• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’بلا سود بینکاری کو عملاً لاگو کیا جائے‘

کراچی (سہیل افضل/اسٹاف رپورٹر) بلا سود بینکاری کو عملاً لاگو کیا جائے، عدلیہ ہفتہ میں معاملہ نمٹائے، اسلامی بینکاری جزوی چیز ہے، سود کے خاتمے کیلئے موثر تحریک کا آغاز کر دیا ہے، پورا معاشی نظام اسلامی نظام بنانا ہے، حقیقی آزادی معاشی آزادی ہے، سودی نظام کے سلسلے میں حکومت ٹریک پر آگئی ہے، ہمارے تمام فنانس بل سود پر پاس ہوئے یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے،ہمارے معزز ججوں نے بھی آئین پاکستان کا حلف اٹھایا ہے، عدلیہ کو بھی، اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیرنی چاہیے، ٹیکس کے قوانین بھی اسلامی بینکنگ کیخلاف ہیں ،امت متحد ہو ئی تو یہ کام ہوجائیگا، اسمبلیوں میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو کہ سود کو حرام نہیں سمجھتے ،ہمارا نظام آدھا تیتر آدھا بٹیر ہے ،عالمی ادارے سود پر قرض دیتے ہیں، اس مسئلے پر سیاسی اتفاق رائے کیلئے علما اور سیاسی رہنما ملکر کام کریں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا دجالی نظام ہے ،یہ ہر انسان کی جیب کو کنٹرول کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، عبدالغفور حیدری، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، شیعہ عالم دین مرید حسین نقوی، رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی، عاقب سعید،سعید اسکندر،مولانا عبدالمالک اور مولانا حنیف جالندھری نے بدھ کو فیڈریشن ہاؤس کراچی حرمت سود کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے گورنر خیبر پختونخوا غلام علی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، وفاقی وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور، وفاقی وزیر طلحہ محمود ، ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر انجم نثار، سابق صدر سلطان چاؤلہ، معرف تاجر عارف حبیب سمیت مذہبی و سیاسی رہنماؤں، کاروباری برادری کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ سودی نظام کا خاتمہ ہو اور اس پر کام کیا جائے، حرمت سود سیمینار کا مقصد سودی نظام کا خاتمہ ہے۔ سود کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے متفقہ طور پر آواز بلند کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ سود کے خاتمے کیلئے کوشش کریں۔ بلا سود بینکاری کو عملی طور پر لاگو کیا جائے۔ مسلمانوں کے مختلف مکتبہ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں۔ ایسا فورم وجود میں آنا چاہئے جس میں سلگتے مسائل پر متفق موقف پیش ہو۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ شریعت کا نفاذ اہم ترین ہے لیکن علما کا فتویٰ ہے کہ ملک میں شریعت کے نفاذ کیلئے مسلح جدو جہد جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مختلف مکتبہ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں۔سود کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے متفقہ آواز بلند کرنی ہے، حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ سود کے خاتمے کیلئے عملی کوشش کریں۔ معروف عالمِ دین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ عدلیہ ترجیحی بنیادوں پر ایک ہی ہفتے میں سود کے معاملے کو نمٹائے۔ چھٹی کے دن اور رات کو بھی عدالتیں لگتی ہیں سود کے معاملے کو بھی عدالتیں دیکھیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ عدلیہ من پسند مسائل پر رات گئے سماعت کرلیتی ہیں، کل ہی عدالت سود کے معاملے پر سماعت کرے۔ انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان جانتے ہونگے موجودہ حکومت کے پاس اختیارات ہیں یا نہیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ سود کے خلاف سفارشات پر رتی برابر عمل نہیں ہوا، رہن شدہ اثاثوں پر ٹیکس معاف ہونا چاہیے، ٹیکس قوانین بھی اسلامی نہیں۔مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا علامتی باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، حق کو منوانے کیلئے طاقت دکھانی پڑیگی۔ جمعیت علما اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شریعت عدالت نے سود کیخلاف فیصلہ دیا ہے، یہ صرف مذہبی لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے، اس کیخلاف اب قومی اور اجتماعی طور پر محنت کرنا ہوگی۔ شریعت عدالت نے سود کیخلاف فیصلہ دیا ہے، جس پر عملدرآمد کیلئے وزیر اعظم سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب قومی اور اجتماعی طور پر محنت کرنا ہوگی، ہم ایسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اس سے نکلنا آسان کام نہیں۔انہوں نے کہا کہ قراردادیں اور سیمینار میں کی جانے والی گفتگو حکومت کی رہنمائی کریگی۔انہوںنے کہا کہ ہماری معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی، اسحاق ڈار جیسے ہی واپس آئے ڈالر گھبرا کر نیچے آگیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت ٹریک پر آگئی ہے ،اب اسے چلانا ہے ،ان کا موقف تھا کہ ہمارا آئین اس سلسلے میں بڑا واضح ہے ،آئین کی زبان حجت ہے ،آئین کے تحت تمام قوانین قران وسنت کے مطابق ہونگے لیکن ہمارے تمام بجٹ اور فنانشیل بل سود پر بنائے گئے اور منظور ہوئے،یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، ریاست کی بقا معیشت پر ہے، ریاست کی 2 ذمہ داریاں ہیں،امن اور معیشت۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ شریعت عدالت کا فیصلہ آئین پاکستان کے مطابق ہے اب عمل کا لمحہ ہے ،اس سلسلے میں پہلا کام آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے نجات ہے یہ دجالی نظام ہے ہر انسان کی جیب پر ان کا کنٹرول ہے، اسلامی بینکاری جزوی چیز ہے پورا نظام اسلامی بنانا ہے ،ہمارے ہاں تو بچوں کے اسکولوں کا نصاب بھی ڈبلیو ایچ او کی ہدایت پر بنتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید