کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر و سینیٹر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اٹارنی جنرل و وفاقی وزیر قانون کا گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے اپنے 28 جولائی 2022 کے موقف کے برعکس سینارٹی کے اصول کو پامال کرکے سندھ اور پنجاب بائی کورٹ سے 4 نمبر پر ایک ایک جج کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش پاکستان میں بدترین بددیانتی و سودے بازی کا کھلم کھلا اظہار ہے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاہے کہ جو کام مارشل لاء والے قومی مزاحمت و نفرت کو بالائے طاق رکھ کر من مانی کرتے رہے ہیں وہی کام ایک دہائی سے ہماری عدلیہ کررہی ہے جو میرٹ کی دھجیاں اڑانے من پسند تعیناتیوں کے ذریعے سپریم کورٹ میں ایک گروہ تشکیل دینے کی کوشش ملک کی سیاسی و جمہوری نظام و آئینی اداروں کی بے توقیری ہے جس کے بھیانک نتائج ایسے ہی ہونگے جو گذشتہ چار مارشلاؤں کے تلخ تجربات رہے ہیں وکلاء و قوم اس جوڈیشل مارشل لاء کی ذہنیت کے گروہ کے خلاف علم بغاوت بلند کرکے ایک ملک گیر تحریک شروع کرنی ہوگی ۔