رپورٹ: فروا حسن
ترقی دراصل محنت، لگن اور جدوجہد کے لیے استعمال کیا جانے والا صیغہ ہے۔ خود کو کنفرٹ زون سے باہر نکلا نا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ آسان لفظوں میں کہوں تو عمل کا جاری رہنا ترقی اور جمودزدہ ہونا تنزلی سے عبارت کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔والدین، اساتذہ اور طالب علم یعنی ایک”تکون“ ہیں جس کی جدوجہد کی رپورٹ کے دن کو کانووکیشن (جلسہ تقسیم اسناد) کہا جاتا ہے۔
گذشتہ دنوں این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت گورنر سندھ/چانسلر جامعات کامران ٹیسوری نے کی جب کہ اس کانووکیشن میں پروچانسلر این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل،سابقہ پرو وائس چانسلر صاحب زادہ فاروقی، ڈینز این ای ڈی، ڈاکٹر عبدالباری خان، اے کیو مغل،فرحت عادل، نائلہ ملک، سیکریٹری یونی ورسٹی و جامعات مرید راحموں، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ معین الدین صدیقی، ریجنل ڈائریکٹر ایچ ای سی سندھ جاوید میمن سمیت تقریباً آٹھ ہزار افراد نے شرکت کی۔
استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ’’ جامعہ این ای ڈی کو اس سال سو برس مکمل ہوچکے ہیں، میں سربراہ کی حیثیت سے ادارے سے وابستہ اور سابقہ ہر فرد کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے ادارے کو ترقی کی راہوں پر گامزن رکھا۔ یومِ تقسیمِ اسناد دراصل والدین اور اساتذہ کی محنت کے نتائج کا دن ہوتا ہے۔یہ دن خاص اہمیت کا حامل ہے ،جس کی خوشی عمر بھر محسوس کی جاتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نوجوان انجینئرز کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر ناصرف خوش ہوں بلکہ میں جانتا ہوں کہ میرا ادارہ معاشرے کو کارآمد افراد فراہم کررہا ہے۔ میرا ایک ایک طالب علم پاکستان کا سرمایہ ہے اور میں یقین رکھتا ہوں کہ میرے یہ نوجوان انجینئرز ٹیکنالوجی کی دنیا پاکستان کا نام روشن کریں گے۔‘‘
اس موقع پرگورنر سندھ/ چانسلر جامعات کامران ٹیسوری نےاظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ،’’ یہ قابلِ فخرلمحہ ہے کہ آپ سو برس سے انجینئرز تخلیق کرنے والے ملک کے مایہ نازادارے این ای ڈی یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہورہے ہیں۔ آپ کا مستقبل،آپ کے ملک و قوم کا مستقبل ہے، خود کومحدود نہ کریں بلکہ مختلف آپشنز خود پر کھلے رکھیے، تاکہ کامیابی آپ کے قدم چومے۔ میں شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں جن کی سربراہی میں جامعہ ترقی کی منازل طے کررہی ہے۔
گورنر ہاؤس کے دروازے طالب علموں پر کھلے ہیں، طلبا اور گورنر ہاؤس کے مابین ایک رابطہ کمیٹی بنارہا ہوں جو طلبا کے مسائل حل کرسکے۔ میں چاہتا ہوں کہ کوئی بھی طالب علم ملک سے باہر روزگار کے لیے نہ جائے بلکہ مقامی صنعتوں کے فروغ میں کردار ادا کریں۔ میں چاہتا ہوں کہ گورنر ہاؤس کے پاس ڈیجیٹل ڈیٹا ہو جس کی مدد سے فارغ التحصیل نوجوانوں کو ضرورت کے مطابق انڈسٹریز میں روزگار کے لیے بھیجا جاسکے۔‘‘
پروچانسلرانجینئرنگ جامعات ضیاء عباس شاہ نے اس موقعے پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ،’’ جب بھی یہاں آیا ہوں یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہر کام بروقت اور تسلسل سے جاری ہے۔ بحیثیت طالب علم، انسان تمام زندگی اپنی جامعہ سے وابستہ رہتا ہے، این ای ڈی یونی ورسٹی 100 برس سے پیشہ وارانہ تعلیم دے رہی ہے تونوجوانوں پر فرض ہے کہ آپ بھی اپنی جامعہ کی بہتری کے لیے کردار ادا کریں‘‘۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر مختاراحمدنے اپنےخیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ جامعہ این ای ڈی صوبے کی عظیم جامعہ ہے، اس کے پاس آؤٹ انجینئرز ناصرف تعلیمی بلکہ ملکی ترقی میں بھی کردار ادا کرر ہے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں کوالٹی ایجوکیشن اور تحقیق کے ذریعے دنیا سے مقابلہ کیا جاتا ہے اور جامعہ این ای ڈی اس حوالے سے بہترین کام کررہا ہے۔‘‘
جلسہ تقسیم اسناد 2022 میں 19 اسکالرز کو ڈاکٹریٹ کی سندتفویض کی گئی، جن میں ڈاکٹر محمد عاصم خان، ڈاکٹر احمد ضیا راؤ، ڈاکٹر مصطفے لطیف، ڈاکٹر عنبرین عظمت، ڈاکٹر وسیم خان، ڈاکٹر زبیر انور، ڈاکٹر شاہین پروین، ڈاکٹر شہاب تہذیب، ڈاکٹر طلہ اختر، ڈاکٹر عبداللہ کریم قاضی، ڈاکٹر سجاد علی، ڈاکٹر محمد کامران، ڈاکٹر رویندر کمار، ڈاکٹر وجیہہ محمود، ڈاکٹر منیر احمد، ڈاکٹر آصف احمد،ڈاکٹر کاشف نور، ڈاکٹر محمد عمرانور اور ڈاکٹر سید طالب عباس جعفری شامل ہیں۔ جب کہ 2022 کے پاس آؤٹ گریجویٹس 2322اور ماسٹرزکے طالب علموں کی تعداد 961ہے۔اس موقعہ پرطلباکو اسکالرشپس بھی دی گئیں۔