• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ڈوپنگ اسکینڈل، کھیلوں کے حکام پر سوالیہ نشان

پاکستان میں کھیل کے شعبے میں حالیہ چند ماہ میں قومی کھلاڑیوں کے ڈوپنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے سے عالمی سطح پر جس طرح بدنامی کا سامنا ہے وہ ہمارے کھیلوں کے کرتا دھرتا افراد کے لئے بڑا سوالیہ نشان ہے، چند ماہ قبل اپریل میں پاکستان کے معروف ویٹ لفٹرز طلحہ طالب اور ان کے ساتھ دیگر ویٹ لفٹرز کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے یہ ویٹ لفٹرز کامن ویلتھ اور اسلامک یک جہتی گیمز میں ملک کی نمائندگی نہیں کرسکے، اور اب پاکستانی ریسلر علی اسد کا بھی بر منگھم میں جولائی میں کھیلے گئے کامن ویلتھ گیمز میں لیا گیا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آگیا، ملک میں کھیلوں کے دو اہم ادارے پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کو اس اہم مسئلے کے لئے ایک پیج پر آنا ہوگا جس کے بغیر ہم مستقبل اس قسم کے واقعات کی روک تھام نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی ملک کو بدنامی کے دلدل سے باہر نکال سکیں گے، طلحہ طالب کے ساتھ ابوبکر غنی، شر جیل بٹ، غلام مصطفیٰ , عبد الرحمان اور فرحان امجد ڈوپ ٹیسٹ اسکینڈل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ 

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی رکنیت معطل کرتے ہوئے اس پر ایڈہاک کمیٹی قائم کردی ہے، پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن پر عالمی فیڈریشن کی جانب سے بھی سے معطلی کی تلوار لٹک رہی ہے جس کا فیصلہ کچھ دنوں میں آنا ہے اگر فیڈریشن پر پابندی عائد ہوگئی تو یہ ایک اور بڑی بدنامی ہوگی، پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے یہ بات واضھ نظر آرہی ہے قومی کھلاڑیوں کے تر بیتی کیمپ کے دوران ان کی فیڈریشن کھلاڑیوں کو ڈوپننگ سے آگہی کے لئے ڈاکٹرز کی تقرری نہیں کرتی ہے کہ انہیں اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ ان کھلاڑیوں کو بڑے مقابلے میں جانے سےقبل کون سی غذا استعمال کرنا ہے، کس قسم کی ادویات کھانی ہے، مائع کی شکل میں کیا پینا ہے، جبکہ ڈوپ ٹیسٹ سے بچنے کے لئے کیا قدامات کرنا ہے۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ جس وقت جدید ٹیکنالوجی دستیاب نہیں تھی پاکستانی کھلاڑی اس قسم کے اسکینڈل کا شکار نہیں تھے، اس وقت جب کہ موبائل فون، اور دیگر سوشل میڈیا کی سہولت بھی موجود ہیں ہمارے کھلاڑی ایسی حرکات میں ملوث پائے جارہے ہیں جو خود ان کے مستقبل کو بھی دائو پر لگار ہی ہے، جس کی بنیادی وجہ پچھلے دس بارہ سالوں سے پاکستان میں کھیل کے شعبے میں بڑھتی ہوئی گروپ بندی ہے، پی او اے اور پی ایس بی کے اختلافات کے ساتھ ساتھ فیڈریشنوں میں بھی پسند اور نا پسند نے کھلاڑیوں کو بھی تقسیم کردیا ہے، کھلاڑی ہر قسم کے احتساب سے بچے ہوئے ہیں کوئی ان کا احتساب کرنے والا نہیں ہے، ہمارے ہاں صرف کسی بھی مقابلے سے قبل کھلاڑیوں کو ایک دو لیکچر دے دیا جاتا ہے جس کے بعد کھیلوں کے حکام اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہوجاتے ہیں۔ 

ایک بات اور حیرت انگیز ہے کہ کھلاڑیوں کے دوپ ٹیسٹ مقابلوں میں روانگی سے دس بارہ روز قبل لئے جاتے ہیں جس کی رپورٹ آنے میں کم ازکم 20دن کا وقت درکار ہوتا ہے جب تک کھلاڑی سفر پر روانہ ہوچکا ہوتا ہے اور مقابلے میں شر کت کے بعد جب اس کا دوپ ٹیسٹ مثبت آجاتا ہے تو کھلاڑی کو ذمے دار ٹھہرا کر فیڈریشن کے حاکم خود کو بچا کر نکال لیتے ہیں، پاکستان کے ٹاپ ریسلر محمد انعام بٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی بڑے مقابلوں میں شر کت سے قبل کھلاڑیوں کے ڈوپ ٹیسٹ دو ماہ قبل لئے جانے چاہئے، کامن ویلتھز گیمز کے لئے کھلاڑیوں کے ٹیسٹ دس سے بارہ دن پہلے لئے گئے جس کی رپورٹ کم از کم 20 میں موصول ہوتی ہے جب تک کھلاڑی سفر پر روانہ ہوچکا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ علی اسد کا واقعہ افسوس ناک ہے جس سے ہماری بدنامی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریسلرز کو اس کے ٹیسٹ مثبت آنے پر دکھ ہے، فیڈریشن کو مستقبل میں ایسے اقدامات کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنا چاہئے۔ ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ریسلر علی اسد کو دس لاکھ روپے کی انعامی رقم نہیں ملے گی انہیں یہ رقم قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت برانز میڈل جیتنے پر دی جانی تھی، گولڈ میڈلسٹ کو 50جبکہ سلور میڈلسٹ کو 20لاکھ روپے بطور انعام دئے جاتے ہیں، دوسری جانب پاکستان اسپورٹس بورڈ نے علی اسد کے خلاف انکوائری کے لئے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ علی اسد کو پیر کو پاکستان ریسلنگ فیڈریشن نے بھی لاہور طلب کیا ہے۔

دوسری جانب قومی ریسلنگ ٹیم کے بعض کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ اسد علی نے کامن ویلتھ گیمز سے قبل ہونے والے ٹرائیلز سے قبل ہی قوت بخش ادویات استعما کی تھی، ٹرائیلز میں اس کی کار کردگی خاصی حیران کن تھی جس کی وجہ سے اس کا انتخاب یقینی ہوا، کھلاڑیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیمپ کے دوران کوئی ڈاکٹر نہیں ہوتا ہے جو کھلاڑیوں کو کھانے پینے کے حوالے سے ضروری بریفننگ دے سکے اور کھلاڑی احتیاط سے کام لے سکیں۔

پاکستان ریسلنگ فیڈریشن نے اس واقعے کے فوری بعد علی اسد کو معطل کردیا ہے اور ان کے مستقبل کے بارے میں مزید فیصلہ اور کاروائی عالمی فیڈریشن اور واڈا کی ہدایت کےبعد کرنے کا اعلان کیا ہے،پاکستان اسپورٹس بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم ریسلنگ فیڈریشن کےبتدائی ایکشن سے مطمئین ہیں پی ایس بی نے حکومت کی ہدایت پر ایک انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ کوچز بھی کوالیفائیڈ مقرر کئے جائیں جن کو ڈوپننگ سمیت دیگر متنازع ایشوز پر بھی مکمل عبور حاصل ہو اور وہ کھلاڑیوں کو ایسے عمل سے روکنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید