• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد

تحریر: ہارون مرزا۔۔۔۔۔ راچڈیل
جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چوہدری برادران کے حالیہ بیانات اور اس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دلچسپ تبصروں ‘ ٹی وی چیلنجز پر اس بحث کو لیکر تجزیوں نے ملک میں ایک نئی سیاسی ہلچل کو جنم دیا ہے ایک طرف عمران خان قمر جاوید باجوہ کو انکے دور اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تو دوسری عمران خان کے سب سے بڑے اتحادی چوہدری برادران قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں کھڑے اور انکی صفائیاں دیتے نظر آ رہے ہیں چند یوم قبل وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے صاحب زادے چوہدری مونس الٰہی نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ایسا ایسا نقطہ اٹھایا جس کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کو بھی اس لفظی جنگ میں نہ چاہتے ہوئے چھلانگ لگانا پڑی چوہدری مونس الٰہی نے پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے منفی بیانات سامنے آنے کے بعد ٹی وی اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جب دریاؤں کا سارا رخ پی ٹی آئی کے لیے موڑا ہوا تھا تو وہ ٹھیک تھے جب پیچھے ہٹ گئے تو برے ہوگئے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کو سپورٹ کیا صرف یہی نہیں بلکہ جنرل باجوہ نے تو تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی مجھ سے کہا کہ وہ عمران خان کے ساتھ جائیںوزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے بھی اپنے صاحبزادے مونس الہٰی کے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے متعلق بیان کی تصدیق کی ہے انکا کہنا تھا کہ ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللّٰہ نے راستہ تبدیل کیا اور راستہ دکھانے کے لیے اللہ تعالی نے باجوہ صاحب کو بھیج دیا عمران کا ساتھ دینے کے لیے آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھاانہوں نے کہا کہ شریفوں سے متعلق ہمیشہ خدشہ تھا وہ جھوٹ بولتے تھے شریفوں کے ساتھ 18 سال رہا وہ ہمارے ساتھ ہمیشہ جھوٹ بولتے تھے میں کہتا تھا شریف مجھے کام کرنے نہیں دیں گے میں یہ بھی کہتا تھا جو کچھ صوبے کیلئے کرنا چاہتا ہوں شریف اس میں رکاوٹ بنیں گے ادارے سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ خود سوچ لیں آپ کیلئے کیا بہتر ہے ادارے کو یہ بتایا کہ عمران خان کے ساتھ ہماری کس طرح بات ہوئی ہے، تو کہا گیا یہ عزت والا اور بہتر راستہ ہے یہ ان کی مہربانی ہے ہمیں نہ بھی بتاتے تو ہمیں کیا کرنا تھا جب بات ہوتی ہے تو ہم اداروں سے مشورہ کرتے ہیں جتنے بھی ادارے کے سربراہ رہے ہیں ہم نے سب کو سپورٹ کیا ہے کبھی کسی کے خلاف بیان نہیں دیا چوہدری شجاعت کی قمر جاوید باجوہ سے کوئی بات نہیں ہوئی نہ عمران خان نے ڈبل گیم کھیلی ہے نہ باجوہ صاحب نے، حالات واقعات آپ کو ایسی جگہ پر چھوڑ دیتے ہیں کہ آپ کے پاس فیصلہ لینے کا راستہ نہیں ہوتا فیصلہ صحیح اور غلط ہوسکتا ہے میرا خیال ہے عمران خان کا بھی صحیح فیصلہ تھا ہمارا اور پارٹی کا بھی صحیح تھاایک طرف چوہدری برادران کے بیانات سیاسی بحث و مباحثہ کا حصہ بنے ہوئے ہیں تو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی قمر جاوید باجوہ کیخلاف ایک گرم گرما بیان داغا ہے اور کہا ہے کہ انہیں ایکسٹنشن دیکر سب سے بڑی غلطی کی تھی عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈباجوہ پر ڈبل گیم کا الزام لگا یا ہے انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کو ہٹایا تو اس کے بعد ان کا گیم چل پڑا تھا ہو سکتا ہے مونس الہٰی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کی طرف جاؤ، مگر ق لیگ میں دوسرے کو کہا گیا ہوگا کہ ن لیگ میں چلے جاؤ‘ جو جنرل باجوہ کہتے میں اس کا بھروسا کر لیتا تھا ان کے ساتھ گزرے ساڑھے تین برسوں میں پہلی بار معلوم ہوا کہ بھروسا کرنا کتنی بڑی کمزوری ہے میں نے کہا کہ اگر اس وقت حکومت کو ہٹایا تو معیشت کوئی نہیں سنبھال سکے گا عدم استحکام آیا تو معیشت کوئی نہیں سنبھال سکے گا یہ چور تو بالکل نہیں‘میں نے ایک دن کہا کہ مجھے کلیئر کردیں آپ ادھر ہیں یا ادھر ہیں اگر آپ ادھر نہیں ہیں تو بتا دیں پھر میری اور حکمت عملی ہوگی، پوچھا گیا کیا حکمت عملی، تو میں نے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا‘ شروع میں مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیوں طاقتور کا احتساب نہیں کرتے وہ کہتے تھے آپ فکر نہ کریں اور وہ ان سے ڈیل کرتے رہے ہیں، نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھی نیب تو انکے کنٹرول میں تھی، مسئلہ یہ تھا کہ یہ کرپشن کو بری چیز سمجھتے ہی نہیں تھے شریف خاندان کو 40سال سے جانتا ہوں یہ اقتدار میں آکر ملک کا خون چوستے ہیں اور پھر باہر چلے جاتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ چوری کے پیسے کو بچائیں موجود ہ صورتحال اور لفظی گولہ باری کے دوران عمران خان حکومت کو فوری الیکشن نہ کرانیکی صورت میں اسمبلیاں توڑنے کی بھی دھمکی دے چکے ہیں جبکہ چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ ہم نے اسمبلی توڑنے کا اختیار عمران خان کو دے دیا ہے وہ جب حکم کریں تعمیل ہوگی ملک میں جوں جوں سیاسی پارہ اوپر جا رہا ہے بیان بازی میں بھی شدت آنے لگی ہے موجودہ وفاقی حکومت پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کی اسمبلیاں بچانے مگر عمران خان انہیں توڑ کر فوری الیکشن کرانے کے خواہاں ہیں اب اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا مگر سیاسی پنڈت سیاسی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہے ہیں اور مناسب وقت پر اپنے اپنے پتے سامنے لائیں گے ۔
یورپ سے سے مزید