ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ کے تحت قومی کھیل کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانے کی کاوشوں کیلئے وزیراعظم یوتھ پروگرام ہائیرایجوکیشن کمیشن، پاکستان (ایچ ای سی) پاکستان اور یونیورسٹی اسپورٹس بورڈ (پی یوایس بی)کے بینر تلے جامعات میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے کام کررہا ہے۔
اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے لیے ایچ ای سی اور پی یو ایس بی ہرسال 35 مردانہ اور 25 زنانہ کھیلوں کی چیمپئن شپ کا انعقاد کرتا ہے۔ کھیلوں کے یہ مقابلے منعقد کرنے کا مقصد نوجوانوں میں مقابلے کی فضا پیدا کرنا اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی روش کو پروان چڑھانااور ملک میں کھیلوں کے رواج کو فروغ دینا ہے۔
کھیلوں کو فروغ دینے سے ایک صحت مند معاشرے کا قیام عمل میں لانا ممکن ہوگا۔ اسی ضمن میں ایچ ای سی طلبہ کو یہ ترغیب دیتا ہے کہ وہ غیرنصابی سرگرمیوں میں حصہ لیں تاکہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند رہیں، اور اپنی تعلیم کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کو بھی وقت دے سکیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیش بہا چیلنجز کے باوجود ہائر ایجوکیشن کمیشن نجی سیکٹر کی تمام یونیورسٹیز کو وہ تمام سہولیات فراہم کرنے میں ہمہ تن مصروف ہے جو کہ کھیلوں کے فروغ کے لیے ضروری ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15 سے 30 سال کے درمیان 60 فیصد آبادی ہے، ان کو تعلیم و تربیت کے ساتھ کھیلوں کی مناسب سہولیات مہیا کی جانی چاہئے،اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ موبائل فون کا مستقل استعمال نوجوانوں کو کھیلوں کے میدان سے دور کرتا جا رہا ہے۔
اسی لیے پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے ذریعے ایچ ای سی نے یہ قدم اٹھایا کہ نوجوان نسل کو ٹیکنالوجی کی چیزوں کے استعمال سے مناسب حد تک ہٹا کر جسمانی سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے۔ اسی لئے ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ کے تحت پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بارہ مختلف کھیلوں کے ٹرائلز منعقد کیے جائیں گے، ٹرائلز میں کامیاب ہونے والے نوجوانوں کو کوچنگ کیمپس میں مناسب ٹریننگ کی فراہمی کے بعد پراونشل اور نیشنل لیگ میں شرکت کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
اسی سلسلے میں 15 سے 25 سال کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ہاکی کے ٹرائلز آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان، بلوچستان، سندھ ،خیبر پختونخوا اور پنجاب کے 25مقامات پر جاری ہیں جبکہ ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ کے ٹرائلز اور پراونشیل لیگ پہلے ہی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ یاد رہےٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے بیڈمنٹن، باکسنگ، کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، جوڈو، اسکواش، ٹیبل ٹینس، ہینڈ بال اور والی بال جبکہ ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ صرف مردوں کے لیے ہیں۔
ہاکی کے ٹرائلز میں ہاکی کے سابق اولمپئن مرد وخواتین کھلاڑیوں کو بطور سلیکٹرز، کوچز اور برینڈ ایمبیسڈرکے طورپرشامل کیا گیا ہے۔ جن میں سرفہرست رضوانہ یاسمین ہیں جو کہ پاکستان خواتین ٹیم کی کپتان ہیں، ان کےعلاوہ سائرہ یوسف، مومنہ الہام ، امبرین ا رشاد ، شاہین فاطمہ اور دیگر خواتین کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ اسی طرح سے سابق اولمپیئن شہباز احمد سینئر، اولمپیئن صلاح الدین صدیقی، اولمپیئن ذیشان اشرف ،اولمپین عمر بھٹہ، ریحان بٹ اور رحیم خان بھی شامل ہیں۔
نوجوانوں کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اس طرح کے ہیروز کی نگرانی میں ہاکی کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلا سکیں۔ یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ ایچ ای سی نے ہمیشہ ایسے مردوخواتین کھلاڑی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جنہوں نے ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔اب بھی ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ کے تحت گراس روٹ لیول سے مختلف النوع کھیلوں میں ٹیلنٹ کو تلاش کرنے کا اہم کام کر رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل اس پراجیکٹ سے مستفید ہوگی۔