• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ایشیا کپ کے ناکام کھلاڑی دوبارہ ٹیم کا حصہ بن گئے

شاید ٹیم انتظامیہ اور سلیکٹر حقائق تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انگلینڈ کی ہوم سیریز، نیوزی لینڈ کے تین قومی ٹورنامنٹ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے پاکستانی ٹیم میں کوئی بڑی تبدیلی نہ ہوسکی۔ مستقل مزاجی کا نام دے کر ایشیا کپ کے ناکام کھلاڑی دوبارہ ٹیم کا حصہ بن گئے۔ پاکستان کرکٹ میں جب آپ اقتدار میں ہوں اور آپ کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہو تو آپ سب اچھا ہونے کی باتیں کرتے ہیں۔ 

پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور چیف سلیکٹر محمد وسیم جب ٹی وی پر ماہرانہ رائے دیا کرتے تھے اس وقت ان کی جو رائے ہوتی اب اس میں تبدیلی آگئی ہے۔ دبئی میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ فائنل میں ٹاس جیتنے کے باوجود سری لنکا کے ہاتھوں 23رنز کی شکست کے بعد پاکستانی کوچ ثقلین مشتاق اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ پاکستان ٹیم برا کھیل کر ہاری۔

فائنل کے بعد جب وہ پریس کانفرنس میں آئے تو انہوں نے اپنے فلسفے سے یہ تاثر دیا کہ سب ٹھیک ہے اور جو خرابیاں ہیں وہ جلد دور ہوجائیں گی۔ اگر ٹیم بری ہے تو فائنل کیسے کھیلنے میں کامیاب ہوئی بھارتی جیسی فیورٹ ٹیم فائنل کے لئے کوالی فائی نہ کرسکی۔ ماضی میں اپنے دوسرے کی وجہ سے دنیا میں شہرت رکھنے والے سابق آف اسپنر نے کہا کہ ہم نے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلا،ویسٹ انڈیز کو وائٹ واش کیا۔

شیب ملک اور شعیب اختر سمیت سابق کرکٹرز باہر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں میں بھی سرکاری ٹی وی پر تین سال تک تبصرے کرتا رہا۔ زمینی حقائق ہمیں معلوم ہیں۔ پریس کانفرنس ہال میں دنیا بھر کا میڈیا ثقلین مشتاق کی وضاحتوں سے حیران تھا۔ کیوں کہ وہ غیر فطری انداز میں پاکستان ٹیم کا دفاع کررہے تھے۔ فائنل کے چار دن بعد جب محمد وسیم نے لاہور میں پاکستانی ٹیم کا اعلان کیا تو انہوں نے ٹیم میں تبدیلی نہ کرکے سب کو سپرائز دے دیا۔ پریس کانفرنس میں ان کا انداز بھی غیر حقیقت پسندانہ تھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ میں چیف سلیکٹر ہوں،ہیڈ کوچ اور کپتان، تینوں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں کسی بھی تبدیلی کے حق میں نہیں تھے اور اس وقت ٹیم جس برانڈ کی کرکٹ کھیل رہی ہے اس سے بھی مطمئن ہیں حالانکہ عام رائے اس کے برعکس ہے۔ آصف علی، افتخار احمد اور خوشدل شاہ ایشیا کپ میں غیر متاثر کن کارکردگی کے باوجود ٹیم میں موجود ہیں، شان مسعود کی انٹری کے بعد افتخار اور خوشدل شاہ میں سے کوئی ایک ہی فائنل الیون میں جگہ بنا سکے گا۔

آصف علی نے ایشیا کپ میں بہت زیادہ مایوس کیا کیونکہ گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انہوں نے جس جارحانہ انداز سے افغانستان کے ِخلاف پاکستانی ٹیم کو جیت سے ہمکنار کیا تھا اس کے بعد ان سے بہت زیادہ توقع کی جارہی تھی، وہ جس طرح سری لنکا کے خلاف لگاتار دو میچوں میں پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوئے وہ بہت ہی مایوس کن تھا۔ اس کے علاوہ بھارت کےخلاف دونوں میچوں میں بھی وہ ناکام ثابت ہوئے۔ ورلڈ کپ اسکواڈ میں محمد حارث کو ریزرو کھلاڑی کے طور پر رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ سرفراز احمد کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ ہو گیا ہے۔ 

شعیب ملک کے معاملے میں بھی یہی صورت حال ہے جو ان دنوں سوشل میڈیا پر خاصے متحرک دکھائی دیتے ہیں اور انہوں نے دوستیاں نبھانے سے متعلق طنزیہ ٹویٹ بھی کی۔ چیف سلیکٹر محمد وسیم کا کہنا ہے کہ اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری پچھلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد سے ہی شروع کر دی گئی تھی، اس وقت جو کھلاڑی نظر نہیں آرہے ہیں ان کے لیے واضح پیغام ہے کہ وہ ان کنڈیشنز اور ٹیم کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے نہیں کھیلے۔ محمد وسیم کے مطابق ان ہی کھلاڑیوں پر اعتماد کیا گیا ہے جو اس عرصے میں ٹیم کو جتواتے آئے ہیں اور آخری منٹ میں کسی کھلاڑی کو ٹیم میں لانے کے بارے میں سوچا نہیں گیا۔

جہاں تک شعیب ملک کا تعلق ہے تو وہ گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹیم کا حصہ تھے اور انہوں نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف چھ چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے ناقابل شکست نصف سنچری بھی بنائی تھی لیکن اس کے بعد آسٹریلیا اور پھر بنگلہ دیش کے خلاف وہ ایک رن اور صفر پر آؤٹ ہو گئے تھے جس کے بعد وہ ٹیم سے باہر ہو گئے۔ عاقب جاوید کہتے ہیں کہ پیسے کی وجہ سے ثقلین اور وسیم حقائق کو نظر انداز کررہے ہیں۔ ایشیا کپ سے پہلے ہی پاکستانی ٹیم کے کھیلنے کے انداز پر چہ مگوئیاں ہونے لگی تھیں اور کرکٹ مبصرین مڈل آرڈر کے غیر مستحکم ہونے کی باتیں کر رہے تھے اور پھر سب نے دیکھا کہ پاکستانی ٹیم کی یہ مڈل آرڈر بیٹنگ سری لنکا کے خلاف لگاتار دو میچوں میں بکھر گئی، جس میں فائنل بھی شامل تھا۔ 

ایشیا کپ میں پاکستانی بیٹنگ مشکلات سے دوچار رہی لیکن چند انفرادی کارکردگی کی وجہ سے ٹیم کو فتوحات ملیں۔ کپتان بابراعظم پورے ٹورنامنٹ میں مسلسل ناکام رہے۔ محمد رضوان اگرچہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین رہے لیکن ان کا ا سٹرائیک ریٹ 117ہے۔ محمد وسیم نے کہا ہے کہ ہماری کامیابی کا راز ٹاپ آرڈر رہا ہے اب ناکامی پر ان پر سوال نہیں اٹھانا چاہیے۔ ایک دو میچوں کے بعد ٹاپ آرڈر کو کمزور لنک نہیں کہنا چاہیے۔بھارت ایک ملین ڈالر کی ٹیم ہےہم نے انہیں ایشیا کپ میں شکست دی۔ یہی کھلاڑی ہمیں خوشیاں دیتے آئے ہیں۔ ورلڈ کپ میں اس سے بڑھ کر خوشیاں دیں گےمحمد وسیم نے کہا کہ کھلاڑیوں کو ایک دو میچز کی بنیاد پر ڈراپ نہیں کرسکتے۔ 

ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی ہم نے بھارت کو بھی ہرایا ہے گزشتہ ایک سال میں ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ محمد وسیم اس بات کے حق میں نہیں کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کی اوپننگ جوڑی کو آزمایا جائے جیسا کہ پاکستانی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی رائے رہی ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان میں سے کسی ایک کو اوپنر رکھا جائے اور دوسرا ون ڈاؤن آئے۔ محمد وسیم اس بارے میں بالکل واضح سوچ رکھے ہوئے ہیں کہ وہ بابراعظم اور محمد رضوان کے ہوتے ہوئے کسی بیک اپ کے بارے میں نہیں سوچ سکتے۔

محمد وسیم کہتے ہیں کہ عاقب جاوید ہمارے سینئر ہیں ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ انگلینڈکےخلاف میچز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاریوں کا حصہ ہیں، آل راؤنڈر عامرجمال اور اسپنر ابرار احمدکو انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریزکے لیے شامل کیا گیا ہے۔ اوپنر شان مسعودکی ورلڈکپ اسکواڈ میں شمولیت پر ان کا کہنا تھا کہ شان مسعود کافی میچور ہیں اور عرصے سےکھیل رہے ہیں، شان مسعود پر پہلی بار کھیلنے کا دباؤ نہیں ہوگا۔ ہوم سیریز میں ڈومیسٹک کرکٹ میں واجبی کارکردگی دکھانے والے اسپنر ابرار احمد اور آل رائونڈر عامر جمال کو شامل کیا گیا ہے۔ ناردرن کے عامر جمال نےقومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ کے8 میچوں میں165رنز بنائے اور 9 وکٹ حاصل کئے۔

مسٹری اسپنر ابرار احمد نے21 کی اوسط سے 9کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولر محمد وسیم جونیئر سائیڈ اسٹرین انجری سے نجات پاکر اب مکمل فٹ ہوچکے ہیں۔ محمد وسیم کو ٹیم میں شامل کرکے شاہ نواز ڈاھانی کو باہر کردیا گیا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ٹیم میں فخر زمان نہیں۔ ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔ وہ ٹیم کے ساتھ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا سفر ٹریولنگ ریزرو کی حیثیت سے کریں گے تاہم جمعرات کی شب پاکستان کرکٹ بورڈ نے بتایا کہ فخر زمان کو گھٹنے کے علاج کے لیے لندن بھیجا جا رہا ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم ایکسر سائز کرتے ہوئے،فوٹو شعیب احمد
 انگلینڈ کی ٹیم ایکسر سائز کرتے ہوئے،فوٹو شعیب احمد 

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل آج منگل کی شام نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا۔ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لئے بابر اعظم اور ان کے ساتھیوں کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ انگلش ٹیم کے خلاف سات میچوں میں اچھی کارکردگی دے کر اپنی اگلی منزل نیوزی لینڈ جائیں۔ پاکستان کے دورے پر آئی انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو اپنے دو اہم کھلاڑیوں بین ا سٹوکس اور جانی بیرسٹو کی خدمات حاصل نہیں۔

بین اسٹوکس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ٹیم میں شامل ہیں لیکن وہ اس سال ایک بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل نہیں کھیلے تاہم ٹیم انتظامیہ نے ان کے تجربے پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے جانی بیرسٹو ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں شامل تھے لیکن گالف کورس میں پھسلنے کی وجہ سے ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا جس کی وجہ سے وہ ٹیم سے باہر ہو گئے اور ان کی جگہ جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور بیٹر ایلکس ہیلز کو تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ ٹیم میں لیا گیا۔ وہ پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔ کپتان جوز بٹلر پوری طرح فٹ نہیں لہذا سات میچوں کی سیریز کے ابتدائی حصے میں قیادت کی ذمہ داری معین علی سنبھالیں گے۔

انگلینڈ کی اس سال ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی کارکردگی دیکھیں تو زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔ ایک جانب ٹیسٹ میچوں کی عمدہ کارکردگی ہے جس میں اس نے بارہ میں سے چھ ٹیسٹ میچ جیت رکھے ہیں۔ ان میں صرف تین میں اسے شکست ہوئی جبکہ تین میچ ڈرا ہوئے۔ انگلینڈ نے اس سال 11 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل رکھے ہیں جن میں سے صرف چار جیتے ہیں اور سات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انگلینڈ کی ٹیم اس سال ویسٹ انڈیز، بھارت اور جنوبی افریقاسے ٹی ٹوئنٹی سیریز ہار چکی ہے۔ کپتان اوئن مورگن کی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد قیادت جوز بٹلر سنبھال چکے ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں یہ ٹیم کس طرح کی کارکردگی دکھائے گی یہ جوز بٹلر اور وائٹ بال ہیڈ کوچ میتھیو موٹ کے لیے بہت بڑا امتحان ہو گا۔ آزمائش تو بابر اعظم ،ثقلین مشتا ق اور محمد وسیم کی بھی ہوگی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید