• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹی20 ورلڈ کپ: پاکستانی مڈل آرڈر کا فارم میں آنا ملین ڈالرز کا سوال بن گیا

اگلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور نیوزی لینڈ کی سہ فریقی سیریز میں پاکستانی بیٹنگ خاص طور پر مڈل آرڈر بیٹنگ کا فارم میں آنا ملین ڈالرز کا سوال ہے۔پاکستانی پچوں پر ناکام رہنے والے آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ میں کس طرح کارکردگی دکھائیں گے؟ بابر اعظم، ثقلین مشتاق اور چیف سلیکٹر محمد وسیم حقائق نہ مانیں لیکن انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں پاکستان کی چار تین کی شکست کی سب سے بڑی وجہ مڈل آرڈر بیٹنگ کی ناکامی تھی۔پاکستانی بیٹنگ کے ستون بابر اعظم اور محمد رضوان نے کافی حد تک مڈل آرڈر بیٹنگ کو سہارا دیا ۔دو نصف سنچریاں شان مسعود نے بنائیں۔

لیکن آصف علی،افتخار احمد،خوش دل شاہ اور حیدر علی بری طرح ناکام رہے۔شاداب خان آخری میچ میں اپنی پرانی انجری میں دوبارہ مبتلا ہوگئے۔ محمد نواز کی بیٹنگ میں ایشیا کپ میں بھارت والی اننگز کی جھلک دکھائی نہیں دی۔پاکستان آنے سے قبل انگلینڈ کو تین مسلسل سیریز میں شکست ہوئی تھی۔ پاکستان میں نہ جوز بٹلر تھے، نہ بین اسٹوکس،نہ کرس جارڈن اور نہ ڈیو بریسٹو تھے۔

مارک ووڈ بھی روٹیشن پالیسی کے تحت تمام میچ نہ کھیل سکے۔آٹھ صف اول کے کھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں پاکستان کو ساتویں ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میں یکطرفہ مقابلے کے بعد67 رنز سے شکست دے دی اور سیریز چار تین سے جیت لی، رنز کے اعتبار سے یہ پاکستان کی چوتھی بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

17سال بعد انگلش ٹیم پاکستان آئی تھی ۔پاکستان نے تین میچ ضرور جیتے لیکن مہمان کھلاڑیوں نے پروفیشنل انداز میں بابر اعظم الیون کو چت کردیا۔ شان مسعودنے سب سےز یادہ56رنز43 گیندوں پر بنائے لیکن دیگر بیٹسمین بری طرح ناکام رہے اور 8وکٹ پر142رنز بناسکے۔ فاسٹ بولر کرس ووکس نے26رنز دے کر تین اور ڈیوڈ ولی نے دووکٹ حاصل کئے۔قذافی اسٹیڈیم میں 210رنز کا ریکارڈ ہدف عبور کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ انگلینڈ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو اسی کے گراونڈ میں آوٹ کلاس کردیا۔

شان مسعود کے علاوہ کوئی بیٹسمین قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا۔انگلینڈ نے ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان کو ہوم گراونڈ پر آخری میچ اور ٹی ٹوئینٹی سیریز میں شکست دے کر خطرے کی گھنٹے بجادی۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کے جلد آوٹ ہونے کے بعد مڈل آرڈر بیٹنگ توقعات پوری کرنے میں ناکام رہی۔ پاکستانی بولروں کی انگلش بیٹرز نے دل کھول کی دھنائی کی۔فیلڈرز نے تین کیچ چھوڑے ، بیٹنگ لائن ہوم گراونڈ پر نہ چل سکی۔

پاکستان نے اننگز شروع کی تو بابر اعظم اور محمد رضوان تین گیندوں پر آوٹ ہوگئے جس کے بعد پاکستانی بیٹنگ سنبھل نہ سکی۔ بابر اعظم صرف چار رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہو گئے جبکہ محمد رضوان چار گیندوں پر صرف ایک رن بنا سکے۔ انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئینٹی سیریز میں پاکستانی مڈل آرڈر بیٹنگ مسلسل ناکام رہی۔ دنیا کے نمبر ایک بیٹر محمد رضوان نےچار نصف سنچریوں کی مدد سے سب سےزیادہ316رنزچھ میچوں میں بنائے۔

کپتان بابر اعظم نےایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 285رنز سات میچوں میں اسکور کئے۔ پاکستانی مڈل آرڈر اس سیریز میں مشکلات سے دوچار رہی ون ڈاون پر آنے والے شان مسعود نےدو نصف سنچریوں کی مدد سے 156رنز بنائے۔ افتخار احمد نے سات میچوں کی چھ اننگز میں99خوش دل شاہ نے چار اننگز میں63رنز بنائے۔ آصف علی چار میچوں میں34رنز بنانے میں کامیاب ہوسکے۔ بولنگ میں حارث روف نے سب سے زیادہ 8 محمد نواز نے پانچ وکٹ حاصل کئے۔ نواز صرف45رنز بناسکے۔

بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں شرکت کے بعد اب نیوزی لینڈ پہنچ چکی ہے اورنیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹورنامنٹ میں شرکت کے بعد پاکستانی ٹیم کا اصل امتحان آسٹریلیا میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں ہوگا۔ 23اکتوبر کو میلبورن میں پاکستان اور بھارت کے میچ سے پاکستانی ٹیم اپنی مہم شروع کرے گی۔ انگلینڈ کی ہوم سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کے گرد گھومتی رہی۔ٹاپ آرڈر نے مڈل آرڈر کی لاج رکھ لی لیکن افتخار احمد،حید ر علی،خوش دل شاہ اور آصف علی ایشیا کپ کے بعد ہوم گراونڈ پر بھی کوئی میچ وننگ اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔

بیٹنگ لائن کی کارکردگی کے ساتھ انگلینڈ کی سیریز میں کم از کم دو میچوں میں بولنگ لائن کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی۔چھٹے میچ میں ا نگلش بیٹرز نے پاکستان کے خلاف پاور پلے میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا۔ پاکستانی بولنگ لائن جس کے گزشتہ چند روز سے چرچے تھے، انگلش بیٹرز نے ان کے خلاف پہلے 6 اوورز میں برق رفتاری سے 82 رنز بنائے۔پاکستان کی سرزمین پر بھی یہ پاور پلے کا سب سے زیادہ اسکور ہے، اس سے قبل پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے 81 رنز بنائے تھے۔

پاکستان کے صف اول کے بیٹسمین بابر اعظم اور محمد رضوان نے سیریز میں میچ وننگ اننگز ضرور کھیلی لیکن ان کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ وہ گیندیں زیادہ کھیلتے ہیں جس سے بعد میں آنے والوں پر پریشر بڑھ جاتا ہے۔سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر عاقب جاوید نے یہاں تک کہا تھا کہ عام آدمی سوچتا ہوگا کہ ایسی سیلفش (خود غرض) بیٹنگ سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے۔ کیا آپ اپنے رنز کے لیے کھیلتے ہیں یا پاکستان کی جیت کے لیے کھیلتے ہیں۔

چھٹے ٹی ٹوئینٹی میں بابر اعظم نے 59 گیندوں پر 87 رنز کی نمایاں باری کھیلی اور سب سے کم اننگز میں تین ہزار ٹی ٹوئنٹی رنز کا ویرات کوہلی کا ریکارڈ برابر کیالیکن جب انگلش ٹیم بیٹنگ کے لئے آئی تواوپنر فِل سالٹ نے 13 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے محض 41 گیندوں پر 87 رنز بنائے جس سے وہ میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔سالٹ نے نصف سنچری19گیندوں پر بنائی جبکہ انگلینڈ نے پچاس رنز تین اوورز میں بنالئے۔

پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے بعد بیٹنگ کوچ محمد یوسف بھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ مڈل آرڈر بیٹنگ میں کوئی مسئلہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مڈل آرڈرپر زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔ جبکہ مڈل آرڈر رنز کر رہے ہیں اور میچز بھی جتوائے ہیں، ٹی وی پر بیٹھے سابق کھلاڑی بڑی خامیاں بتا رہے ہیں وہ ہمیں بھی بتائیں تو ہم انہیں کس طرح ٹھیک کریں۔

محم دیوسف کا کہنا ہے کہ شاید ان کی بتائی ہوئی باتوں کا فائدہ ہو اور مڈل آرڈر اچھا کرے، یہ پاکستان کی ٹیم ہے ہم سب نے مل کر محنت کرنا ہے، مڈل آرڈر کو زیادہ ہٹ کیا جا رہا ہے، جبکہ مڈل آرڈر رنز کر رہے ہیں اور میچز بھی جتوائے ہیں ،انگلینڈ کے بیٹرز عمدہ کھیلے۔ اوس کا کردار تو ہے لیکن اس کو معذرت بنا کر پیش نہیں کیا جا سکتا، انگلینڈ کا اسٹائل ہے کہ وہ اسٹرائیک ریٹ کم نہیں ہونے دیتے ، یوسف ماضی میں خود ٹی وی پر بیٹھ کر بے لاگ تبصرے کرتے تھے اب وہ کسی کی حقیقت پر مبنی بات ماننے کو تیار نہیں ۔نہ وہ یہ مانتے ہیں کہ بیٹنگ لائن میں کوئی مسئلہ ہے۔

ایشیا کپ میں خوش دل نے ہانگ کانگ کے خلاف میچ میں چار چھکے مارے۔بھارت کا میچ محمد نواز نے جتوایا جبکہ افغانستان کے خلاف ناممکن جیت نسیم شاہ نے دلائی۔ بابر اعظم اور محمد رضوان بلاشبہ اس بیٹنگ لائن کا بوجھ اپنے کاندھے پر اٹھائے ہوئے ہیں اور ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں بھی دونوں سے ایسی ہی کارکردگی کی توقع ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستانی اوپنرز بابر اعظم اور محمد رضوان نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 203 رنز کی ریکارڈ شراکت قائم کر کے نہ صرف یہ میچ 10 وکٹوں سے جیت لیا بلکہ ا سٹرائیک ریٹ کی شکایت کرنے والے ناقدین کو بھی کرارا جواب دیا ۔200 رنز کے ہدف کے علاوہ پاکستانی بلے بازوں کو انگلش اٹیک کا بھی سامنا کرنا تھا اور ایسی باتیں گردش میں تھیں کہ شاید کپتان بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل اپنی قسمت اور فارم دونوں کھو بیٹھے ہیں۔ بابر اعظم میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اچھا کریں تب بھی تنقید ،نہ کریں تب تو ویسے ہی سب تیار ہوتے ہیں، ہر کسی کی اپنی رائے ہے مگر ہمارا کام پرفارمنس دینا ہے۔

کراچی میں محمد ر ضوان سے ایک صحافی نے پوچھا کہ ’کیا مینجمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اوپر سے ہی تیز کھیلنا ہے تاکہ مڈل آرڈر پر دباؤ نہ آئے۔اس پر رضوان کا جواب تھا کہ انھیں معلوم نہیں کون ان دونوں پر بحث کر رہا تھا۔ ’جو بھی ہم پر بحث کر رہا ہے اس کو اللہ جزائے خیر دے۔ وہ پورے پاکستان کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ مگر حقیقت بتاتا ہوں کہ جو بھی پاکستان کے لیے نہیں کھیلے گا وہ ذلیل ہوگا۔ یہ جو بھی بات کر رہا ہے، مجھے نہیں پتا کون ہے، جو بھی اپنی ذات سے یہ سب کر رہا ہے تو اللہ پاک اسے ذلیل کرے گا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید