لندن (مرتضیٰ علی شاہ/سعید نیازی) وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے جلد انتخابات اور اسمبلی کی تحلیل کے مطالبے سمیت اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے کسی دباو میں نہ آنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، تین گھنٹوں تک جاری ملاقات میں مریم نواز اور سلیمان شہباز کی بھی شرکت ،وزیراعظم نے آرمی چیف کی تقرری کا سوال ٹال دیا ۔ ذرائع کے مطابق ایون فیلڈ میں ہونے والی ملاقات تین گھنٹوں تک جاری رہی جس میں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، سلیمان شہباز ، حسن اور حسین نواز سمیت خاندان کے دیگر افراد شامل رہے اور پارٹی کے کسی دوسرے رہنما کو اس ملاقات میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ نواز شریف نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے اپنی ہر ممکن کوشش کریں اور کسی قسم کے دباو میں نہ آئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں بھائیوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونگے اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے طے شدہ لانگ مارچ سے قانونی طور پر نمٹا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ایون فیلڈ پہنچنے پر نمائندہ جنگ نے سوال کیا کہ آیا وہ نواز شریف کیساتھ اگلے آرمی چیف کی تعیناتی پر بات چیت کریں گے کہ جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں اپنے بڑے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد کیساتھ ملاقات کیلئے آیا ہوں۔ میں ایک طویل عرصے کے بعد ان سے اور ان کے بچوں کیساتھ ملاقات کررہا ہوں۔ وزیراعظم نے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ملاقات کے بعد وزیراعظم سے اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں دوبارہ سوال کیا گیا تاہم وہ یہ سوال دوبارہ گول کرگئے۔ انہوں نے پرانا جواب ہی دہرادیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملاقات میں خوب گپ شپ کی اور پاکستان کی جیت سب کو مبارک ہو۔ شہباز شریف نواز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں سے آج بروز جمعرات دوبارہ ملاقات کرینگے۔ یہ شہباز شریف کی جانب سے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا لندن کا تیسرا دورہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر نواز شریف سے مشورہ کریں گے۔