• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: طلعت گل۔۔۔ لندن
کسی بھی ریاست کا بنیادی مقصد عوامی فلاح و بہبود اور خوشحالی ہے اور فرد اپنی شخصیت کی تکمیل ریاست کے اچھے شہری کی حیثیت سے کرسکتا ہے۔ ریاست وہ ادارہ ہے جو اپنے شہری کو پہلے تو نیکی یا اچھائی کی تعلیم دیتا ہے اور پھر اس کے مطابق عمل کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے جن مملکتوں میں معاشرتی فلاح، حقوق انسانی اور اخلاقی اصول و ضوابط کا خیال نہیں کیا جاتا، وہاں کے عوام حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، اس وقت ایران میں یہی صورت حال درپیش ہے، ایران دنیا کے ان ممالک میں اوّل نمبر پر ہے جہاں ریاست خود اپنے ہی شہریوں کے خلاف نبرد آزما رہتی ہے، ایران اپنے شہریوں خاص کر خواتین کے حقوق کے حوالے سے انتہائی بھیانک حقائق پیش کرتا ہے، ایران میں ہونے والے حالیہ مظاہرے جو ایک23سالہ کرد لڑکی مہیسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت سے شروع ہوئے، کو آج4ہفتے گزرنے کے باوجود اس میں کمی ہوتی نظر نہیں آرہی بلکہ ایرانی حکام کی انتہا پسندی مزید شدت پسندی کی طرف جارہی ہے، مہیسا کے بعد دو اور خواتین حارث نجفی اور16برس کی سیرینا اسماعیل کی مو ت نے ان مظاہروں میں مزید شدت پیدا کردی ہے جن کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا، اس وقت تک200سے زائد افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا جاچکا ہے، سیکڑوں افراد زخمی ہوچکے ہیں، ہزاروں افراد کو جیلوں میں بند کیا جاچکا ہے، اس وقت سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ کے استعمال پر پابندی ہے، پولیس کو مظاہرین پر فائرنگ کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ آج سے 43سال پہلے1979ء میں خمینی کے انقلاب کے بعد خواتین پر جس طرح زندگی تنگ کی گئی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ایسا لگتا ہے کہ یہ انقلاب خواتین سے نفرت کے اظہار کے طور پر لایا گیا ہو جہاں انقلاب کے فوراً بعد پردہ اور مخصوص لباس پہننا خواتین کے لیے لازمی قرار دے دیا گیا۔ جس طرح خواتین کی ایران میں شادی کرنے کی قانونی عمر13سال ہے اور اگر اس عمر سے پہلے شادی کرنی ہو تو لڑکی کا والد جوڈیشل مجسٹریٹ سے ایک اجازت نامہ لے کر آٹھ، نو، دس سال تک کی عمر کی بچی کی شادی کرسکتا ہے۔ 2020 سے2021ء تک صرف ایک سال میں31ہزار سے زائد بچیوں کی شادی کی گئی جن کی عمریں10سے14برس تک تھیں یعنی ایرانی ریاست چائلڈ میرج کو بڑھاوا دے رہی ہے، اس ملک میں انسانی حقوق خاص کر خواتین کے حقوق کا کوئی نظریہ ہی نہیں، کوئی خاتون اکیلے سفر نہیں کرسکتی، ملک سے باہر شوہر کے سوا کسی کے ساتھ نہیں جاسکتی، دوسرے شہر میں جانے کے بعد اجازت نامہ دکھانا لازمی ہے، دکانوں اور شاپنگ سینٹرز کے باہر باقاعدہ لکھا ہوتا ہے کہ بغیر حجاب کے اندر آنا منع ہے۔ سعودی عرب جیسے بنیاد پرست ملک کو اب کچھ عقل آنی شروع ہوگئی ہے، وہاں بھی اب خواتین کو کچھ حقوق دیئے جارہے ہیں مگر ایران نہ جانے کس اسلام کو لے کر چل رہا ہے۔ 
یورپ سے سے مزید