انہوں نے پابندی لگنے کے بعد بھی اردن میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے فٹبال فیسٹیول میں شرکت کی۔ مارچ 2010 میں عراقی فٹ بال ایسوسی ایشن کی بحالی کے بعد فیفا نے پابندی ہٹا دی۔ 2014 میں نائیجیریا کو ورلڈ کپ کے بعد ایک بڑے انتظامی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ نائیجیرین فٹ بال فیڈریشن نے ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کے بعد اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کو ہٹا دیا اور نائجیرین کورٹ نے دفتر چلانے کے لیے ایک سرکاری ملازم کی خدمات حاصل کر لیں۔ فیفا کی سخت ہدایات کی خلاف ورزی کے نتیجے میں 9 جولائی 2014 کو ان کی ورلڈ کپ مہم کے بعد نائجیریا پر پابندی عائد کی گئی اور صرف نو دن بعد پابندی ہٹا دی گئی۔ 

گوئٹے مالا فٹ بال فیڈریشن کو 2016 میں بدعنوانی کے اسکینڈل کا سامنا ہونے پر فیفا نے دفتر چلانے کے لیے ایک عبوری کمیٹی کی تقرری کی لیکن گوئٹے مالا فٹ بال فیڈریشن کے ڈائریکٹرز نے کمیٹی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ 2018 میں دو سال بعد فیفا پابندی ہٹا لی گئی۔ 2015 میں کویت فٹ بال ایسوسی ایشن کو حکومت کی جانب سے مداخلت پر فیفا نے پابند ی عائد کی اور دسمبر 2017 میں پابندی ہٹائی۔ 2017 میں تیسرے فریق کی مداخلت پر فیفانے پاکستان پر عالمی فٹ بال میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی۔ پابندی کا مقصد اکاؤنٹس اور دفاتر کسی تیسرے فریق کے زیر کنٹرول تھے۔ 

پاکستانی عدالت نے اس کے دفتر اور اکاؤنٹس کی نگرانی کے لیے ایڈمنسٹریٹرز کی ایک کمیٹی مقرر کی تھی جس کی وجہ سے یہ پابندی عائد کی گئی۔ مارچ 2018 میں پابندی ہٹا دی گئی۔2021 میں چاڈ کی حکومت نے فٹ بال ایسوسی ایشن کو ختم کر دیا تھا جس پرفیفا نے اس ایسوسی ایشن پر پابندی عائد کر دی۔ فٹ بال کی کارروائی وزارت یوتھ اینڈ اسپورٹس نے اپنے قبضے میں لے لی جو فیفا کے قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ چھ ماہ کے بعد فیفا نے اکتوبر 2021 میں حکومت کی یقین دہانی کے بعد پابندی ہٹا لی۔

2022  زمبابوے ایف اے کے عہدیداروں کے خلاف جنسی ہراسانی اور دھوکہ دہی کے متعدد مقدمات کے بعد زمبابوے کے اسپورٹس اینڈ ریکریشن کمیشن نے تنظیم کو معطل کردیا۔ فیفا نے فٹ بال فیڈریشن کی تحلیل کو پسند نہیں کیا اور فوری طور پر ان پر پابندی عائد کردی جس کی وجہ سے زمبابوے 2023 AFCON میں مقابلہ کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ 2022  میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹر پر پی ایف ایف کے قبضے کے بعد فیفا نے ایک بار پھر پابندی عائد کردی گئی۔ 

یہ واضح طور پر تیسرے فریق کی مداخلت اور پاکستان پر دوسری بار پابندی تھی اور جولائی 2022  میں پابندی اٹھائی گئی۔ رواں سال 2022 کینیا میں وزارت کھیل نے فٹ بال ایسوسی ایشن چلانے کے لیے ایک عارضی کمیٹی تشکیل دی۔ فیفا کی کینیا کے وزیر کھیل سے فٹ بال فیڈریشن کو تحلیل کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لینے کی براہ راست درخواست کے باوجود فیفا درخواست مسترد کردی اور اس وقت کینیا بدستور معطلی کا شکار ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید