• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طویل عرصہ تک اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کا استعمال دل کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، تحقیق

لندن (پی اے) طویل عرصہ تک اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کا استعمال دل کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتا ہے ۔ ایک تحقیق میں اینٹی ڈپریسنٹس کے طویل عرصہ استعمال سے دل کے امراض کا خطرہ ہونے کے باوجود ماہرین نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دوائیں لینا بند نہ کریں۔ برسٹل یونیورسٹی کے تحقیقی ماہرین نے 10سال سے زیادہ گولیاں لینے اور دل کی بیماری میں اضافے اور دل کی بیماری سے موت یا کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کے درمیان تعلق پایا۔ طبی ماہرین نے کہا کہ وہ اس بات کا یقین نہیں کر سکتے کہ یہ ذہنی دباؤ نہیں ہے جو دل کے مسائل کے خطرات کو بڑھا رہا ہے، جس کی بازگشت دوسرے ماہرین نے بھی دی جنہوں نے کہا کہ لوگوں کو ان نتائج سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ ماہرین نے آٹھ اینٹی ڈپریسنٹس کا جقائزہ لیا جن میں سیٹلوپرام ، سرٹالائن ، فلوکسی ٹائن اور پیروکسی ٹائن (ایس ایس آر آئیز) شامل ہیں انہوں نے چار دیگر اینٹی ڈپریسنٹس ادویات میرٹازاپائن، وینلا فیکسین، ڈولوکسیٹائن اور ٹرازوڈون کا جائزہ بھی لیا۔ برٹش جرنل آف سائیکیٹری اوپن میں شائع ہونے والے ڈیٹا میں یوکے بائیو بینک کے 40سے 69سال کی عمر کے 220121افراد شامل تھے جن کے جی پی ریکارڈز کی جانچ کی جا سکتی تھی۔ ان میں نصف سے زیادہ خواتین تھیں۔ عام طور پر تجویز کردہ ایس ایس آر آئیز تقریبا 80فیصد تھے۔ اینٹی ڈپریسنٹس لینے والے افراد کا موازنہ ان لوگوں سے کیا گیا جو دوائی نہیں لیتے تھے۔ 10سال بعد فالو اپ کرنے کے بعد، ایس ایس آر آئیز لینے والے افراد میں دل کی بیماری کا خطرہ 34 فیصد بڑھ گیا، قلبی موت کا خطرہ تقریباً دوگنا اور کسی بھی وجہ سے موت کا امکان 73فیصد زیادہ تھا۔ دیگرایس ایس آر آئیز کیلئے، تمام خطرات تقریباً دگنے تھے محققین نے کہا اینٹی ڈپریسنٹس، اور خاص طور پرایس ایس آر آئیز، مختصر مدت میں ایک اچھا حفاظتی پروفائل ہوسکتا ہے، لیکن طویل مدت استعمال میں منفی نتائج ہو سکتے ہیں۔ سٹڈی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اینٹی ڈپریسنٹس، اور خاص طور پرایس ایس آر آئیز ، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے خطرات 23فیصد سے 32 فیصد کم تھے، اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے ان عوامل پر قابو پانے کی کوشش کی جو نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں، جیسے پہلے سے موجود مسائل جو دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ مطالعہ کے مرکزی مصنف ڈاکٹر نریندر بنسل نے کہا کہ لوگوں کو اپنی دوائیں اچانک لینا بند نہیں کرنی چاہئیں اور اگر فکر مند ہو تو اپنے جی پی سے بات کریں۔ انہوں نے مزید کہا: "جبکہ ہم نے دل کی بیماری کے لیے پہلے سے موجود خطرے والے عوامل کی ایک وسیع رینج کو مدنظر رکھا ہے، بشمول وہ جو ڈپریشن سے منسلک ہیں جیسے زیادہ وزن، سگریٹ نوشی، اور کم جسمانی سرگرمی، اس پر مکمل طور پر قابو پانا مشکل ہے۔ اس قسم کے مطالعے میں افسردگی کے اثرات، جزوی طور پر اس لیے کہ بنیادی دیکھ بھال میں افسردگی کی شدت کی ریکارڈنگ میں کافی تغیر پایا جاتا ہے۔ پروفیسر لیوس نے کہا کہ ماہرین کو اینٹی ڈپریسنٹس کے ممکنہ طویل مدتی اثرات سے چوکنا رہنا چاہیے کیونکہ یہ عام طور پر استعمال ہونے والی دوائی ہیں، لیکن انہوں نے مزید کہاکہ ہم نہیں چاہیں گے کہ لوگ اس قسم کے نتائج کی بنیاد پر اپنی دوائیں بند کریں۔ جولائی میں شائع ہونے والے این ایچ ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انگلینڈ میں 2021/22میں 8.3ملین مریضوں نے اینٹی ڈپریسنٹس حاصل کیے، جو پچھلے سال کے 7.9 ملین سے 6 فیصد زیادہ ہے ۔2019میں، جے اے ایم اے سائیکاٹری میں شائع ہونے والی تقریباً 1000موجودہ سٹڈیز کو دیکھتے ہوئے تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیاگیا تھا کہ اینٹی ڈپریسنٹس عام طور پر محفوظ ہیں۔
یورپ سے سے مزید