تحریر: خواجہ محمد سلیمان۔۔۔ برمنگھم
ربیع اول وہ مہینہ جس میں کائنات کی وہ ہستی تشریف لائی جس نے قیامت تک انسانیت کو صراط مستقیم پر چلنے کی راہ دکھلائی، انسانی تاریخ میں نبی، رسول، مصلح آتے رہے ، وہ کسی خاص وقت اورقوم کے لئے آتے رہے لیکن جس انقلاب کی بنیاد آپﷺ نے رکھی اور جو تعلیم آپﷺ نے دی یہ ایک تو ساری انسانیت کے لئے ہے اور یہ ہمیشہ کے لئے ہے، آپﷺ پر نبوت ختم ہوگئی ہے جو کتاب آپ ﷺپر نازل ہوئی وہ بنی نوع انسان کے لئے اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے، اب اس کے علاوہ اور کسی ہدایت اور نظریہ کی ضرورت نہیں ہے، آپﷺ نے اپنی ظاہری حیات مبارکہ میں اس کتاب پر عمل کرکے سارے انسانوں کے لئے زندگی کا بہترین نمونہ پیش کیا تاکہ انسان یہ نہ کہے کہ اس کتاب کے احکامات پر عمل کرنا مشکل کام ہے ، آپﷺ کی دعوت وتبلیغ اور اس عملی نمونے کی وجہ سے آپﷺ کی حیات مبارکہ میں ایسے اصحاب تیار ہوئے جن کی زندگیاں ستاروں کی مانند ہیں، انہوں دین اسلام کی دعوت کو پھیلانے میں جو کردار ادا کیا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کردار کا اپنی کتاب میں ذکر بھی کیا ہے اور ان پر اپنی رضا مندی کا اظہار بھی کیا ہے ، یہ کتنی خوش نصیبی ہے کہ کسی بندے سے خالق کائنات راضی ہوجائے ایسے بندوں کے لئے آخرت میں جو انعام وکرام انتظار کر رہا ہے اس کی کیا شان ہو گی، ہر مومن بندے کو کوشش یہی کرنی چاہئے کہ وہ اس دنیا میں زندگی اس طرح گزارے کہ رب اس سے راضی ہو جائے، یہی انسان کی حقیقی کامیابی ہے جس سے رب ناراض ہوگیا وہ دونوں جہاں میں تباہ و برباد ہوگیاچاہے اس کے پاس دنیاوی زندگی کا سازو سا مان بہت زیادہ ہی کیوں نہ ہو، آج امت مسلمہ کی حالت کی طرف دیکھا جائے تو یہ صاف نظر آ رہا ہے جو تعلیم اللہ تعالیٰ کے رسولﷺ نے ہمیں دی تھی، ہماری زندگیاں اس کے مطابق نہیں گزر رہیں جس کی وجہ سے ایک زوال کی کیفیت سے یہ امت گزر رہی ہے، آج دنیا میں زمین کے ہر خطہ میں مسلمان مظلوم ہیں حالانکہ اس امت کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ دنیا سے ظلم کا خاتمہ کرے، نبی ﷺ نے اپنی زندگی میں تمام استحصالی قوتوں کو چیلنج کیا اور ان تک اللہ تعالیٰ کے دین اسلام کا پیغام پہنچایا، آپ ﷺ نے طاغوتی طاقتوں کے ساتھ جہاد کیا جو اس دنیا میں انسانوں کو اپنا غلام بنائے ہوئے تھے اور وہ دنیا کے وسائل پر قابض تھے اور یہی ذمہ داری اپنی امت کی بھی لگائی لیکن امت کی اکثریت نے آپﷺ کی تعلیم پر عمل کرنے کے بجائے دین کی ایسی تشریحات شروع کر دی ہیں جس کی وجہ سے دین اسلام کا اصل مقصد نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے، نبیﷺ نے امت کو اپنے پیغام میں یہ واضح کر دیا ہے کہ جب تک تم قرآن مجید اور سنت نبویﷺ پر عمل پیرا ہو گے گمراہ نہیں ہوگے لیکن اس دور میں مسلمانوں کی اکثریت کی عملی زندگی اس تعلیم سے بہت دور ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلمان دنیا میں خوار ہو رہے ہیں ،ضرورت اس بات کی کہ آپﷺ کی تعلیمات کو عام کیا جائے اور اس کو عملی زندگی میں اپنایا جائے، دین اسلام سیدھا راستہ دکھاتا ہے، اس راستے پر چلنے والا آدمی کبھی گمراہ نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ شیطان کے بچھائے ہوئے جالوں میں پھنستا ہے، انسانیت گمراہی کی جس دلدل میں پھنسی ہے اس سے امت مسلمہ ہی ان کو نکال سکتی ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ان کے پاس ہے، یہ پیغام اللہ تعالیٰ نے اسی لئے نازل کیا ہے کہ انسان اس پر چل کر اپنی زندگی گزارے، وہ جب اپنی عقل سے راستے تلاش کرتا ہے تو وہ ٹھو کریں کھاتا ہے، رب نے اپنے آخری نبی ﷺ کے ذریعے رشدو ہدایت کا راستہ دکھا دیا ہے، اب یہ انسان پر منحصرہے کہ وہ اس راستے پر چلتا ہے یا شیطان کی پیروی کرتا ہے، ظاہر ہے کہ ایک راستہ روشنی کی طرف جاتا ہے اور دوسرا ندھیرے کی طرف جاتا ہے ہر انسان اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے۔