اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں معاوضہ نہیں، موسمیاتی انصاف چاہیے، سیلاب سے 30ارب ڈالر کانقصان ہوا جس کیلئے عالمی برادری تعاون کرے، قرضوں کا التوا یا ری شیڈولنگ نہیں چاہتے، مطلوبہ وسائل نہ ملے تو سیاسی عدم استحکام کا خطرہ ہے، حالت جنگ میں ہیں، سیلاب کے بعد جوکچھ ہمیں موصول ہورہا ہے وہ ضرورت سے بہت کم ہے، آج ہم کل دوسرا شکارہوسکتا ہے.
مطلوبہ امداد نہ ملنے پر ہم فکر مند ہیں، اگر سیاسی عدم استحکام ہوا اور ہم بنیادی تقاضوں اور اہداف کو پورا نہیں کر پاتے ہیں تو یہ گھمبیر مسائل کا باعث بن سکتا ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں نئے مسائل پیداکر رہی ہیں،چینی امداد پر شکر گزار ہیں، چین نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی جو دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کی عمدہ مثال ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں اپنی رہائشگاہ پر ’فنانشل ٹائمز‘ کو ایک انٹرویو، چینی ڈیزاسٹر مینجمنٹ وفد سے ملاقات اور سی پیک سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیراعظم کو ایم ایل ون ، کراچی سرکلر ریلوے، قراقرم ہائی وے و دیگر منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
برطانوی اخبار کو انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے بیرونی قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن اسے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر نو جیسے بڑے منصوبوں کیلئے خطیر رقم درکار ہے، سائنسدانوں نے سیلاب کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا نتیجہ قرار دیا ہے، ہم صرف موسمیاتی انصاف مانگ رہے ہیں، تلافی کا لفظ بالکل استعمال نہیں کر رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے اقدامات بشمول ری شیڈولنگ یا موریٹوریم کیلئے نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ اضافی فنڈز مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات اور جو کچھ ہمیں موصول ہوا ہے اس کے درمیان بہت بڑا فرق ہے جو روز بروز وسیع ہوتا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم واضح طور پر فکر مند ہیں کیونکہ اگر عدم اطمینان گہرے سیاسی عدم استحکام کا باعث بنتا ہے اور ہم اپنے بنیادی تقاضوں اور اہداف کو پورا نہیں کر پاتے ہیں تو یہ ظاہر ہے کہ گھمبیر مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کسی بھی قسم کے خطرے کے لحاظ سے نہیں کہہ رہا لیکن اس کا حقیقی امکان موجود ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم صرف موسمیاتی انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم ’معاوضہ‘ کا لفظ بالکل استعمال نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جہاں سے بھی ہو سکے اضافی فنڈز حاصل کرے گا، ہم موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کا شکار ہیں اور اس کے خلاف جنگ میں ہیں، کل کوئی دوسرا ملک بھی ہو سکتا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہو۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں چینی ڈیزاسٹر مینجمنٹ وفد سے گفتگو کرتے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقے ابھی بھی زیرِ آب ہیں جن میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں نئے چیلنجز کو جنم دے رہی ہیں، امید ہے ریسکیو اور ریلیف سے متعلق چینی ماہرین کا تجربہ مفید ثابت ہو گا۔
چینی وفد نے وزیرِ اعظم کو اپنے دورہ پاکستان کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ چینی وفد سیلاب سے متعلق ماہرین پر مشتمل ہے جو پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں بالخصوص سندھ کا دورہ کرکے آیا ہے۔