جیمز ویب خلائی دوربین نے ایک دوردراز ارض نما سیارے میں پہلی مرتبہ فضا اور دیگر کیمیائی اجزا کی تفصیل سے پردہ اٹھایا ہے جو اس سے قبل ممکن نہ تھا اور جدید آلات کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔اس سیارے کا کانام ڈبلیو اے ایس پی 39 بی ہے ،جس پرفضا ہے، بادل ہے اور وہاں کیمیائی تعاملات (ری ایکشن) بھی ہورہے ہیں۔ علاوہ ازیں خلائی دوربین نے سیارے کی گہری معلومات بھی حاصل کی ہے۔
دوربین میں نصب جدید آلات نے کیمیائی عناصر اورمرکبات کی تفصیل دی ہے جو وسیع انفراریڈ (زیریں سرخ) طیف پڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس طرح نظامِ شمسی سے پرے کسی دوسرے سیارے (ایگزوپلانیٹ) میں پہلی مرتبہ کاربن ڈائی آکسائیڈ دریافت ہوئی ہے، پھر اس کی فضا میں سلفرڈائی آکسائیڈ کا انکشاف بھی ہوا ہے جو اولین دریافت ہے، تاہم اگلے مرحلے میں وسیع ڈیٹا کا تفصیلی جائزہ بھی لیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی ڈبلیو اے ایس پی 39 بی کی دبیز فضا پر مزید غور کیا جائے گا۔ اگرچہ یہ ہوبہو زمین جیسا تو نہیں کیونکہ اس کی کمیت سیارہ مشتری کے برابر ہے جو اسے گیسی دیو بناتی ہے۔ یہ اپنے ستارے (سورج) کے گرد چارروز میں ایک چکر پورا کرلیتا ہے اور درجۂ حرارت تقریباً 871 درجے سینٹی گریڈ ہے۔