تہران(نیوز ڈیسک) ایران میںجاری احتجاج رنگ لے آیا اور اخلاقیات پر عمل درآمد کرانے والی پولیس فورس کو ختم کر دیا گیا، اخلاقی پولیس کے خاتمے کا اعلان ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے کیا تاہم حکومتی سطح پر اس بیان کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی ہے،اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے اپنے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ خواتین کے سر ڈھانپنے کے قانون میں ممکنہ تبدیلی پر پارلیمنٹ اور عدلیہ غور کر رہی ہے ، دوسری جانب ایران میں اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، ایرانی مظاہرین نے پیرس سے تین روزہ معاشی ہڑتال کی کال دے دی ہے، مظاہرین نے بدھ کوتہران کے آزادی اسکوائر پر ریلی نکالنےکا بھی اعلان کیا ہے، بدھ کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی تہران یونیورسٹی میں یوم طلبا سے خطاب بھی کریں گے، قبل ازیں ایرانی اٹارنی جنرل کی جانب سے مذکورہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب اخلاقی پولیس کی زیر حراست 22سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں سامنے آیا ہے ، اخلاقی پولیس کا بنیادی مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ایرانی خواتین روایتی اسلامی لباس پہنیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کا کہنا ہے کہ اخلاقیات پولیس کا عدلیہ سےکوئی تعلق نہیں ہے،اگشت ارشاد کو ختم کر دیا گیا ہے۔