• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اڈیالہ جیل انتظامیہ اور بعض اسیروں کے درمیان محاذ آرائی میں شدت

راولپنڈی (وسیم اختر، سٹاف رپورٹر) اڈیالہ جیل انتظامیہ اور بعض اسیروں کے درمیان محاذ آرائی شدت اختیار کر گئی۔ چند ہفتے قبل ایک حوالاتی شہاب حسین کی والدہ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دیکر جیل انتظامیہ پر الزام لگایا کہ رشوت نہ دینے پر اسکے بیٹے پر تشدد کیا گیا جس پر اطہر من اللہ نے دو بار اڈیالہ جیل کا دورہ کیا۔ بعدازاں اسیروں نے الزام لگایا کہ جیل انتظامیہ اُن پر تشدد کر رہی ہے۔ ٹینشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خود کو بلیڈ سے زخمی کرنے کے حوالے سے 6اسیروں کیخلاف اقدام خود کشی کے مقدمات بھی درج کرائے گئے۔ ایک حوالاتی ایاز خان کی ہلاکت پر لواحقین نے تشدد سے مار ڈالنے کا الزام لگایا جبکہ سوشل میڈیا پر ایاز خان کے جسم پر تشدد کی تصاویر اور وڈیوز وائرل ہوئیں۔ ایک وڈیو میں نفیس نامی وارڈر کو اسیر داؤد بیگ سے نوٹ لیتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران محمد اصغر نامی شخص نے سیشن جج اسلام آباد کے حکم پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کو درخواست دی کہ اسکے بیٹے احتشام پر تشدد کر کے قصوری چکی میں بند کیا گیا۔ بعض اسیران نے جیل انتظامیہ پر کرپشن کے شدید الزامات بھی عائد کئے ہیں۔ صوبائی حکومت اور عدلیہ نے فوری انکوائری نہ کروائی تو اڈیالہ جیل میں کوئی بڑا حادثہ بھی رونما ہو سکتاہے۔
اسلام آباد سے مزید