تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈلز: نمرہ چوہدری،عبادت خان، سامیہ آہا اور مریم
ملبوسات/زیورات: اویس ملک،
پپو مہرہ ( ممبئی)
آرایش: دیوا بیوٹی سیلون
عکّاسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
زیورات یا گہنوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ ازمنۂ قدیم میں زیادہ تر زیورات جانوروں کی کھال، مختلف دھاتوں اور پتھروں سے بنائے جاتے تھے، پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان کے اندازِ بناوٹ میں مختلف تبدیلیاں آتی چلی گئیں، خصوصاً مغلیہ دَور میں جدید تیکنیک کے ذریعے ہیرے جواہرات، کندن اور موتیوں سے بنے نت نئے زیورات متعارف کروائے گئے، جن میں ٹیکا، جھومر، بندیا، ماتھا پٹّی، نتھ، جھمکے، بالیاں، بُندے، جڑاؤ ہار، رانی ہار ، ست لڑا، گلو بند، چندن ہار، بازو بند، کڑے، چوڑیاں، کنگن، پازیب اور انگوٹھیاں وغیرہ شامل تھے۔آج کل دُنیا بَھر میں بھارتی زیورات جیسے جاداؤ، پولکی، کندن، میناکاری اور نورتن کے زیورات بے حد پسند کیے جارہے ہیں۔ تو دیکھیے، آج ہماری بزم صرف دِل کش پیراہنوں ہی سے نہیں، بلکہ دیدہ زیب، اسٹائلش انڈین جیولری سے بھی مزّین ہے۔
ہلکے گلابی رنگ سیکوئنس کے کام سے مرصّع شرارے، قدرے چھوٹی چولی کے ساتھ روایتی بھارتی زیورات کے(جس میں گلوبند بمع ہار، ماتھا پٹّی، بُندے اور پنجانگلہ شامل ہیں)انتخاب نے لباس کی شان اور بھی بڑھا دی ہے۔ اِسی طرح ایک اور انداز میں ایک ماڈل نے آتشی گلابی، نیلے اور طلائی رنگوں کے کامبی نیشن میں سیکوئنس ورک کی میکسی کے ساتھ اسٹائلش ایئر رنگز، ایک ہاتھ میں کنگن اور دوسرے میں انگوٹھی بمع قدرے چوڑے بریسلیٹ کا انتخاب کیا ہے، تو دوسری کے ملٹی شیڈڈ سیکوئنس ورک کے شرارے کے ساتھ جارجٹ فیبرک میں گلابی رنگ کام دار چولی بھی خُوب کِھل رہی ہے، جب کہ دِل فریب جاداؤ جیولری (گلوبند بمع رانی ہار، ماتھا پٹّی، تین لڑی نتھ، جھمکے، پنجانگلہ) اور منفرد انداز باکس پرس کے تو کیا ہی کہنے۔ پھر ستاروں اور ٹسلز کے کام سے آراستہ شفتالو رنگ شرارے، چولی کی دِل کشی و رعنائی پورے جوبن پر ہے، تو کندن کے زیورات کی بھی شان نرالی ہی ہے ۔
تو کہیے، کیسی لگی آپ کو، ہماری یہ دِل کش ملبوسات و زیورات سے آراستہ بزم۔