پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر کو یہ کمال حاصل ہے کہ وہ مغربی اور مشرقی کلاسیکل گائیکی پر عبور رکھتی ہیں اور اکثر دونوں موسیقی کا فیوژن بھی پیش کرتی رہتی ہیں۔ دُنیا کی دو درجن سے زائد زبانوں میں گاتی ہیں، لیکن انہیں اردو سے بے حد پیار ہے۔ سائرہ پیٹر کی گائیکی سُننے والوں کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کر دیتی ہے، کبھی وہ انگلش سونگز گاتی ہیں اور کبھی پاکستان اور بھارت کے مقبول فلمی گانے اور غزلیں، تو یقین نہیں آتا کہ ایک گلوکارہ کے کام میں اتنی ورائٹی ہوسکتی ہے۔
سائرہ پیٹر کراچی میں پیدا ہوئیں، لیکن اب وہ کئی برس سے لندن میں مقیم ہیں، البتہ کنسرٹس اور ریکارڈنگز کے سلسلے میں پاکستان آتی رہتی ہیں۔ پاکستانی نژاد برطانوی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر، ملکہ ترنم نورجہاں سے بے حد متاثر ہیں اور وہ ان کے نام سے لندن میں اکیڈمی بھی چلا رہی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ صُوفی اوپیرا کو برطانیہ میں ہرطبقے کی طرف سے پزیرائی مل رہی ہے۔ اوپیرا گائیکی میں ان کی تربیت استاد پال نائٹ نے کی، وہ خود بھی بینجمن برٹش کے شاگرد رہے ہیں۔
پاکستان ہائی کمیشن، لندن میں سائرہ کو ہر قومی دن کے موقعے پر خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا ہے، جہاں وہ ملّی اور قومی نغمے پیش کرتی ہیں۔ تین برس قبل پاکستان کی پہلی صُوفی اوپیرا اسٹار سائرہ پیٹر نے ایوانِ صدر اسلام آباد میں صدر مملکت عارف علوی کی موجودگی میں صُوفی گائیکی کا مظاہرہ کیا۔ اس موقعے پر امریکا، چین، ترکی سمیت مختلف ممالک کے نام ور فن کار بھی موجود تھے۔ سائرہ پیٹر اور دیگر بین الاقوامی فن کاروں کو اسلام آباد آرٹ فیسٹیول میں شان دار پرفارمینس کے بعد پریزیڈنٹ ہائؤس میں عشائیے پر خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی اور خاتون اوّل نے تمام بین الاقومی فن کاروں کی حوصلہ افزائی کی۔ اس موقعے پر سائرہ پیٹر نے بغیر میوزک کے صُوفی اوپیرا گائیکی کا مظاہرہ کرکے سب کو خوش گوار حیرت میں مُبتلا کردیا۔ ایوان صدر میں صُوفیانہ کلام اور سائرہ پیٹر کی آواز گونج اٹھی۔ صدر عارف علوی نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے فن کار قابلِ قدر ہیں، جو اپنے فن کے ذریعے دُنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور میں سائرہ پیٹر سے ملاقات ہوئی، جس میں ان سے دل چسپ گفتگو کا تبادلہ ہوا۔
ہم نے اُن سے پوچھا کہ ’’جیو کے سپرہٹ ڈرامے’’دِل آویز‘‘ کا ٹائٹل سونگ آپ نے گایا، اس کا کیسا رسپانس رہا؟‘‘
اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ’’ آپ نے مجھے پاکستانی ٹی وی ڈراموں میں او، ایس ٹیز گانے کا پوچھا ہے، تو عرض ہے کہ کافی عرصے سے مجھے مختلف جگہوں سے پِلے بیک سنگنگ کے لیے کہا جا رہا تھا،مگر ایک طرف میری پروفیشنل ازم اور ملک و قوم کی خدمت کا تقاضا تھا اور دوسری جانب میرے لیے اوپیریٹک اسٹائل اور سُروں کو اُجاگر کرنے کا سوال تھا، چناں چہ جب’’ جیو ٹی وی‘‘ کے پرائم ٹائم ڈرامے’’ دِل آویز‘‘میں مجھے اوپیرا کے سُر لگانے کی پیش کش ہوئی، تو میَں نے اُسے سرِدست قبول کرلیا تھا۔ اس کا زبردست رسپانس ملا۔ برطانیہ میں بھی اس ڈرامے اور اس کی ’’او ایس ٹی‘‘ نے دُھوم مچائی۔ اس ڈرامے میں کِنزہ ہاشمی نے لاجواب اداکاری کی۔
اِسی طرح ایک اور نجی ٹی وی کے پرائم ٹائم ڈرامے ’’نیہر‘‘ کے سولو گانے میں بھی مجھے نئی نسل کے معروف موسیقار نوید ناشاد نے ہائی ای(E) سے گانا شروع کرنے پر رضا مندی کا سگنل دے دیا، تو میَں نے بہ خوشی اُس کی ریکارڈنگ کرواڈالی۔ مئی 2022ء میں جب پاکستان کے مشہور فلم ساز عدنان صدیقی اپنی نئی فلم ’’دَم مستم‘‘ کو یوکے میں ریلیز کرنے کے لیے اپنے فلمی طائفے کے ہم راہ لندن اور برمنگھم میں تشریف لائے، تو مجھے موسیقار نوید ناشاد کے ساتھ اُس فلم کا ٹائٹل سونگ گانے کے لیے مدعو کیا گیا تھا، مگر اُس پرفارمنس میں بھی میَں نے اپنا ٹریڈ مارک یعنی اوپیریٹک سُر لگانے کی شرط رکھی تھی، جو بہ حسن و خوشی مان لی گئی۔ برطانیہ کے دونوں شہروں میں میری گائیکی کو سراہا گیا۔‘‘
سائرہ نے وادی سندھ کی ’’ماروی‘‘ کی بہادری اور حق و سچائی کے لیے ڈٹ جانے کی عکاسی اپنے نئے صوفی اوپیرا سونگ میں کی، جسےعالمی سطح پر بے حد سراہا گیا۔ اس سلسلے میں سائرہ نے بتایا کہ ’’ماروی اوپیرا سونگ کی وڈیو کی ڈائریکشن ہالی وڈ کے ڈائریکٹرmichael rouse نے، جب کہ برطانیہ کے نامور موسیقار paul knight نے اس سونگ کی موسیقی ترتیب دی۔ گانے کے دِل چُھولینے بول ظفر فرانسس نے لکھے۔ جب کہ میوزک پروڈیوس اسٹیفن اسمتھ نے کیا۔ میں نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کے کلام کو انگریزی میں ترجمہ کرکے صُوفی اوپیرا کے رنگ میں پیش کیا۔
شاہ عبداللطیف بھٹائی نے ’’سُر ماروی ‘‘ میں سندھ کی مشہور لوک داستان’’ عمر ماروی‘‘ کو خُوب صورتی سے منظوم کیا ہے۔ دراصل ’’ماروی‘‘ حُسن، پاکیزگی، عظمت، بلند کردارکی مالک، حُریت پسندی اور وطن پرستی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ماروی، عمر بادشاہ کی شان و شوکت، اس کے بڑے بڑے محلات، بے پناہ دولت اور دیگر قیمتی ملبوسات سے مرعوب نہیں ہوئی۔ ماروی کی نظر میں وطن سے محبت، اپنے پیاروں سے چاہت، عمر بادشاہ کے ٹھاٹ سے کہیں زیادہ اہم تھی۔ میں نے ان ساری کیفیات کو اپنے نئے صُوفی اوپیرا میں سمودیا۔ گانے کی وڈیو بناتے وقت عالمی معیار کا خاص خیال رکھا۔ سوشل میڈیا پربھی اسے بہت مقبولیت ملی۔‘‘
’’موسیقی کے میدان میں آپ نے اوپیرا گائیکی کا انتخاب کیوں کیا‘‘؟ اس سوال کے جواب میں سائرہ کا کہنا تھا کہ’’میرے نزدیک میوزک ایک ایسا سائنسی علم ہے، جو انسانی جذبات اور تصورات میں فوری اُتر جاتا ہے اور اِس کی زود حسی انسان پر دفعتاً اپنی وجدانی کیفیت طاری کر دیتی ہے، جس کی کھوج میں ہزارہا سال سے سائنس دان اور فلاسفر تحقیقی سفروں میں سرگرداں ہیں۔
دراصل میری طبیعت میں جدّت پسندی ہونے کے سبب مَیں اکثر نِت نئے تخلیقی تجربات میں لگی رہتی ہوں۔ ایسی چیزوں کے نقوش آپ کو میرے تعلیمی سفر میں بہ خوبی نظر آئیں گے۔ مثلاً سب سے پہلے مَیں نے سائنس (ایم ایس ای، کیمسٹری) کو آزمایا، پھر آرٹس (ایم اے، ہسٹری) کے میدان میں کود پڑی اور آخر کار میوزک کو اپنی منزلِ مقصودبنا کر اب اِس میں طبع زاد تجربے کررہی ہُوں، جس سے آگے چل کر شاید پاکستان سمیت ساری دُنیا استفادہ کرے گی۔
مَیں سمجھتی ہوں کہ میری اِن سوچوں میں اللہ تعالیٰ کا بھی بڑا فضل ہے۔ میری گائیکی کے دوران جب میری وسیع ووکل رینج (پونے پانچ سپتک) دریافت ہوئی، تو لامحالہ میری توجہ اوپیرا سنگنگ کی طرف بڑھی کہ میرے نزدیک اِس صنفِ موسیقی کے اِرتقأ سے ہم پاکستان کے میوزک سین پر ایک نئے فنی جزو کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ مغربی اوپیریٹک ورلڈ میں ایک پاکستانی آواز اور ٹون کا اضافہ کر پائیں گے، پھر میَں نے اوپیرا گلوکاری کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا ڈالا اور بعد ازاں ہم نے پاکستان میں اوپیرا گائیکی کو باقاعدہ باقاعدہ متعارف کروایا۔ مذکورہ تقریب کا 2روزہ پُرشکوہ جَشن 2017ء میں کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد کیا گیا تھا۔
پہلے دن میری ٹیم نے میڈیا کو اوپیرا کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اِس موقعے پر لندن سے میرے ووکل کوچ پال نائٹ اور شاہ عبداللطیفؒ بھٹائی کے سجادہ نشین سیّد وقار حسین شاہ صاحب نے میرے شوہر اسٹیفن سمتھ کے ساتھ مجھے جوائن کیا۔ اِس موقعے پر پاکستان کے الیکٹرونک، پرنٹ اور سوشل میڈیا نے بھی ہماری بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ پھر دوسرے دن میری اوپیرا کنسرٹ کا پُرتکلف اہتمام کیا گیا، اور یُوں مجھے پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔
اِسی طرح شاہ عبداللطیفؒ بھٹائی کے صُوفیانہ کلام کو انگریزی اوپیریٹک صنف میں مجھے متعارف کرانے کا شرف حاصل ہے۔ اسی بین الاقوامی شناخت کے تحت عالمی سطح پر مجھے بہ طور پہلی ’’پاکستانی اوپیرا سنگر‘‘ اور ورلڈ کی پہلی’’صُوفی اوپیرا سنگر‘‘ کے خطابات سے نوازا گیا۔ اِسی باعث لندن میں عنقریب اسٹیج ہونے والے صوفی اوپیرا کی ’’پریما ڈونا‘‘ (Prima Donna) یعنی لیڈ سنگر کا رول دیا گیا ہے۔ مذکورہ اوپیرا شاہ عبداللطیفؒ کی مقبول کہانی عمر ماروی پر محیط ہے اور یُوں پاکستان سے یہ پہلی صُوفی کہانی لندن کے اوپیرا ہال میں انگریزی زبان میں پیش کی جائے گی۔عالمی میوزک انڈسٹری میں’’ صُوفی اوپیرا گائیکی‘‘ کی بدولت مجھے برطانوی Intellectual Property Office نے بہ خوشی آفیشل’’ ٹریڈ مارک‘‘ کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔ اور یُوں خدا کے فضل و کرم سے میَں یوکے کی مصدقہ رجسٹرڈ ’’صوفی اوپیرا‘‘ سنگر ہونے کی سعادت رکھتی ہُوں۔‘‘
’’گزشتہ برس آپ کی ترکی میں شان دار پزیرائی ہوئی۔ اس کے بارے میں کچھ بتائیں؟‘‘ اس سوال کے جواب میں اوپیرا اسٹار سائرہ پیٹرکا کہنا تھا کہ مجھے2021ء میں ترکی کے سرکاری کلچرل ڈیپارٹمنٹ نے مولانا رُومیؒ کے سالانہ ’’مسِٹک میوزک فیسٹیول، کونیا‘‘(Mystic Music Festival, Konya) میں سولو کنسرٹ کے لیے مدعو کیا،جو میرے لیے بڑے اعزاز کی بات تھی اور اِس تجربے سے میرے علم میں حیرت انگیز اضافہ ہوا۔ مولانا رُومیؒ کے مزار کی سجادہ نشین احسن چلیبی صاحبہ، جو مولانا رُومیؒ کی بائیس ویں پشت ہیں۔
انہوں نے میری پرفارمینس کو بے حد سراہا، اور مجھے سرکاری طور پر مولانا رُومیؒ کی شیلڈ اور ’’بانسری‘‘ اپنے دست مبارک سے عنایت کی۔ پھر فیسٹیول کے دوران چلیبی صاحبہ کےساتھ میری ملاقات روزانہ ہی ہوتی تھی۔ اس دورے کے موقعے پر پاکستان، برطانیہ اور امریکی سفارت خانے میں میری شان دار پذیرائی کی گئی۔ انقرہ میں پاکستانی سفارت خانے میں سفیرِ پاکستان نے صوفی فیسٹیول میں دِل چُھولینے والی کام یاب پرفارمینس اور صُوفی گائیکی کے ذریعے پاکستان کا نام روشن کرنے پر مجھے مبارک باد پیش کی۔ میں نے اس موقعے پر پاکستان کے سفیر کو بتایا کہ اوپیرامیں کلاسیکی طرز پر مبنی گانوں کو پیش کیا جاتا ہے۔‘‘