بیجنگ (نیوزڈیسک) چین میں کورونا پابندیوں کیخلاف احتجاج کئی شہریوں تک پھیل گیا۔ حکومت کی جانب سے بعض شہروں میں پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں ،تاہم احتجاج کے پیش نظر چینی سٹاک مارکیٹ مندی کا شکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں کورونا کیس بڑھ رہے ہیں ،جب کہ مظاہروں کے بعد چینی حکومت سرمایہ کاروں کے خدشات دور کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں یوآن کی قیمت میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق چینی حکومت کو ایک دہائی میں عوامی احتجاج کی سب سے بڑی لہر کا سامنا ہے۔ چینی یونیورسٹیاں اب کورونا پابندیوں کو سخت کرنے کے لیے طلبہ کو گھر بھیج رہی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ بیجنگ اور شنگھائی جیسے شہروں کی سڑکوں پر چینی پولیس اہلکاربڑی تعداد میں گشت کررہے ہیں۔ چین کی زیرو کووڈ پالیسی نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیاہے۔ مظاہرین اب صدر شی جن پنگ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پولیس مشتبہ مواد اور سوشل میڈیا کے ذریعے افواہوں کی روک تھام کے لیے شہریوں کے موبائل فون کا جائزہ لے رہی ہے۔ ان حالات کے پیش نظر شہریوںنے اپنی سرچ اور چیٹ ہسٹری کو تیزی سے ڈیلیٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ چینی شہری اس وقت ٹیلی گرام کا استعمال کررہے ہیں،جس پر بیجنگ نے پابندی عائد کررکھی ہے۔