ایشیا کپ فٹی چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے پاکستان کی27 رکنی ٹیم تھائی لینڈ پہنچ گئی۔ تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں ہونے والی چیمپئن شپ تھائی لینڈ سمیت سنگاپو، ہانگ کانگ ،انڈونیشیا، کروبیا، فلپائن ، ملائشیا اور ویتنام کی ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔ فٹ بال کی طرز پر کھیلا جانے والا یہ نیا کھیل ہے جس کی ابتداء آسٹریلیا سے ہوئی ہے۔
اس میں بیک وقت12سے 18کھلاڑی دونوں ٹیموں کی جانب سے حصہ لے سکتے ہیں۔ کھلاڑی کے لئےگیند کو تیس سے چالیس سیکنڈ تک اپنے پاس رکھنے کے بعد زمین پر ٹپہ مارنا ضرور ی ہوتا ہے اور ایک دوسرے کو آگے پیچھے گیند پاس کرسکتے ہیں۔ اس کا گراؤنڈ کرکٹ کے گرائونڈ کے برابر ہوتا ہے۔ فٹی دنیا کے دیگرممالک کی طرح پاکستان میں بھی تیزی سے مقبولیت حاصل کررہا ہے۔ پاکستان میں یہ کھیل گزشتہ چار سال سے کھیلا جارہا ہے۔
پاکستانی ٹیم نےایشین چیمپئن شپ سے قبل آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بھی شرکت کی تھی ۔ ایشین چیمپئن شپ کیلئے ملتان ، اسلام آباد اور کراچی سے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ۔فٹی کے جنوبی پنجاب میں کو ارڈینیٹر پاکستان کے سابق انٹرنیشنل کھلاڑی عابد حسین نے سابق فٹ بال کپتان شرافت علی اور انٹرنیشنل فٹ بالر غلام رسول خان ٹیم کو رخصت کیا ، عابد حسین نے جنگ سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ آسٹریلین کھیل فٹی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔
پاکستان آسٹر یلیا فٹی فیڈریشن نے مجھے اور میری ٹیم کو جنوبی پنجاب میں فٹی کو مقبول بنانے کا ٹاسک دیا ۔ ایشیا کپ فٹی میں شرکت کرنے والی پاکستان کی ٹیم کے 4 کھلاریوں اور اسسٹنٹ کوچ محمد محبوب اقبال کا تعلق ملتان سے ہے۔ پاکستان میں ابتداء میں یہ اسلام آباد کا کھیل تھا لیکن پھر اس کے بعد ہم نے اسے ملتان میں شناخت کرایا اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی لیکر گئے اور اس کی ترقی کیلئے اس کا دائرہ مزید وسیع کریں گے اور پاکستان کے ہر بڑے شہر میں مقابلے بھی کرائیں گے۔
اس کھیل کے مرکزی عہدیدار اسلام آباد کے سردار طارق جبکہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے چوہدری ذوالفقار ہیں۔ ایشین چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے اسلام آباد میں کیمپ لگایا گیا جہاں کھلاڑیوں نے بھرپور شرکت کی اور مسلسل ٹریننگ لی جس کے بعد کھلاڑیوں کا انتخاب عمل میں آیا۔ کھلاڑیوں کی ٹریننگ کیلئے ہم نے آسٹریلین کوچ مائیکل کو معاوضہ پر بلوایا اور انہوں نے پندرہ دن تک کھلاڑیوں کو بھرپور ٹریننگ دی۔ اس ٹریننگ کے ساتھ کھانے پینے اور کھیل کی سامان کی ترسیل تک سارا خرچہ ہم نے برداشت کیا۔ آسٹریلوی کوچ نے کھلاڑیوں کو تمام ٹیکنیکل چیزوں سے آگاہ کیا، عابد حسین کا کہنا ہے کہ اپنے زمانے میں پاکستانی فٹ بال کیلئے بہت خدمات انجام دیں۔
پاکستانی فٹ بال اس وقت بہت آگے تھا اور ہم سے پہلے کھیلنے والے سینئر کئی کھلاڑیوں نے بھی اس کھیل میں بھرپور نام کمایا اور عالمی فٹ بال میں پاکستان کا نام اور اس کی پہچان بنے ، کئی سالوں سے پاکستان پر انٹرنیشنل فٹ بال فیڈریشن کی پابندی سے بہت نقصان ہوا ، پابندی سے قبل جو کھلاڑی ٹیم کا حصہ تھے ان کا کیریئر تباہ ہوگیا ، ہم نےفٹی کو پورے ملک میں روشناس کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک بھر کے کھلاڑی فٹ بال کی شکل کے کھیل کو اپنائیں اورعالمی سطح پر اپنا اور ملک کا نام روشن کریں۔ اسسٹنٹ کوچ محبوب اقبال نے کہا کہ پاکستان کی کھیلوں کے میدان میں نمائندگی کرنا ایک خواب تھا جو ان شاءاللہ اب جلد پورا ہونے والا ہے۔