• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین سرجن ہم پیشہ مردوں سے بہتر ہوتی ہیں: تحقیق

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

جاپان میں ہونے والی حالیہ تحقیق کے مطابق مرد اور خواتین سرجن کی جراحی کی پیچیدگیاں اور شرحِ اموات یکساں ہوتی ہیں جبکہ خواتین ڈاکٹروں کے پاس مشکل اور ایمرجنسی کیسز زیادہ ہوتے ہیں۔

برطانوی جریدے ’دی بی ایم جے‘ کے محققین کے مطابق خواتین کی تعداد اس شعبے میں کم ہیں لیکن ان کی صلاحیتیں مختلف نہیں ہیں۔

محققین کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران خواتین ڈاکٹرز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

2019ء کے ایک سروے کے مطابق صرف کینیڈا میں 28 فیصد اور امریکہ میں 22 فیصد خواتین سرجن ہیں۔

2017ء کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں 33 فیصد خواتین ڈاکٹرز سرجن ہیں، تاہم جاپان میں صورتحال مزید ابتر ہے۔

سروے کے مطابق صرف 22 فیصد خواتین جنرل فزیشن اور 5.9 فیصد خواتین سرجنز ہیں۔

محققین کے مطابق گزشتہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینیڈا اور امریکا میں خواتین ڈاکٹرز اور سرجن صلاحیت کے اعتبار سے اپنے ہم پیشہ مردوں کے برابر یا پھر ان سے بہتر ہوتی ہیں۔

مذکورہ تحقیق کے لیے جاپان نیشنل کلینیکل ڈیٹا بیس ( NCD) کے ڈیٹا کے مطابق محققین نے 2013ء سے 2017ء تک مرد و خواتین ڈاکٹرز اور سرجنوں کے آپریشن کے نتائج کا موازنہ کیا۔

اس موازنے میں 149193 ڈسٹل گیسٹریکٹومی سرجری، 63417 گیسٹریکٹومی سرجری اور 81593 کم آپریشنز شامل تھے۔

بدقسمتی سے ان آپریشنز میں سے صرف 5 فیصد آپریشنز خواتین سرجنز نے انجام دیے اور آپریشن کے نتائج میں شرح مردوں کے مقابلے میں بہتر پائی گئی۔

تحقیق کے مطابق اسپتال انتظامیہ مشکل اور پیچیدہ کیسز کے لیے خواتین ڈاکٹرز یا سرجنز کا ہی انتخاب کرتی ہے۔

محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ دونوں کی صلاحیتوں اور کارکردگی میں کوئی فرق نہ ہونے کے باوجود خواتین کو کم مواقع ملتے ہیں۔

صحت سے مزید