• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں آن لائن جوا، خودکشی کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، این ایچ ایس

لندن (وجاہت علی خان) برطانیہ میں آن لائن جوا خودکشی کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، “ این ایچ ایس “ کے ہیلتھ باسز کے مطابق، آن لائن جوا خود کشی کرنے والے نوجوانوں میں A&E کا رخ کرنے میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔جوئے کے کلینکس کی مانگ میں 42فیصد سالانہ اضافے کے نتیجے میں نیشنل ہیلتھ سروس کو انگلینڈ میں اس سے نمٹنے کے لیے مزید دو سینٹر کھولنے کی ضرورت ہے، NHS ناردرن گیمبلنگ سروس کے کلینکل لیڈ اور کنسلٹنٹ سائیکالوجسٹ میٹ گیسکل کے مطابق ہمارے کلینکس "فٹ بال شرٹس پہنے ہوئے نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں جو بیٹنگ فرموں کے شکاری حربوں کا شکار ہوئے ہیں، انہوں نے” ٹائمز “کو بتایا کہ لوگ صبح اٹھتے ہی جوا کھیلنا شروع کر دیتے ہیں، وہ شاور تک میں جوا کھیل رہے ہوتے ہیں، حتیٰ کہ کام پر جاتے ہوئے بھی، اسی لئے خودکشی کی حالت اور اس قسم کے بحران میں ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی میں آنے والے لوگوں میں اضافہ ہوا ہے، چنانچہ ان حالات میں لوگ مکمل طور پر مایوس اور مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں، وہ خودکشی کو حقیقی فرار کے طور پر دیکھ رہے ہیں ، ڈاکٹر گیسکل کے مطابق ایسے افراد میں تین چوتھائی مریض مرد ہیں اور زیادہ تر کی عمر 30سال ہے، این ایچ ایس انگلینڈ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جوئے کے کلینکس کے حوالہ جات مسلسل بڑھ رہے ہیں، اس سال اپریل اور ستمبر کے درمیان 599جو کہ پچھلے سال اسی عرصہ میں 421تھے ، اپریل 2021سے مارچ 2022تک 1,013 ایسے کیسز تھے جو کہ ایک سال پہلے 775تھے، NHS نے سٹوک اور ساؤتھمپٹن میں جوئے کی لت کے علاج کے لئے دو نئے کلینک کھولے ہیں اور آئندہ دو سال میں 15 ایسے کلینکس کھولنے کا وعدہ کیا گیا ہے جن میں سے سات اب لندن، لیڈز، سنڈرلینڈ، مانچسٹر، ساؤتھمپٹن، اسٹوک آن ٹرینٹ اور ٹیلفورڈ میں کھولے گئے ہیں، علاوہ ازیں بچوں اور نوجوانوں کے لیے جوئے اور گیمنگ کی لت کا علاج کرنے والا ایک اور کلینک بھی لندن میں کھولا گیا ہے، جوا کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 138,000لوگ جواری ہو سکتے ہیں، جس میں تقریباً 1.3ملین لوگ اعتدال پسند یا کم خطرہ والے جوئے میں ملوث ہیں ، حالانکہ ایک دوسری تحقیق کے مطابق یہ تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے، NHS کے دماغی صحت کے ڈائریکٹر کلیئر مرڈوک نے کہا ہے کہ نشہ ایک ظالمانہ بیماری ہے جو لوگوں کو مالی پریشانی میں ڈالنے سے لے کر خاندانی تعلقات کو کشیدہ کرنے تک زندگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اور برباد کر سکتی ہے، چنانچہ یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں کہ یہ عادت انتہائی صورتوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ آج ہزاروں افراد ملک بھر میں جوئے کے مسائل کا شکار ہیں اور یہ ضروری ہے کہ نشے میں مبتلا افراد کو معلوم ہو کہ NHS ان کی مدد کے لیے حاضر ہے لہذا ضرورت پڑنے پر انہیں مدد کے لیے آگے آنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہئیے۔

یورپ سے سے مزید