وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) شنگھائی کانفرنس میں پاک، بھارت مذاکرات کو زیر بحث لایا جائے ، دونوں ملک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مزاکرات کا آغاز کریں۔ ان خیالات کا اظہار کشمیر رابط کمیٹی کے سابق صدر چوہدری محمد عظیم نے میڈیا سےگفتگو میں کیا ۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوں نے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ واقعہ کے بعد آپس میں رابطے منقطع کر رکھے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات نہ ہونے کے باعث کشمیر کے دونوں اطراف آمدو رفت بند ہے، دونوں اطراف غربت اور بے روزگار ی بڑھ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے اندرونی معاملات سے ناجائز فائدہ اٹھا تےہوئےمقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کو آباد کر نا شروع کر دیا ہے تاکہ کشمیر میں عوام کے مطالبہ حق خودارادیت کو ختم کیا جا سکے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اکثریت ثابت کرنے کے لیے ہندو وزیر اعلیٰ لانا چاہتا ہے، بھارت کے اس منفی طرزِ عمل سے آزاد کشمیر کا پارلیمانی نظام حکومت بری طرح متاثر ہوا ہے،چوہدری محمد عظیم نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اقوام متحدہ کے 77ویں اجلاس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر ریاستی باشندوں کی آباد کاری کا مسلہ اٹھائیں، ساتھ ہی اقوام متحدہ اور یو این سیکورٹی کونسل کے ممبرز ممالک سے مطالبہ کیا جائے کشمیر کو ایک آزاد ریاست تسلیم کر نے کے اقدامات کئے جائیں کیونکہ بھارت غیر ملکی اشاروں پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کر چکا ہے، اب بھارت نے شملہ معاہدہ کو بھی ختم کر دیا ہے، بھارت کشمیر ی عوام کے مطالبہ حق خودارادیت کو تسلیم نہیں کرتا، انہوں نے کہا وزیراعظم پاکستان اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل کشمیری قیادت کا مشترکہ اجلاس لندن میں بلائیں، کشمیر کے حالات تشویشناک ہیں ،چوہدری محمد عظیم نے کہا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر نہیں ،انہوں نے کہا کرتا پور کی طرح لائن آف کنٹرول کو بھی کھولا جائے اور کشمیریوں کو آپس میں ملنے دیا جائے ۔