اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) حکومت کی ناقص پالیسیوں نے ملکی زراعت کو تباہ کر دیا ہے۔ اسکے علاوہ حالیہ غیر معمولی بارشوں سے کپاس سمیت خریف کے موسم کی فصلیں بری طرح تباہ ہوئی ہیں۔ رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کر دی ہے لیکن حکمران حکومت حکومت کھیل رہے ہیں جبکہ ڈیزل اور بجلی پر چلنے والے زرعی ٹیوب ویلوں کے بلوں میں اضافی ٹیکس لگا کر انکے بلوں میں بھی ہوشرباء اضافہ کر دیا گیا ہے۔ حکومت کو اضافی ٹیکس ختم کرنے چاہئیں اور زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے کھاد‘ بیج‘ کیڑے مار ادویات کی قیمتوں میں ہونیوالے اضافے کو فوری کنٹرول کرنا چاہئے۔ ان خیالات کااظہار کسان ویلفیئر کونسل رجسٹرڈ پاکستان کے صدر محمد ایوب چوہدری ایڈووکیٹ نے کیا۔ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک گیر حالیہ سیلاب میں مختلف فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس میں کپاس‘چاول‘ مکئی سرفہرست ہیں مگر صرف گنے کی فصل ایسی ہے جو سیلابی صورتحال کو برداشت کر گئی ہے جس سے کسانوں کو منافع ملے گا۔ شوگر انڈسٹری کی جانب سے بار بار حکومت کو یہ درخواست کی گئی کہ فاضل چینی جو دس بارہ لاکھ ٹن ہے اسے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کا زرمبادلہ مل سکے اور شوگر ملوں کی جانب سے کسانوں کو بروقت ادائیگیاں ہو سکیں مگر حکومت کی جانب سے اس پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ کسان ویلفیئر کونسل پاکستان کے صدر محمد ایوب چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ شوگر انڈسٹری کو اضافی چینی کی برآمد کی فوری اجازت دی جائے جو کہ ملک و قوم اور کسانوں کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر کی شوگر ملوں کے پاس چینی کا ذخیرہ 32لاکھ ٹن ہے جس میں سے ایک ملین ٹن چینی فوری برآمد کر کے حکومت کروڑوں ڈالرز کا زرمبادلہ وصول کر سکتی ہے۔ حکومت پاکستان کیلئے ضروری ہے بالخصوص جبکہ حالیہ سیلاب میں دیگر فصلیں کپاس‘چاول‘ دالیں وغیرہ تباہ ہو چکی ہیں ماسوائے گنے کی فصل کے‘ کسانوں کیلئے گنے کی فصل ایسی ہے جو مشکل وقت میں کاشتکاروں کے کام آتی ہے۔ گنے کے کاشت کاروں کا بھی یہی موقف ہے کہ فاضل چینی کو فوری برآمد کر دینا چاہئے تاکہ اگلے سال کسانوں کو گنے کا ریٹ اچھا مل سکے۔ فاضل چینی برآمد نہ ہو سکی تو شوگر انڈسٹری معاشی مشکلات کا شکار ہو جائے گی اور وہ کسانوں کو ادائیگی کرنے میں مشکلات کا شکار ہونگے۔ کسان ویلفیئر کونسل رجسٹرڈ کے صدر محمد ایوب چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں جبکہ پاکستان کو غیرملکی زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے‘ تو کم از کم ایک ملین فاضل چینی برآمد کی جائے اور اس کیلئے وزیراعظم فوری فیصلہ کریں کیونکہ ہمسایہ ملک بھارت نے انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی مندی شروع ہونے سے پہلے اپنی فاضل چینی انٹرنیشنل مارکیٹ میں ڈال دی ہے‘ اس سے چینی کی قیمتیں بتدریج کم ہو رہی ہیں۔ پاکستان کی حکومت بھی ایک ملین ٹن چینی برآمد کر کے ملک کیلئے کروڑوں ڈالر زرمبادلہ حاصل کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ 15نومبر سے شروع ہونیوالے کرشنگ سیزن میں گنے کی پیداوار میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ متوقع ہے جو کہ سرپلس چینی کے ذخائر کو تین ملین ٹن تک لے جائیگا اور پچھلے سیزن کی ایک سے ڈیڑھ ملین ٹن چینی اسکے علاوہ ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ اگلے سیزن کی فالتو چینی کو بھی برآمد کر کے حکومت ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر سکے گی۔