اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ)72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید احمد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جرمانہ عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمان کی مزید بے توقیری نہ کریں۔ یہی مائنڈ سیٹ ہے جس نے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچایا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت عالیہ میں شیخ رشید کی جانب سے بھاری بھرکم وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سیاسی نوعیت کی پٹیشن عدالت لانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیخ رشید کو تنبیہ کی کہ آئندہ ایسی پٹیشن لائے تو مثالی جرمانہ عائد کریں گے۔ دوران سماعت شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 72 رکنی کابینہ آئین کے آرٹیکل 92 کی کلاز 1 اور آرٹیکل 92 کی کلاز 1 کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس پارلیمنٹ کی بے توقیری بہت ہو چکی، ایسی پٹیشن عدالت نہیں آنی چاہئے۔ پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں۔ وہ فورم ہے۔ عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پٹشنر جب حکومت میں تھے تو کیا آپ نے وہ معاونین خصوصی اور مشیروں کی لسٹ لگائی ہے؟ ۔ شیخ رشید وزیر داخلہ تھے، کیا انہوں نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، ان کو اندازہ نہیں وہاں ہو کیا رہا ہے۔یہ کورٹ پارلیمنٹ کا بھی احترام کرتی ہے غیر ضروری ایگزیکٹو کے اختیارات میں بھی مداخلت نہیں کرتی۔ اگر آپ کا کوئی انفرادی بنیادی حق متاثر ہورہا ہے تو ضرور عدالت آئیں لیکن اس طرح نہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ آپ کی بے بنیاد پٹیشن ہے، آپ کو جرمانہ بھی کرسکتے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جو بھی مقابلہ کرنا ہے جائیں پارلیمنٹ میں ، پارلیمنٹ سے بڑا فورم اور کوئی نہیں ہے ۔ حکومت کا احتساب پارلیمنٹ خود کرتی ہے۔