• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپ تک گیس لیجانے والی روسی پائپ لائنز میں دھماکے، سبوتاژ کا اندیشہ

کراچی (نیوز ڈیسک) ڈنمارک اور سویڈن کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ پیر کو روس سے جرمنی تک جانے والی سمندر کی تہہ میں موجود گیس پائپ لائن نورڈ اسٹریم کے قریب پانی کے اندر دھماکے ہوئے ہیں جبکہ بڑی مقدار میں گیس لیک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ یورپی یونین نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر کسی تخریب کاری کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ سوئیڈن کے نیشنل زلزلہ پیما مرکز کے ماہر بیورن لینڈ منگل کو بتایا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گیس لائنوں میں دھماکے ہوئے ہیں۔ ڈنمارک کی فوج کی جانب سے گیس لیک ہونے کی فضائی فوٹیج جاری کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پانی میں گیس کے اخراج کی وجہ سے بلبلے اٹھ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ نورڈ اسٹریم اول میں دو لیک ہوئے ہیں جبکہ نورڈ اسٹریم دوم میں بھی لیک ہوئے ہیں۔ قبل ازیں، اس صورتحال پر روس کا کہنا تھا کہ وہ گیس لیکیج کی وجوہات کا جائزہ لے رہا ہے جبکہ صدارتی محل کے ترجمان دیمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ واقعہ سبوتاژ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس لائنوں کو ’’غیر معمولی‘‘ نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال کسی آپشن کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، روس اس صورتحال پر پریشان ہے۔ انہوں نے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کے پورے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ نقصان کی وجہ جو بھی ہو، اس سے فوری طور پر یورپ کو گیس کی فراہمی متاثر نہیں ہوگی کیونکہ یہ پائپ لائن کام نہیں کر رہی تھیں۔ یورپی یونین اس سے قبل روس پر الزام عائد کر چکا ہے کہ روس گیس کی فراہمی میں کمی کو یورپ کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے تاہم ماسکو اس کی تردید کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف پابندیوں کی وجہ سے گیس کے بنیادی ڈھانچے کو مناسب طریقے سے برقرار رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حکام زیرِ سمندر گیس نیٹ ورک پر حملے کے امکان سے انکار نہیں کر رہے ہیں۔ ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے کہا ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہو گا لیکن یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ متعدد لیک ایک اتفاق ہو سکتا ہے۔ دو متوازی شاخوں پر مشتمل نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن نے اگست کے بعد سے گیس کی سپلائی نہیں کی کیونکہ روس نے اسے مرمت کیلئے بند کر دیا تھا۔ یہ سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب روسی ساحل سے شمال مشرقی جرمنی تک بحیرہ بالٹک کے نیچے 1200؍ کلومیٹرز تک پھیلی ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد اس کی جڑواں پائپ لائن، نارڈ اسٹریم دوم کو بند کر دیا گیا تھا۔ اگرچہ پائپ لائنیں غیر فعال ہیں لیکن ان میں اب بھی گیس موجود ہے۔ جرمن، ڈنمارک اور سوئیڈش حکام واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ نارڈ اسٹریم ٹو کے آپریٹرز نے پیر کی دوپہر کو پائپ لائن میں دباؤ میں کمی اور لیکیج کا الرٹ جاری کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ڈنمارک کے حکام نے انتباہ کیا کہ بحری جہازوں کو بورنہولم جزیرے کے قریب کے علاقے سے گریز کرنا چاہئے۔ ڈنمارک کی انرجی اتھارٹی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ یہ لیک کئی دنوں اور شاید ایک ہفتے تک جاری رہ سکتی ہیں۔ اس کے چند گھنٹوں بعد سوئیڈش میری ٹائم اتھارٹی نے بھی نارڈ اسٹریم ون میں دو لیک ہونے پر وارننگ جاری کی۔ پائپ لائن کے آپریٹرز (نارڈ اسٹریم اے جی) نے کہا کہ یہ اندازہ لگانا ناممکن ہے کہ نظام کا بنیادی ڈھانچہ کب بحال ہوگا۔

دنیا بھر سے سے مزید