تہران(نیوز ڈیسک )ایران نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ملک میں رائج حجاب قانون میں تبدیلی پر غور کر رہے ہیں جس کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے پُرتشدد احتجاج جاری ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ سر اوور بام ڈھانپنے سے متعلق ’’حجاب قانون‘‘ کا عدلیہ اور پارلیمان ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔محمد جعفر منتظری نے میڈیا کو مزید بتایا کہ اس سلسلے میں ایک جائزہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس نے پارلیمان کے ثقافتی کمیشن سے بھی ملاقات کی ہے اورایک یا دو ہفتوں میں نتائج سامنے آ جائیں گے۔اہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا قانون کو تبدیل کیا جا رہا ہے یا مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا۔گزشتہ روز ہی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران کا آئین اور جمہوری نظام اسلام کی بنیادی تعلیمات سے جڑا ہوا ہے لیکن آئین کو نافذ کرنے کے ایسے طریقوں پر غور کیا جا سکتا ہے کہ جو سخت یا غیر لچکدار نہ ہوں۔ ایران میں حجاب قانون کے خلاف پُرتشدد مظاہرے ستمبر سے جاری ہیں جب ایک کرد نوجوان لڑکی مھسا امینی اسی قانون کی خلاف ورزی پر پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہوگئی تھی۔