لندن (پی اے) مائیگرینٹس کو روکنے کیلئے حکومت سوچ و بچار میں مصروف ہے۔ رشی سوناک مائیگریشن میں کمی کے لئے غیر ملکی طلبہ پر پابندیوں کے بارے میں غور کررہے ہیں۔ ڈاؤننگ سٹریٹ نے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی طلبہ کو کم معیار کی ڈگریاں لینے اور زیر کفالت افراد کو لانے پر پابندیوں پر غور کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس نظریئے پر غور سرکاری اعدادو شمار کے یہ دکھانے کے بعد کیا جارہا ہے کہ نیٹ مائیگریشن ریکارڈ 5 لاکھ تک بڑھ گئی ہے۔ تاہم انہوں نے کم معیار کی ڈگری کی تعریف یا پالیسی کے کسی بھی فیصلے کے بارے میں کچھ پیشگی بتانے سے گریز کیا ہے۔ ایک سرکاری مائیگریشن ایڈوائزر نے وارننگ دی ہے کہ اس سے بہت ساری یونیورسٹیاں قلاش ہوجائیں گی۔ دی ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ تعداد میں کمی کے منصوبے میں ٹاپ کی یونیورسٹیوں میں داخلوں اور طلبہ کے زیر کفالت افراد کے لئے ویزوں پر پابندی شامل ہوسکتی ہے۔ ہوم سیکرٹری سویلا ہریورمین نے پہلے غیر ملکی طلبہ کے اہل خانہ کو لانے کی شکایت کی تھی، جو برطانیہ آنے کے لئے ان کے سٹوڈنٹ ویزا کا سہارا لیتے ہیں اور ناقص اداروں میں غیر معیاری کورسوں میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ تاہم غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں کمی کی کوششوں پر وائٹ ہال کے دوسرے حصوں میں مزاحمت ہوسکتی ہے۔ چانسلر جیریمی ہنٹ نے گزشتہ ہفتے اصرار کیا تھا کہ گروتھ میں اضافے کے لئے امیگریشن درکار ہے اور اگر ہم مائیگریشن میں کمی کے اس انداز میں ہونے کے خواہش مند ہیں کہ معیشت کو نقصان نہ پہنچے تو اس کے لئے طویل المعیادی منصوبے کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں کے لئے مائیگریشن کی ضرورت ہوگی جو معیشت کے لئے اہم ہوگی۔ محکمہ تعلیم زیادہ فیس ادا کرنے والے بین الاقوامی طلبہ میں کمی پر یونیورسٹیوں کی فنڈنگ پر خدشات کا اظہار کرسکتا ہے۔ امیگریشن پالیسی کے بارے میں ایک ایڈوائزر نے وارننگ دی ہے کہ اگر نام نہاد کم معیاری ڈگریوں کے خلاف کارروائی ہوئی تو کچھ یونیورسٹیاں دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔ حکومت کی مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کے سربراہ پروفیسر برائن بیل نے بی بی سی ریڈیو 4کے ٹو ڈے پروگرام میں بتایا کہ اس سے خاص طور پر غریب تر علاقوں میں بہت ساری یونیورسٹیوں کو دیوار سے لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ انٹر نیشنل روٹ بند کرتے ہیں تو وہ اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یونیورسٹی کس طرح چلے گی۔ لندن، کیمبرج اور آکسفورڈ تو بہت اچھی طرح چلیں گی۔ تاہم نیوکاسل، نارتھ ایسٹ، نارتھ ویسٹ، سکاٹ لینڈ کے بارے میں کیا خیال ہے۔ انہوں نے وارننگ دی کہ پالیسی غیر ملکی طلبہ کی ادائیگی سے محرومی کی صورت میں برطانوی طلبہ کی فیس میں بے تحاشہ اضافے پر منتج ہوگی۔ دی نیشنل یونین آف سٹوڈنٹس نے کہا ہے کہ ملک کے ہنر کی قلت موجودگی میں اگر حکومت بین الاقوامی طلبہ کی برطانیہ میں تسلیم کو سخت تر بناتی ہے تو یہ مذاق ہوگا۔ وزیراعظم کے سرکاری ترجمان نے اصرار کیا کہ وزیراعظم برطانیہ کی یونیورسٹیوں کی حمایت کرتے ہیں جو دنیا میں بہترین ہیں۔ تاہم انہوں نے امیگریشن کی مجموعی سطحوں کو نیچے لانے کا وعدہ کیا ہے اور ریکارڈ کے بلند ہونے کا سبب بے نظیر اور منفرد حالات کو قرار دیا ہے۔ سکاٹ لینڈ کی ڈپٹی فرسٹ منسٹر جان سوینی نے تجاویز کو بے وقوفی قرار دیا ہے اور وزیراعظم جیمی ہیپرن نے وارننگ دی ہے کہ یہ تجاویز سکاٹ لینڈ کے ورلڈ کلاس یونیورسٹی سیکٹر کو گہرا نقصان پہنچائیں گی۔ سکاٹش نیشنل پارٹی نے مستقل طور پر غیر ملکی طلبہ اور دوسرے مائیگریشن کے کنٹری بیوشن کو سراہا ہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق جون 2022ء تک 12 ماہ کے دوران باہر جانے والوں کے مقابلے میں 5 لاکھ 4 ہزار افراد برطانیہ آئے۔ یہ تعداد جون 2021ء تک ایک لاکھ 73 ہزار افراد سے کہیں زیادہ ہے۔ او این ایس نے کہا ہے کہ اضافے کا سبب منفرد عوامل ہیں، جن میں یوکرین اور ہانگ کانگ کے باشندوں اور یورپی یونین کے باہر کے طلبہ کے لئے ویزے کی سکیمیں شامل ہیں۔