لندن (سعید نیازی) انڈس ہیلتھ نیٹ ورک اپنے قیام کے15برس کے بعد ملک بھر میں16ہسپتال قائم کرچکا ہے جہاں سالانہ54لاکھ مریضوں کو ہر طرح کے علاج کی مفت سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ اس بات کا اظہار انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے زیراہتمام لارڈز کرکٹ گرائونڈ میں منعقد چیرٹی ڈنر سے ادارے کے بانی و سربراہ ڈاکٹر باری خان نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں کمیونٹی کی ممتاز شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر باری خان نے کہا کہ چیرٹی کے قیام سے لے کر اب تک جس طرح پذیرائی ملی اس کے سبب ہم آج یہاں پہنچے ہیں۔ غریب افراد کو معیاری علاج کے بدلے جو دعائیں ملتی ہیں وہ زندگی کا سرمایہ ہیں۔ چیرٹی کے لیے تین برس قبل تک جو رقم جمع ہوتی تھی اس میں90فیصد پاکستان کا اور10فیصد اوورسیز پاکستانیوں کا حصہ تھا جوکہ اب 84فیصد اور 16فیصد ہوگیا ہے کیونکہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو چیرٹی کے کاموں کے بارے میں آگاہی مل رہی ہے اور ان کی طرف سے تعاون کا سلسلہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فلاحی مقاصد کے لیے بچوں نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے، ہمارے جیسے پسماندہ علاقے کے بچے بھی فنڈز جمع کرنے کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، ڈاکٹر باری نے کہا کہ گزشتہ 15برس میں ملنے والی کامیابیوں کے بارے میں کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا اور توقع ہے کہ آئندہ15برس میں ہسپتالوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور ملک کے ہر صوبائی ہیڈ کوارٹر بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں نئے ہسپتال تعمیر ہوں گے جس کے ساتھ کچھ سیکنڈری کیئر کے ہسپتال اور ڈھائی کے قریب پرائمری ہیلتھ کلینک بھی قائم ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں تعمیر ہونے والے ہسپتال میں ایک سو بیڈز کے ساتھ کام شروع ہوچکا ہے اور آئندہ برس بیڈ کی تعداد300ہوجائے گی اور2025ء میں بیڈز کی تعداد بڑھ کر600ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس برطانیہ سے تین ملین پائونڈ کی رقم جمع کی تھی، توقع ہے کہ اس میں رواں برس اضافہ ہوگا، امریکہ سے20ملین ڈالر سالانہ جمع ہوجاتے ہیں، ابھی ہم یورپی ممالک بھی جارہے ہیں۔ ڈپٹی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل عزیز نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئندہ بات ہے کہ انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے15برس مکمل ہوگئے ہیں اور یہ کامیابی سے آگ بڑھ رہا ہے، لوگ انڈس نیٹ ورک کا کام دیکھ کر ان پر اعتبار کرتے ہیں، حالیہ سیلاب کے حوالے سے بھی انہوں نے بہت کام کیا ہے اور تمام کام پاکستانیوں کے عطیات سے چل رہے ہیں، اس لیے ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ چیرٹی کے لئے برطانیہ میں کام کرنے والے ابراہیم جمالی نے کہا کہ اس چیرٹی ڈنر میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ پائونڈ کی خطیر رقم جمع ہوئی ہے، اس رقم سے سندھ اور بلوچستان میں طبی موبائل یونٹ خریدے جائیں گے اور یہ ہی یونٹ بعد میں پرائمری ہیلتھ کیئر یونٹ میں تبدیل ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ انڈس ہیلتھ نیٹ ورک، سیلاب زد گان کی مدد کے لیے800سے زائد کیمپ قائم کرچکا ہے جہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو علاج کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ پاکستان کے ممتاز فنکار سہیل احمد عرف عزیزی نے کہا کہ تمام لوگ انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے کام سے آگاہ ہیں، انسانیت کی جس طرح یہ خدمت کررہے ہیں اس کے بعد ہر شخص کو ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ یہ پاکستان کا واحد ہسپتال ہے جوکہ ’’نقد رقم اور کاغذ کےبغیر‘‘ ہے، وہاں پر کسی سے پوچھا نہیں جائے گا کہ وہ علاج کے اخراجات برداشت کرسکتا ہے کہ نہیں، یہ غریب آدمی کی ’’ایگو‘‘ مجروح نہیں ہونے دیتے اور مکمل مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر متین درانی نے انڈس نیٹ ورک کے کاموں کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا۔ لارڈ احمد فراز نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر طاہر نے مزاحیہ کلام پیش کیا۔