• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی انویسٹی گیٹرز نے تسنیم حیدر کو ارشد شریف کیس میں شواہد کیلئے طلب کرلیا

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) کینیا میں ارشد شریف کے قتل کی انویسٹی گیشن کرنے والی دو رکنی پاکستانی ٹیم نے لندن میں سید تسنیم حیدر شاہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے سامنے پیش ہو کر اپنے اس دعوے کی حمایت میں ثبوت دیں کہ ناصر بٹ، وقار اور خرم احمد، جو 23 ​​ اکتوبر کی رات جب ارشد شریف مارا گیا تھا، کی گاڑی چلا رہا تھا، کے ساتھ رابطے میں تھا۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اطہر واحد اور آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد حامد پر مشتمل ٹیم نے تسنیم حیدر شاہ کو خط لکھا ہے کہ وہ 29 نومبر 2022 کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر اپنے اس دعوے کے حق میں ثبوت دیں۔ ٹیم نے تسنیم حیدر کے اس دعویٰ کے بعد ان سے رابطے کا فیصلہ کیا کہ ارشد شریف کا آئی فون اور لیپ ٹاپ لندن پہنچ چکے اور ناصر بٹ کے پاس ہیں۔ تسنیم حیدر شاہ نے الزام لگایا ہے کہ پی ایم ایل این یو کے کے سینئیر نائب صدر ناصر بٹ کے وقار احمد اور خرم احمد کے ساتھ روابط تھے، جنہوں نے ارشد شریف کی کینیا میں میزبانی کی اور کراچی کنگز کے سی ای او طارق وصی کی درخواست پر ان کا کینیا کا ویزا سپانسر کیا اور ناصر بٹ نے اسے ان روابط کے بارے میں بتایا تھا۔ اپنے ردعمل میں ناصر بٹ نے کہا کہ تسنیم حیدر جھوٹا ہے، جو ذاتی جھگڑے کی وجہ سے یہ جھوٹے الزامات لگا رہا ہے۔ ایف آئی اے کے خط میں کہا گیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق آپ نے دعویٰ کیا ہے کہ آپ کے پاس کینیا میں سینئر صحافی محمد ارشد شریف کے قتل سے متعلق اہم متعلقہ معلومات، شواہد موجود ہیں، لہٰذا آپ متعلقہ معلومات، شواہد کی فراہمی کے سلسلے میں 29 نومبر 2022 کو صبح 11 بجے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر G-9/4 اسلام آباد میں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے سامنے پیش ہوں۔ یہ خط تسنیم حیدر کو ان کے واٹس ایپ نمبر پر بھیجا گیا ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے وکیل سینٹرل چیمبرز لا کے مہتاب انورعزیز کے پاس بھی خط کی کاپی موجود ہے۔ جب مہتاب انور سے پوچھا گیا کہ کیا تسنیم حیدر ثبوت دینے کیلئے کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ تسنیم حیدر شاہ نے اپنے وکیل کے پاس بیٹھے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان اور مقتول سینئر صحافی ارشد شریف کے خلاف قتل کی سازش لندن میں پی ایم ایل این کی قیادت نے بنائی تھی لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کیلئے کسی قسم کا کوئی ثبوت نہیں کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا شوٹر کینیا اور ارشد شریف کا سامان لندن پہنچ گیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وقار اور خرم پی ایم ایل این برطانیہ کے سینئر نائب صدر ناصر بٹ سے رابطے میں تھے۔ تسنیم حیدر نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا کہ ان کے پاس قتل کی سازش ثابت کرنے کے ثبوت موجود ہیں، جو انہوں نے پولیس کے حوالے کر دیئے ہیں لیکن اس پبلی کیشنز کے ساتھ انٹرویو کے دوران انہوں نے سازش کے کوئی ثبوت ہونے کی تردید کی اور کہا کہ وہ خود ثبوت ہیں۔ مہتاب انورعزیز نے پولیس کو شواہد دینے کا دعویٰ بھی کیا لیکن تسلیم کیا کہ پولیس نے ان کے شواہد پراب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایسٹ لندن میں تقریباً دو ہفتے قبل تسنیم حیدر نے مہتاب عزیز کے دفتر میں نواز شریف اور ناصر بٹ پر الزامات لگائے تھے۔ وزیر آباد میں عمران خان پر حملے کے چند گھنٹے بعد ہی مہتاب انور عزیز نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور اس نے سازش کے پیچھے نواز شریف اور مریم نواز کا نام لیا تھا۔ تسنیم حیدر کے یہ کہنے کے بعد کہ ناصر بٹ کا کینیا میں وقار اور خرم سے تعلق ہے تو ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے اس تعلق کی اطلاع کینیا پولیس کو دی تھی تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ اتنے کرپٹ ہیں کہ ناصر بٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ تسنیم حیدر پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما عمر سرفراز چیمہ سے رابطے میں ہیں، جنہوں نے پنجاب جے آئی ٹی کے ساتھ ان کی زوم میٹنگ کا اہتمام کیا۔

یورپ سے سے مزید