• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلی، نمٹنے کیلئے منصوبہ درکار، پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، دنیا مدد کرے، وزیراعظم، SCO اجلاس سے خطاب

سمر قند، کراچی(اے پی پی، نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہےکہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے منصوبہ درکار ہے، پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، دنیا مدد کرے،تاجکستان، ازبکستان، ایران اور منگولیا کے صدور کا وزیراعظم شہباز کی تجویز کی حمایت کا اعلان کیا،SCOرکن ممالک کاگرین ہائوس گیس اخراج میں کمی ، توانائی کے شعبے کا انفرااسٹرکچر بہتر بنانے پر اتفاق،باہمی تجارت میں مقامی کرنسیوں کا حصہ بڑھانے کے روڈ میپ کی منظوری ،چینی صدر شی نے وزیر اعظم سے گفتگو میں کہاکہ شہبازشریف عملیت پسند اور کارکردگی کی حامل شخصیت ہیں، پاک چین دوستی کیلئے دیرینہ عزم رکھتے ہیں، بعد ازاں وزیراعظم شہباز2روزہ دورہ مکمل کر کے پاکستان پہنچ گئے۔جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے زور دیتے ہوئے کہاکہ عالمی حدت کے پاکستان پر تباہ کن اثرات کے پیش نظر ایس سی او کے رکن ممالک موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان سے متعلق خصوصی پروگرام وضع کریں، سیلاب کی تباہ کن صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایس سی او اور عالمی برادری کو پاکستان کی مدد کے لئے آگے آنا چاہئے، ایس سی او دہشت گردی کے خاتمے ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور افغانستان میں استحکام میں اپنا کردار ادا کرے، پاکستان ایس سی او کے مقاصد کے حصول کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ہمارے کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان کو شدید بارشوں اور سیلاب کی صورت میں سخت موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، پاکستان کو اپنی تاریخ میں کبھی بھی ایسی ماحولیاتی تباہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس نے انسانی جانوں، انفرااسٹرکچر، مویشیوں اور فصلوں کو تباہ کیا ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان میں امن کی ضمانت ہے، افغانستان کو نظر انداز کرنا بڑی غلطی ہوگی، افغانستان میں امن کے خطے پر مثبت اثرات ہوں گے ، وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی مدد اور ملک میں معاشی و سیاسی استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ افغانستان کی حکومت بھی باالخصوص اقلیتوں اور خواتین سمیت انسانی حقوق کا احترام کرے گی، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، اس جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز اور عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے ہمیں ملکر دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنا ہوگا، وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے نئے اسٹرٹیجک پارٹنرز بشمول سعودی عرب ، ترکی ، بحرین ، قطر، میانمار اور دیگر کو شنگھائی تعاون تنظیم میں خوش آمدید کہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ تنظیم مزید مضبوط ہوگی۔ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان بھرپور کردار ادا کرے گا۔وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر ایران کو مکمل رکنیت حاصل کرنے پر ایرانی صدر کو مبارکباد دی۔ دوسری جانب وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میںکہاکہ موسمیاتی تبدیلی ترقی میں رکاوٹ اور پسماندگی کا باعث ہے،وہ سمرقند سے اس اطمینان کے ساتھ روانہ ہو رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کے بارے میں اب آگاہی بڑھی ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری ترقی میں رکاوٹ اور عشروں کی پسماندگی کا سبب ہے، ہمیں متحد ہو کر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا ہو گا، ہمارے لئے خطرے کا باعث موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام ایک ایسی ہی ناگزیر ضرورت ہے جسے ہم قطعی نظرانداز نہیں کر سکتے۔وزیر اعظم کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق تاجکستان، ازبکستان، ایران اور منگولیا کے صدور نے وزیراعظم شہباز شریف کی موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو شنگھائی تعاون تنظیم کی طرف سے اٹھانے کی تجویز کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بعد ازاں وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 22ویں سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ اپریل2022میں وزراتِ عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد چین کے صدر کے ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف کی یہ پہلی ملاقات ہے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم کے ماحول میں خوشگوار بات چیت ہوئی۔اپنے خیرمقدمی کلمات میں چینی صدر نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو "عملیت پسندی اور کارکردگی کی حامل شخصیت"قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ وزیر اعظم "چین پاکستان دوستی کے لیے دیرینہ عزم" رکھنے والے رہنما ہیں۔دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم نے صدر شی جن پنگ اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی آئندہ 20ویں سی پی سی قومی کانگریس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے اپنے مشترکہ وژن اور باہمی اقدار کو علاقائی تعاون اور یکجہتی کے ٹھوس عملی منصوبوں میں آگے بڑھانے کے لیے ایک بہترین فورم فراہم کیا۔چین پاکستان پائیدار دوطرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری ہر موقع پر آزمودہ تذویراتی شراکت داری ’آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ اور آہنی بھائی چارے نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے اپنے ذاتی عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنمائوں نے ایم ایل ون ریلوے پروجیکٹ کے فریم ورک معاہدے کے پروٹوکول پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم نے تائیوان، تبت، سنکیانگ اور ہانگ کانگ سمیت بنیادی مفاد کے تمام مسائل پر پاکستان کی چین کے ساتھ مستقل اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے بین الاقوامی صورتحال پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے چیلنجز سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام اقوام کے تعاون سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔انہوں نے صدر شی کے وژنری بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی تعریف کی، جس نے پائیدار اور اجتماعی ترقی کی منفرد پالیسی کو دنیا میں متعارف کروایا۔

اہم خبریں سے مزید