• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودیہ 12 ارب ڈالر لگانے پر آمادہ، وزیراعظم نے ولی عہد کو منالیا، جدید ریفائنری اور پٹرو کیمیکل کمپلیکس لگانے کیلئے آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے

اسلام آباد (خالد مصطفی)وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو پاکستان میں 12ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر قائل کرلیا ۔

جدیدریفائنری اورپیٹروکیمیکل کمپلیکس کے قیام کے لئے شہزادہ محمد کی قیادت میں سعودی وفد آئندہ ماہ کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔نئیریفائنری 35؍ سے 40؍ فیصد صاف ایندھن برآمد کرنے کے بھی قابل ہوگیجبکہ باقی تیل ملکی ضرورت پوراکرنے کیلئے استعمال ہوگا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق شہبازشریف اعلیٰ سطح وفدکے ہمراہ مذاکرات کیلئے آج دوروزہ دورے پر سعودی عرب روانہ ہوں گے ۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سعودی ولی عہد کی طرف سے تحفہ کی گئی گھڑی بیچنے اور دیگر معاملات پر شہزادہ محمد ناراض ہوگئے تھے جس کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی التواء کا شکار ہوگیا تھا۔

 حکومت پارکو کےتحت حب میں 5سے 6ارب ڈالر زلاگت سے ریفائنری کے قیام پر بھی کام کررہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ایک اعلی اختیاراتی وفد پاکستان کادورہ کرے گا۔

حکومت پاکستان بالآخر سعودی عرب کو 12؍ ارب ڈالرز لاگت سے ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کے پاکستان میں قیام پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے ریفائننگ پالیسی کو اپ گریڈ کرنے کے مسودے پر کام شروع کردیا ہے جس میں منافع 14؍ سے 15؍ فیصد تک زیادہ ہونے کے علاوہ سرمایہ کاروں کو ٹیکسوں کی مد میں زیادہ مراعات دی جائیں گی۔

سرمایہ کاری نئی ریفائنریوں کے قیام کے لئے ہوگی۔ یہ پروجیکٹ سابق وزیراعظم عمران خان کے دورحکومت میں بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا ۔

وزارت توانائی کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق شہزادہ محمد کی قیادت میں سعودی وفد وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر رواں سال نومبر کے آخری ہفتے میں پاکستان کادورہ کرےگا۔

وزیراعظم نے مفاہمت کی یادداشتوں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے سعودی عرب کو قائل کرنے کے لئے بڑی سرگرمی سے کام کیا۔

 دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان نے فروری 2019ء میں اقتصادیات کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے سعودی عرب سے 21؍ ارب ڈالرز مالیت کی مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کئے تھے۔

 یہ معاہدے شہزادہ محمد کے گزشتہ دورہ پاکستان کے موقع پرکئے گئے تھے۔ اس وقت پاکستان کے وزیراعظم عمران خان تھے۔

 سعودی آرامکو نے بھی فزیبلٹی تیار کی تھی جس کے مطابق گوادر میں ریفائنری کا قیام سودمند نہیں ہوگا تاہم یہ ریفائنری کراچی کے قریب حب بلوچستان میں بن سکتی ہے لیکن جب عمران خان نے سعودی قیادت میں او آئی سی کے ہوتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ملائشیا کے اس وقت کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک کے قیام کی کوششیں تیز کردیں تو سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ فاصلہ اور سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا۔

پھر ایسا بھی ہوا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک نہایت قیمتی گھڑی عمران خان کو تحفے میں دی تو انہوں نے اسے متحدہ عرب امارات کی ایک دکان کو فروخت کردیا۔ مذکورہ کلائی کی گھڑی سعودی ولی عہد کے حکم پر خصوصی طور پر تیار کی گئی تھی۔

دکان کے مالک نے یہ گھڑی شہزادہ محمد کو فراہم کردی جس پر انہوں نے ناپسندیدگی کااظہار کیا۔ پھر عمران خان نے براستہ سعودی عرب اقوام متحدہ جانے کے لئے سعودی ولی عہد کا ذاتی طیارہ استعمال کیا لیکن اقوام متحدہ میں بعض عمائدین سے ملاقاتوں میں انہوں نے سعودی عرب کے خلاف بدگوئی کی جس پر سعودی حکام نے طیارہ واپس بلالیا اور عمران خان کو اپنے طور پر پاکستان آنا پڑا تھا۔

 حکام کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے بعد سعودی عرب نے 21؍ ارب ڈالرز حجم کی یادداشتوں کو پس پشت ڈال دیا۔ شہباز شریف حکومت ملک میں ریفائنری کے لئے چینی سرمایہ کاری کی بھی خواہاں ہے۔

اہم خبریں سے مزید