• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آٹھواں دور

پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آٹھواں دور یورپین دارالحکومت برسلز میں منعقد ہوا۔

ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی نمائندگی قائم مقام سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم اور ای یو وفد کی نمائندگی یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس (EEAS) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اینریک مورا نے کی۔

دونوں فریقین نے پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر پولیٹیکل ڈائیلاگ کے اس دور کی خصوصی اہمیت کو نوٹ کیا۔

اس مکالمے میں پاکستان-یورپی یونین تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی پیش رفت کے تناظر میں موضوعات کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کیا گیا۔

دونوں فریقوں نے اپنی کثیر جہتی شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا اور تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر موسمیاتی سیلاب کے متاثرین کے لیے یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی جانے والی بروقت اور انمول انسانی مدد کو سراہا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک اہم تجارتی اور ترقیاتی پارٹنر کے طور پر یورپی یونین کی مسلسل حمایت پاکستان کی بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کو مؤثر طریقے سے انجام دینے میں مدد کرنے اور تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کو دوبارہ تعمیر کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔

دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کی جی ایس پی پلس اسکیم ترقی اور باہمی طور پر فائدہ مند تجارتی تعاون کے لیے تجارت کا ایک کامیاب نمونہ ہے۔

قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے امید ظاہر کی کہ نئی اسکیم میں پائیدار ترقی، غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی سمیت باہمی مقاصد کو مناسب طور پر ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ترقیاتی تعاون کے دائرہ کار کو متنوع بنانے کے لیے پاکستان کی خواہش سے بھی آگاہ کیا۔

دونوں فریقوں نے یورپی یونین کے فلیگ شپ پروگرام جیسے گلوبل گیٹ وے اور ہورائزن یورپ کے تحت تعاون کے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقوں نے نقل مکانی اور نقل و حرکت پر ایک جامع مذاکرات کے حالیہ آغاز کا بھی خیر مقدم کیا۔

یہ مکالمہ یورپ کی طرف ہجرت کے لیے قانونی راستوں کے لیے ایک ادارہ جاتی پلیٹ فارم مہیا، ٹیلنٹ پارٹنرشپ تلاش کرے گا اور پاکستان - یورپی یونین کے دوبارہ داخلے کے معاہدے کے موثر نفاذ کو ممکن بنائے گا۔

اس موقع پر قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ہندوستان پر زور دے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعات کو نقصان پہنچانا، IIOJK کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، ،جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھا۔

قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے ہمہ گیر اور مستقل اطلاق کے لیے پاکستان کے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا جس میں طاقت کا استعمال یا خطرہ، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، تنازعات کا حل، اور تمام ریاستوں کے لیے مساوی تحفظ شامل ہیں تاکہ دیرپا امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دشمنی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے اور اس نے یوکرین کے تنازعے کو جلد از جلد مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔

علاوہ ازیں دونوں فریقین نے سیاسی مذاکرات کا اگلا دور آئندہ سال (2023) میں اسلام آباد میں منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید