• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: وقار ملک۔۔۔۔۔ کوونٹری
حافظ قرآن آرمی چیف کی تعیناتی ایک ایسا موضوع تھا جو چوراہوں سے لے کر اقتدار کے ایوانوں تک بحث کا حصہ رہا جس میں پانچویں جماعت کا وہ فیل ہونے والا طالب علم بھی تھا جو اسکول جانے سے ہمیشہ کتراتا تھا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آرمی چیف کی تعیناتی اور کس شخص کو یہ عہدہ دیا جائے گا پر پاکستان کا ہر شہری بڑھ چڑھ کر بات کرتا اور اپنی بات کرنے اور دوسروں تک پہچانے میں پہل کرتا حلانکہ وہ اس تعنیاتی میں کسی قسم کا کردار بھی ادا نہیں کر سکتا تھا جس طرح اس موضوع کو چھیڑنے اور بازبان ذدعام کرنے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کیا عوام کو ایک ایسی لہر کی طرف لگا دیا جس کا کسی شخص کو نہ کوئی فائدہ اور نہ کوئی اختیار تھا جن کی دلچسپی سے یا شور شرابہ سے یہ تعیناتی ان کے ذریعے ممکن تھی بحرحال موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت ماہِ رواں کی 29تاریخ کو ختم ہو رہی ہے اور ان کے جانشین کے طور پر جنرل عاصم منیر کی تقرری ہونے کے بعد اب اس حوالے سے افواہوں اور قیاس آرائیوں کی جو گرد اڑائی جاتی رہی ہے وہ اب بیٹھ جائے گی۔ وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ باہمی مشورے اور خاصے سوچ بچار کے بعد کیا ہے اور اس حوالے سے یہ اصولی موقف اختیار کیا گیا کہ فوج میں جو سینئر ترین جرنیل ہو گا اسی کو آرمی چیف بنایا جائے گا۔ اس سے پہلے ادوار میں وزیر اعظم سینیارٹی کے بغیر بھی آرمی چیف کا تقرر عمل میں لاتے رہے ہیں جو ان کا صوابدیدی آئینی اختیار ہے۔ تاہم اب عمران خان کی جانب سے اس تقرر کے حوالے سے الزامات کے کھیل کی سیاست کی گئی اور وزیراعظم پر اپنی پسند کا آرمی چیف لگانے کی الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا گیا تو وزیراعظم شہبازشریف نے جی ایچ کیو سے سینیارٹی لسٹ طلب کرکے اس میں شامل سب سے سینئر لیفٹیننٹ جنرل کو آرمی چیف کے منصب پر فائز کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح اس منصب پر سینیارٹی کے اصول کی بھی پاسداری ہو گئی اور اس تقرر پر کسی اعتراض کی گنجائش بھی ختم ہو گئی شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل باجوہ مبارک باد کے مستحق ہیں جنھوں نے باہمی رضامندی اور سینیارٹی کی بنیاد پر پاکستان کے مفاد میں تقرری کی پاکستان کی تاریخ میں ایک حافظ قرآن کو ایک اہم منصب سونپا گیا جن کی تربیت ہی ملکی تحفظ اور اسلام و دین کے اصولوں کے مطابق ہو ئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، سید سرور منیر شاہ کے صاحب زادے ہیں۔ سید عاصم منیر شاہ ڈھیری حسن آباد راولپنڈی کینٹ کے رہائشی تھے لیکِن اب یہ فیملی اپنا گھر چھوڑ کر یہاں سے شفٹ ہو گئی ہے، ماضی میں اِن کا گھر ڈھیری حسن آباد راولپنڈی میں کنٹونمنٹ بورڈ ڈسپنسری کے سامنے والی گلی میں داخل ہوتے ہوئے بائیں جانب واقع تھا۔ عاصم منیر کے والد سید سرور منیر شاہ مرحوم استاد تھے اور ایف جی ٹیکنیکل ہائی اسکول لالکرتی، راولپنڈی کے پرنسپل تھے۔انتہائی شفیق ملنسار محبت کرنے والی شخصیت تھے جنرل عاصم منیر کا آرمی چیف بننا ڈھیری حسن آباد کے باسیوں لئے قابلِ فخر بات ہے جو خوشی سے پھولے نہیں سما رہے اور سارا دن ان کے گھر کے باہر چکر لگاتے رہے بلکہ مٹھائیاں تقسیم کرتے رہے، یاد رہے کہ ماضی کے مشہور بیوروکریٹ فواد حسن فواد، ماضی کے مشہور صحافی اور موجودہ سیاست دان عرفان صدیقی اور موجودہ صحافی اور اینکر پرسن سید طلعت حسین اور جنگ گروپ کے سید نیّر رضوی بھی ڈھیری حسن آباد ہی میں رہتے رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر آرمی چیف بننے سے پہلے کوارٹر ماسٹر جنرل جی ایچ کیو تھے۔ جنرل عاصم منیر، ماضی میں کور کمانڈر گوجرانوالہ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ایف سی این اے کے کمانڈر کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ جنرل عاصم منیر حافظ قرآن بھی ہیں۔ عاصم منیر جب کرنل تھے اس کے بعد انہوں نے قرآن حفظ کیا۔ جنرل عاصم منیر نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے نہیں بلکہ آفیسرز ٹریننگ اسکول(او ٹی ایس) منگلا سے پاک آرمی میں شمولیت اختیار کی۔ جنرل عاصم منیر آرمی چیف بننے والے پاکستان آرمی کے دوسرے آرمی چیف ہوں گے جو او ٹی ایس سے فارغ التحصیل ہو کر آئے اور آرمی چیف بنے۔ اس سے پہلے جنرل ضیاءالحق او ٹی ایس سے پاک فوج میں شامل ہوئے تھے جو بعد میں آرمی چیف بنے تھے۔جنرل عاصم منیر 17واں او ٹی ایس کورس منگلا سے پاس آؤٹ ہوئے تھے۔ جنرل عاصم منیر فوج کے موسٹ سینئر جنرلز کی لسٹ میں آرمی چیف کی تعیناتی کے لیئے سب سے سینئر موسٹ جنرل تھے۔آپ کی تعنیاتی پر پاکستان کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جس کی بنیادی وجہ آپ کا حافظ قرآن ہونا اور شفیق اور مہربان ہونا ہے جنرل عاصم منیر انتہائی سادہ طبیعت کی شخصیت اور انسان دوست ہیں آپ کے والد نے اپنے تمام بچوں کی تربیت اسلام کے سنہری اصولوں پر کی جو خود ایک ایسی شخصیت تھے جو انسانیت کی خدمت اپنا فرض سمجھتے ہیں آپ اور آپ کا خاندان پاکستان کے سچے دوست اور محب وطن ہیں آپ کی تعنیاتی سے ملک میں امن اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے میں مدد ملے جنرل عاصم منیر کے بھائی سید قاسم منیر سیکرٹری بلوچستان ابھی ابھی ریٹائر ہوئے جب کہ تیسرے بھائی سید ہاشم منیر FG سکول طارق آباد راولپنڈی کینٹ میں ٹیچر ہیں جب کہ ایک بھائی ملٹری اکاؤنٹس میں اکاؤنٹنٹ ہیں آپکا خاندان انتہائی شفیق ملنسار محنتی دیانت دار خاندان ہے جنھوں نے کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی بلکہ ہمیشہ مدد کی انسانیت کی خدمت فرض سمجھا آپ کے والد محترم انتہائی شفیق انسان تھے طلباء کو تعلیم کی طرف راغب کرنا انھیں پڑھانا اور تعلیم میں دلچسپی پیدا کرنے کے اقدامات کرتے سید منیر شاہ راقم کے والد محترم مرحوم محمد سلیمان کے بڑے قریبی تھے اور اکثر ملاقات کرنے والد صاحب کے دفتر آتے جھاں مجھے بھی ملاقات کا شرف حاصل ہو چکا ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ سید سرور منیر شاہ کے حاحبزادے سید عاصم منیر پاکستان کے دفاع ترقی کے لیے اقدامات کریں تاکہ دشمن ہماری سوہنی دھرتی کو کبھی میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اور ہم اپنے وطن کو مضبوط اور طاقتور بنا سکیں پاکستان آرمی کو مضبوط بنائیں افواج پاکستان کے خلاف انگلی اٹھانے والوں کا محاسبہ ہونا چاہئے پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کو چائیے کہ وہ پاکستان کے اداروں اور افواج پاکستان کو متنازعہ نہ بنائیں بلکہ ان کی عزت و تکریم کا خیال رکھیں پاکستان کے آئندہ عام انتخابات وقت مقررہ پر صاف شفاف ہوں تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو، پاک فوج زندہ باد۔ 
یورپ سے سے مزید