عبدالجبار سلہری
تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن ہے جو قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے۔ دنیا بھر میں تعلیم کو ایک ایسا بنیادی ستون سمجھا جاتا ہے، جس پر فرد کی ترقی اور سماج کی فلاح کا دارومدار ہوتا ہے۔
بہت سےطلباء کا خواب ہوتا ہے کہ وہ کسی اچھی یونیورسٹی میں داخلہ لے کر اپنی پسند کے شعبے میں مزید تعلیم حاصل کریں، مگر ہر طا لبِ علم کا یہ خواب پورا نہیں ہو پاتا، وجہ اس کی بعض اوقات مالی عدم استحکام بنتی ہے۔
ہر سال بڑھتی ہوئی ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجات بھی کئی طالب علموں کا آگے پڑھنے کا سفر روکنے کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے میں اسکالر شپ ایسی چیز ہے جو آپ کو اپنے خوابوں کو سچ کر دکھانے کے سفر میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ جو طالب علم مالی پریشانیوں کے باعث اپنا تعلیمی سفر جاری نہیں رکھ سکتے انہیں چاہیے کہ پڑھائی پر دھیان دینے کے ساتھ ساتھ اسکالر شپ حاصل کرنے کی بھی کوشش کریں۔
اگرچہ یہ اتنا آسان کام نہیں، کیونکہ ہر سال مختلف یونیورسٹیز کی جانب سے محدود تعداد میں اسکالر شپس آفر کی جاتی ہیں جبکہ انہیں حاصل کرنے کے لیے سیکڑوں اسٹوڈنٹس مسلسل کوشش کررہے ہوتے ہیں جبکہ چند ہی ایسے خوش قسمت اسٹوڈنٹ ہوتے ہیں جو اسکالر شپ حاصل کرکے اپنی پڑھائی کو جاری رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ناں کہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا، اس لیے آپ بھی کوشش کرکے اسکالر شپ حاصل کرسکتے ہیں۔
اسکالرشپ دراصل ایک مالی امداد ہے جو کسی تعلیمی ادارے یا کسی خاص ادارے کے ذریعے کسی طالب علم کو ان کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد دینے کے لئے دی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں مختلف ادارے، حکومتیں، تعلیمی ادارے اور نجی کمپنیاں اسکالرشپ فراہم کرتی ہیں۔ یہ مختلف معیاروں پر منحصر ہوتی ہیں، جن میں تعلیمی کارکردگی، مالی ضرورت، مخصوص شعبہ جات میں دلچسپی وغیرہٍ شامل ہوتی ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں تعلیم کی فراہمی میں متعدد چیلنجز ہیں، اندرون ملک اسکالرشپ کی سہولت نوجوانوں کے لئے ایک بہت بڑا موقع فراہم کررہی ہے۔ ملکی سطح پر اسکالرشپ کے مختلف پروگرامز نوجوانوں کو تعلیم کے حصول میں مدد دے رہے ہیں، جو انہیں نہ صرف قومی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے مختلف اسکالرشپ پروگرامز متعارف کرائے ہیں جن کا مقصد نوجوانوں کو عالمی سطح کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع دینا ہے۔ ان پروگرامز میں ایک "پاکستان ہائر ایجوکیشن کمیشن" (HEC) کا اسکالرشپ پروگرام ہے، جو مختلف تعلیمی سطحوں پر فراہم کیا جاتا ہے۔
اس کے تحت طلبہ کو نہ صرف مالی امداد ملتی ہے بلکہ ان کے تعلیمی اخراجات جیسے فیس، رہائش، اور کتابوں کی خریداری کے اخراجات کو بھی پورا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، HEC ،مختلف بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھی اسکالرشپ فراہم کرتا ہے۔
چین میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے طلباء کے لیے چینی حکومت کی جانب سے اسکالرشپ فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے تحت مختلف شعبوں میں بیچلرز، ماسٹرز، اور ڈاکٹریٹ کی سطح کی تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے۔سعودی عرب کی حکومت نے بھی پاکستانی طلباء کے لیے اسکالرشپ فراہم کی ہے، تاکہ طلبا سعودی عرب میں مختلف تعلیمی پروگرامز میں داخلہ لے سکیں۔
پاکستان میں مختلف نجی ادارے بھی اسکالرشپ فراہم کررہے ہیں۔ ان میں یونیورسٹیز، فاؤنڈیشن اور دیگر ادارے شامل ہیں جو خاص طور پر باصلاحیت اور مالی طور پر کمزور طلبا کے لئے پروگرامز ترتیب دیتے ہیں۔
ان میں سے بعض ادارے مخصوص شعبوں جیسے انجینئرنگ، طب، یا سوشل سائنسز میں اسکالرشپ فراہم کرتے ہیں، تاکہ ان شعبوں میں نوجوانوں کی دلچسپی اور مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔
گورنر سندھ نے اینیشیوٹیو کے تحت طلباء کو بیرون ملک تعلیم کے لئے اسکالر شپ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا، اس پروگرام کے تحت میرٹ پر بچوں کو بیرون ملک تعلیم کے لئے بھجوایا جائے گا۔ طلبا کی معاونت کے لیے گورنر ہاوس میں ایک سیل قائم کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب میں ہونہار اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا جو نوجوانوں کے اعلیٰ تعلیم کے خواب پورے کرے گا۔
یہ پروگرام مستحق اور ہونہار طلبہ کے لیے معیاری تعلیم تک رسائی کویقینی اور ذہین طلبہ کی مالی رکاوٹو ں کو ختم کرے گا۔ بیرون ملک اسکالرشپ کی سہولت نوجوانوں کو عالمی معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ نہ صرف تعلیمی بلکہ ثقافتی اور معاشی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ جن میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔
یورپ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مختلف اسکالرشپ پروگرامز دستیاب ہیں جن میں یورپی یونین کی اسکالرشپ، نیڈ فور سپورٹ اور یورپین ماسٹرز پروگرام شامل ہیں۔ یورپی ممالک میں موجود کئی یونیورسٹیاں بھی اپنے طلباء کے لیے اسکالرشپ پروگرامز فراہم کرتی ہیں، جیسے آکسفورڈ، کیمبرج، لندن اسکول آف اکنامکس اور دیگر۔’’فلبرائٹ" ایک بہت مشہور اسکالر شپ ہے جو پاکستان سمیت مختلف ممالک کے طلبا کو امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس کے ذریعے نوجوانوں کو عالمی معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ایک طالب علم جب عالمی سطح پر تعلیم حاصل کرتا ہے، تو وہ نہ صرف اپنی قوم کا نام روشن کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر مختلف ثقافتوں، معاشرتی ڈھانچوں اور ترقیاتی نظریات سے بھی آگاہ ہوتا ہے، جو اس کے ذاتی و پیشہ ورانہ ترقی کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
اس کے حصول میں مشکلات اور چیلنجز بھی ہیں۔
1۔ اسکالرشپ کے لیے عالمی سطح پر سخت مقابلہ ہوتا ہے، جس میں کامیابی کے لیے درخواست دہندگان کو اپنی قابلیت، تعلیمی ریکارڈ، اور تحقیقی کام کے حوالے سے نمایاں ہونا ضروری ہوتا ہے۔
2۔ کچھ اسکالرشپ محدود تعداد میں دی جاتی ہیں، جس کے باعث ہزاروں طلباء میں سے صرف چند کو ہی مل پاتا ہے۔
3۔ بعض اسکالرشپ پروگرامز خاص زبان میں ہی دستیاب ہوتے ہیں، جس کے لیے زبان کی مہارت ضروری ہوتی ہے۔
اسکالرشپ کے مواقع نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہیں جو ان کی زندگیوں میں نہ صرف تعلیمی ترقی بلکہ ان کی پیشہ ورانہ کامیابی کے دروازے بھی کھولتے ہیں۔
ان کے ذریعے نوجوانوں کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع ملتا ہے۔ ان مواقع کو حاصل کرنے کے لیے محنت، لگن اور بہترین تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ نوجوان اس موقع کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھیں اور اس کی اہمیت کوسمجھیں۔