لاہور ہائیکورٹ نے فوجداری مقدمے کی وجہ سے پولیس میں تقرری روکنے کے خلاف درخواست خارج کردی۔
عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ راضی نامے کی بنیاد پر بریت کو باعزت بریت قرار نہیں دیا جاسکتا، ایسی بریت سے کردار پر ہمیشہ شک رہتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے علی حسنین کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ دیا۔
درخواست گزار کے خلاف ننکانہ صاحب میں بچے سے زیادتی اور فلم بنا کر اسے بلیک میل کرنے کا مقدمہ درج تھا۔ جس میں وہ راضی نامے کی بنیاد پر بری ہوا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس میں بھرتی کے لیے ایمانداری، وفاداری، ذہانت اور قابلیت ضروری ہے۔ ادارے کو اختیار ہے کہ فوجداری کیسز اور غیر شفاف ریکارڈ نہ رکھنے والے کی تقرری سے انکار کرے۔
واضح رہے کہ علی حسنین پولیس میں سپروائزر کی آسامی پر سیلیکٹ ہوا تھا لیکن فوجداری مقدمے کے باعث اس کی تقرری روک دی گئی تھی۔