• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلی سےتباہی کے پاکستان کے لوگوں اور معیشت پر طویل اثرات ہوں گے، اسد مجید خان

برسلز (حافظ اُنیب راشد) پاکستان نے یورپ سمیت باقی دنیا کی جانب سے سیلاب زدگان کیلئے اب تک کی جانے والی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے یاد دلایا ہے کہ اس موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی تباہی کے پاکستان کے لوگوں اور اس کی معیشت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کی جانب سے سیلاب کے بارے میں بلجیم اور بین الاقوامی این جی اوز و انسانی امداد کی دیگر تنظیموں کیلئے منعقد کی جانے والی بریفنگ میں کیا گیا۔ اس بریفنگ کا مقصد انسانیت کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کو ملک میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنا اور سیلاب سے متاثرہ آبادی کیلئے بلجیم کی جانب سے امداد کی فراہمی کو مربوط کرنا تھا۔ پاکستان کی جانب سے سفارت خانہ پاکستان برسلز میں بریفنگ دیتے ہوئے یورپین یونین، بلجیم اور لکسمبرگ کیلئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا کہ اس سیلاب سے اب تک پاکستان کے 33ملین افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس دوران ساڑھے 500بچوں سمیت 1569سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 4000بچوں سمیت 12860 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مختلف سلائیڈز کے ذریعے صورتحال کی مزید وضاحت کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات 2010کے سیلاب سے کہیں زیادہ ہیں۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق 13000کلومیٹر کے قریب سڑکیں، 374 پل اور 20لاکھ سے زیادہ مکانات تباہ ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان کے 116 متاثرہ اضلاع میں سیلاب سے ایک ملین کے قریب مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ 84اضلاع ایسے ہیں جنہیں سرکاری طور پر آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تمام آفت سے پاکستان کا آج نہیں بلکہ مستقبل میں غذائی تحفظ، لوگوں کی صحت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ اس معیشت پر بھی طویل مدتی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ سفیر پاکستان نے بریفنگ میں شریک تنظیموں کو مزید آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی براہ راست نگرانی میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کا کام جاری ہے۔ اسی لیے چیلنج کے اس بڑے پیمانے کے پیش نظر حکومت پاکستان نے دوست ممالک، ڈونرز اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے تعاون کیلئے رابطہ کر رہی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ زندگیاں بچانے اور انتہائی ضروری سامان فراہم کرنے کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ اس بریفنگ میں جو ادارے اور تنظیمیں شریک ہوئیں ان میں یورپین سول پروٹیکشن اینڈ ہیومنٹیرین ایڈ آپریشنز، یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس ، بلجیم کی وزارت خارجہ، میڈیسن ساں فرنٹیئر( MSF) ، EU-CORD ، نارویجن ریفیوجیز کونسل، ریڈ کراس فلاندرز، ہینڈی کیپ انٹرنیشنل، Adra Act Alliance اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ بعد ازاں سوال و جواب کے سیشن میں یورپین یونین کی انسانی امداد کی پاکستان سے واپس آنے والی رکن نے سفیر پاکستان کے اعدادوشمار کو نہ صرف کنفرم کیا بلکہ انہوں نے اپنا اندازہ بتاتے ہوئے شرکاء سے کہا کہ ہمارے خیال کے مطابق متاثرین کی تعداد 80 ملین سے زائد ہوگی، کچھ تنظیموں نے ملک میں کام کرنے کے این او سی، اس کی مدت اور امدادی سامان پر ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس لگانے جیسے مسائل اٹھائے۔ جس پر سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان نے تمام بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو یقین دلایا کہ یہاں سفارت خانے میں وہ اور ان کی ٹیم صرف ایک ٹیلیفون کال کی دوری پر ہیں۔ کسی بھی مسئلے اور پریشانی میں ان کی خدمات حاضر ہیں اور وہ مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔
یورپ سے سے مزید